انڈیا اسلامک کلچر ل سینٹر نئی دہلی اور میکسیکوحیدر آباد کے اشتراک سے 45 روزہ قرآن ورکشا پ اختتام پذیر
نئی دہلی(ملت ٹائمز؍نسیم اختر )
جماعت اسلامی ہند کے رکن مولانا محمد رفیق قاسمی نے کہا ہے کہ’’ قرآن کی تعلیم دنیاکی سب سے بڑی دولت ہے اوربحیثیت مسلمان قرآن
سیکھنا،سمجھنااوراس پر عمل پیراہوناہمارافرض ہے۔‘‘وہ آج یہاں انڈیااسلامک کلچرل سینٹرمیں45روزہ قرآن ورک شاپ کی اختتامی تقریب میں بطورمہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے اپنی پرمغز تقریر میں قرآن پاک کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔انہوں نے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ لوگوں کی عمریں گزرجاتی ہیں اور انہیں قرآن پڑھنا یا سمجھ کر پڑھنا نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف جہاں یہ ذمہ داری علماء کی ہے کہ وہ قرآنی تعلیمات کو عام کریں وہیں دوسری طرف ہر مسلمان کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پورے عزم اور لگن کے ساتھ قرآن کو سیکھے۔مولانا رفیق قاسمی بغرض علاج ایسکارٹ ہسپتال میں تھے لیکن قرآن کریم کے پروگرام کے لئے وہ ہسپتال سے براہ راست پروگرام میں پہنچے اور اختتام تک موجود رہے۔
انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر سراج الدین قریشی نے کہاکہ قرآن ورکشاپ کے شرکاء اوربچوں نے محض 6 ہفتے کے اندر اس پختگی کے ساتھ قرآن کریم کو تجوید کے ساتھ پڑھا،تجوید کے قواعد کو سمجھااورساتھ میں قرآن کریم کی تفسیر سیکھی،بچوں کی اس محنت سے مجھے بہت حوصلہ ملاہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اگلے سال سے اس کو بڑے پیمانے پر منعقد کریں۔اس موقع پر مرکزی جمعیت علماء ہندکے جنرل سیکریٹری مولانا ڈاکٹرعزیر قاسمی نے قرآن کریم کو سمجھ کر پڑھنے کی اہمیت پر احادیث کی روشنی میں تفصیلی خطاب کیا۔انہوں نے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقد ہونے والے تعلیمی پروگراموں کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم ایساسرچشمہ ہدایت ہے جو تمام مکاتب فکر سے بالاترہوکر انسان کو خالص توحیداورانسانی رواداری کا درس دیتاہے ۔آج جب پوری دنیامادی اسباب کے پیچھے اپناساراسکون غارت کررہی ہے،قرآنی تعلیمات ہر قدم پر غمخواری کرنے کے لیے تیار ہے ،بس ہمیں خود کو اس کے لیے تیار کرناہوگا۔انہوں نے قرآن کے ابدی پیغامات کو پوری دنیامیں عام کرنے پر زور دیا۔انھوں نے کہاکہ قرآن کریم کو عام کرنے سے پہلے ہمیں خود کو قرآنی تعلیمات کے سانچے میں ڈھالناہوگا۔امام محمد بن سعودیونیورسٹی ریاض میں پروفیسرڈاکٹر ظل الرحمن تیمی نے دعوے کے ساتھ کہا کہ چھوٹی چھوٹی عمر کے بچوں نے یہاں محض 45روزہ قرآن ورکشاپ سے جو کچھ سیکھ لیا ہے اس کے مقابلہ میں مدارس سے فارغ طلبہ بہت پیچھے ہیں۔
پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے صحافی ایم ودود ساجد نے پروگرام کی تفصیلات پر روشنی ڈالی اوراس کے دوررس اثرات بیان کیے۔اس موقع پرطلبہ وطالبات نے قرأت حفص کے مطابق تجوید کی رعایت کے ساتھ قرآن کریم کی آیات پڑھ کر سنائیں۔تجوید کے عام قواعدکو جس کا علم نہ ہونے کی وجہ سے عام طور سے لوگ فاش غلطیاں کربیٹھتے ہیں،لوگوں کے سامنے بیان کیا۔اسی طرح نحووصرف کے قواعد‘تجوید کے قواعداور عربی کے دوسرے ضوابط کی روشنی میں طلبہ نے مشکل سوالات کے جوابات بھی دئے۔قرآن ورکشاپ سے استفادہ کرنے والے سینئر صحافی سید منصور آغانے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے بتایاکہ اساتذہ مولانا شہباز راہی مظاہری اور مولانا آفاق کاطرز تعلیم اتنادلنشیں تھاکہ ہر عمر کے لوگ آسانی سے مشکل سوالات کو بھی حل کرنے کے اہل ہوگئے۔۔انہوں نے کہا کہ میں نے عمر کے اس حصہ میں یہاں جو کچھ سیکھا ہے وہ زندگی کا ماحصل ہے۔جن طلبہ وطالبات نے اسٹیج پرکارکردگی کا مظاہرہ کیا ان میں عرشی شمیم‘اقصی ساجد‘رافعہ‘محمد مستقیم‘ادیبہ‘زہرہ‘اروبی‘سعدیہ‘محمد ساجد‘سامعہ‘اقرا نور‘منیبہ‘محمد نوازش‘محمد امان صدیقی‘محمد تنویر‘حنریرہ ‘اور آسیہ کے نام شامل ہیں۔قرآن کی یہ ورکشاپ ایک ساتھ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے علاوہ قریش نگر اور چتلی قبر کے علاقوں میں بھی منعقد کی گئی تھی۔اس موقع پر شرکاء کوسرٹتفکیٹ بھی دئے گئے۔پروگرام میں ڈاکٹر افتخارالدین‘شرافت اللہ ملت ٹائمز کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی،‘محمد شمیم اور تنویر حاذق نے بھی شرکت کی۔