نسیم الدین صدیقی نے کھولے مایاوتی کے کئی اہم راز،لگائے سنگین الزامات سنایا مایاوتی کا آڈیو

کہا 50 کروڑ مانگے گئے،مسلمان اورداڑھی والوںکوبتایادھوکے بازاورغدار
اکلوتی بیٹی کے جنازے میںبھی شریک ہونے روک دیاگیا،مایاوتی کی جائدیادکی جانچ کاکیامطالبہ
سواتی سنگھ اور ان کی بیٹی پر نامناسب تبصرہ معاملے میں چارج شیٹ تیار،سابق بی ایس پی لیڈرکی بڑھیں مشکلیں
لکھنو(ملت ٹائمزایجنسیاں)
بہوجن سماج پارٹی میں کبھی نمبر2 کی حیثیت رکھنے والے نسیم الدین صدیقی نے برطرفی کے بعد بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ جمعرات کو پریس کانفرنس میں نسیم الدین نے الزام لگانے کے ساتھ ساتھ بہت سے آڈیو کلپ بھی سنائے۔انہوں نے کہا کہ مایاوتی نے انتخابی نتائج کے بعد مجھے دہلی بلایا اور پوچھا کہ مسلمانوں نے بی ایس پی کو ووٹ کیوں نہیں دیا؟ بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ جو میں جاننا چاہتی ہوں کہ اسے اپنے لیڈر کو صحیح صحیح بتانا چاہئے۔اس کے بعد مایاوتی نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں اعلی طبقے، پسماندہ طبقے کے ووٹروں نے بھی بی ایس پی کو ووٹ نہیں دیا، اس کے ساتھ دلتوں میں دھوبی، سونکر، پاسی اور کوری نے بھی بی ایس پی کو ووٹ نہیں دیا۔
طویل عرصے تک مایاوتی کے وفادار رہے نسیم الدین صدیقی نے کہا کہ میں نے ان سے کہا کہ جب تک اتحاد نہیں ہوا تھا، مسلمان ہمارے ساتھ تھا لیکن اتحاد ہونے کے بعد مسلمان متذبذب ہو گیا اور ووٹ بٹ گیا۔ ایسا نہیں ہے کہ ہمیں مسلمانوں کا ووٹ نہیں ملا لیکن ہاں حمایت کم ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری بات سے اختلاف ظاہر کرتے ہوئے بی ایس پی سپریمو نے مجھے گالی دی اور کہا کہ میں انہیں بے وقوف بنا رہا ہوں۔ مایاوتی نے کہا کہ مسلمان دھوکے باز ہیں، داڑھی والوں نے کبھی بی ایس پی کا ساتھ نہیں دیا۔نسیم الدین نے کہا کہ مایاوتی نے صرف مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ دھوبی، پاسی، کوہار سبھی کو برا بھلا کہا۔
نسیم الدین صدیقی نے مایاوتی کے خلاف کئی ثبوت ہونے کا دعوی بھی کیا۔ انہوں نے مایا کے ساتھ بات چیت کی کئی آڈیو کلپ بھی سنائی، ان میں مایاوتی نسیم الدین سے بات کرتے ہوئے میرٹھ اور دیگر منڈلوں کے امیدواروں سے حساب مانگ رہی ہیں اور انہیں اپنے ساتھ لے کر آنے کو بول رہی ہیں۔ وہیں ایک دوسرے ٹیپ میں مایاوتی نسیم الدین کو ملنے کے بلا رہی ہے، جس میں نسیم الدین کہہ رہے ہیں کہ فلاں شخص کے ساتھ آو¿ں گا۔ مایاوتی پھر انہیں اکیلے آنے کے لئے زور دیتی ہیں تو وہ کہتی ہیں کہ آنندبھیا اور ستیش چندر مشرا نے ان کو بہت دباﺅ ڈالا ،انہیں اکیلے آنے میں ڈر لگ رہا ہے۔
نسیم الدین نے کہا کہ مایاوتی جی نے 2002 کے پنجاب اور یوپی اسمبلی انتخابات میں کانشی رام کو بے عزت کیا اور خود کو کانشی رام سے اوپر ثابت کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ستیش مشرا اور ان کے داماد کو چھوڑ کر باقی سب کی تلاشی ہوتی ہے۔ان سے ملنے والوں کی میں نے مخالفت کی تو وہ ناراض ہو گئیں۔ ستیش مشرا اور آنند کمار موجودگی میں میری بے عزتی کی گئی۔
نسیم الدین نے کہا کہ ایک بار انہوں نے مجھے بلایا اور کہا کہ پارٹی کو پیسے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مجھ سے 50 کروڑ مانگے، جب میں نے ان سے کہا کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں تو انہوں نے جائیداد فروخت کرنے کو کہا، میں نے اس پر انہیں روکا اور کہا کہ نوٹ بندی کے بعد کیش میں پیسہ ملنا مشکل ہے لیکن وہ مسلسل پیسہ مانگتی رہی۔ اس کے بعد میں نے پیسہ جمع کرنے کی کوشش کی۔اپنی جائیداد فروخت کرنی چاہی، میں نے تھوڑا بہت پیسہ جٹایا اور مایاوتی کو اسے بارے میں بتایا تو انہوں نے مجھ سے پورا پیسہ لے کر آنے کو کہا۔انہوں نے کہا کہ جب وہ بدایوں سے الیکشن لڑ رہی تھی، تب میں انتخابات ایجنٹ تھا،میری بیوی نے مجھے بتایا کہ بیٹی شدید بیمار ہے، میں نے مایاوتی کو اس بارے میں بتایا اور گھر جانے کی اجازت مانگی لیکن انہوں نے مجھے روک دیا، اگلے دن مجھے معلوم ہوا کہ بیٹی کا انتقال ہو گیا ہے، مایاوتی نے مجھے اس کے جنازہ میں بھی نہیں جانے دیا۔اس کے ساتھ انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس پی سپریمو نے مجھے امیدواروں سے رابطہ کرنے اور پیسے مانگنے کہا۔نسیم الدین نے کہا کہ میں جانتا تھا کہ وہ مجھے پارٹی سے نکالنے والی ہے، میں نے پارٹی کو 34 سال دئے ہیں۔ مایاوتی اور ستیش چندر مشرا بی ایس پی کی جڑیں کھود رہے ہیں۔ مایاوتی ایسا اس لئے کر رہی ہیں کیونکہ وہ نہیں چاہتیں کہ دلت کمیونٹی کا کوئی اور وزیر اعلی بنے۔انہوں نے کہا کہ میرے خلاف لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔سلاٹرہاﺅس چلانے کا الزام جھوٹا ہے، تاجروں سے رقم کی وصولی کا الزام بے بنیاد ہے، مجھے ان الزامات پر جواب دینے کے لئے بھی وقت نہیں دیا گیا۔
تاج کاریڈور معاملے پر انہوں نے کہا کہ مجھے کلین چٹ ملی۔ سی بی آئی نے کہا کہ میرے پاس کوئی غیراعلانیہ جائیداد نہیں ہے، لیکن مایاوتی کے پاس ہے، میرے خلاف لوک آیکت، ویجیلنس اور ای ڈی سے جانچ کرائی گئی، لیکن تمام نے مجھے کلین چٹ دی۔ صدیقی نے مایاوتی اور ستیش چندر مشرا کی جائیداد کی جانچ کی مانگ کی۔انہوں نے کہا کہ میں فوج میں رہ چکاہوں، ملک کی خدمت کی ہے، فوج کا نمک کھایا ہے، میں کسی سے نہیں ڈرتا نہیں۔ مایاوتی جو کرنا چاہتی ہیں، کر لیں۔ نسیم الدین نے کہا کہ میرا گھر جلایا جا سکتا ہے کیونکہ مایاوتی ایسا کرواتی رہی ہیں۔ میڈیا کے خلاف حملے کرواتی رہی ہیں،لیڈران کے خلاف حملے کرواتی رہی ہیں، مجھے پتہ ہے کہ مایاوتی کس کا قتل کروانا چاہتی تھیں۔اس سے پہلے نسیم الدین صدیقی نے مایاوتی پر جوابی حملہ کیا تھا۔ صدیقی نے مایاوتی پر بدعنوانی اور غیر قانونی لین دین کے الزام ثابت کرنے کا دعوی کیا تھا، ساتھ ہی صدیقی نے مایاوتی کے تئیں اپنی وفاداری کو پرجوش انداز میں بیان کیا ہے۔ نسیم الدین صدیقی نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات کو بے بنیاد بتایا۔ ساتھ ہی انہوں نے دعوی کیا کہ جو الزام میرے اوپر لگائے گئے ہیں، وہ تمام الزام میں ثبوت کے ساتھ مایاوتی اینڈ کمپنی کے خلاف ثابت کر دوں گا۔
نسیم الدین صدیقی کے خلاف سواتی سنگھ اور ان کی بیٹی پر نامناسب تبصرہ معاملے میں پولیس نے چارج شیٹ تیار کر لی ہے اور جلد ہی وہ چارج شیٹ کے حوالے کر سکتی ہے۔ بی ایس پی لیڈر رام اچل راج بھر اور میوا لال گوتم کے خلاف بھی حضرت گنج پولیس نے چارج شیٹ تیار کی ہے۔ ایسے میں نسیم الدین صدیقی کی مشکلیں بڑھنا طے ہے۔
اپنی صفائی میں نسیم الدین صدیقی نے کہا کہ بی ایس پی کا ساتھ دینے کے ساتھ سے لے کر اب تک میں نے مایاوتی کے لئے بہت سی قربانیاں دیں۔ مایاوتی کے تئیں اپنی وفاداری ثابت کرنے کے نسیم الدین نے ایک مثال دی۔صدیقی نے کہاکہ 1996 میں یوپی اسمبلی کے انتخابات تھے۔ مایاوتی جی بدایوں کی بلسی سیٹ سے الیکشن لڑ رہی تھیں، میں انتخابات انچارج تھا۔ انتخابات کے دوران میری اکلوتی بڑی بیٹی شدید بیمار ہو گئی، وہ کوما میں تھی، میری بیوی کا رو رو کر برا حال تھا، اس نے فون پر بتایا کہ بیٹی کی آخری سانس چل رہی ہے، آپ آ جاو¿، میں نے مایاوتی جی کو یہ بتایا۔ انہوں نے انتخابات خراب ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے مجھے جانے سے روک دیا، میں نہیں گیا، میری اکلوتی بیٹی کامیری غیر موجودگی میں انتقال ہو گیا، میں اپنی بیٹی کے جنازے میں بھی نہیں گیا اور مایاوتی جی کا انتخابات لڑاتا رہا، میں اپنی بیٹی کی صورت تک نہیں دیکھ سکا۔ یہ جذباتی اپیل کرتے ہوئے نسیم الدین صدیقی نے کہا کہ میرے وفاداری کا صلہ مجھے پارٹی سے باہر نکال کر دیا گیا ہے۔
نسیم الدین نے انتخابات میں بی ایس پی کی شکست کا بھی ذکر کیا۔ صدیقی نے الزام لگایا کہ مایاوتی اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے 2009 لوک سبھا انتخابات، 2012 اسمبلی انتخابات اور 2014 لوک سبھا انتخابات ہاری اور انہوں نے مسلمانوں کے اوپر غلط الزام لگائے۔