رانچی؍نئی دہلی (ملت ٹائمز)
معرو ف عالم دین حضرت مولانا ازہر رانچوی صاحب آج دوپہر رانچی میں اپنی قیام گاہ پر طویل علالت کے بعد رحلت فرماگئے۔ وہ پچانوے سال کے تھے۔ انھوں نے ۱۹۵۸ء میں رانچی میں’’ مدرسہ حسینیہ ‘‘قائم کیا ، جس کے تاحیات مہتمم وذمہ دار رہے ۔ مولانا مرحوم کے لواحقین میں اہلیہ ، پانچ بیٹیاں اور تین بیٹے شامل ہیں ۔ان کے صاحبزادے مولانا محمد کی اطلاع کے مطابق کل دوپہر دو بجے رانچی میں تدفین عمل میں آئے گی ۔
مولانا ازہر طویل عرصے سے دارالعلوم دیوبند کے رکن شوری اور جمعےۃ علما ء ہند کے نائب صدراور مجلس عاملہ کے موقر رکن رہے ۔وہ جمعےۃ علماء بہار اور جھارکھنڈ کے بھی مشترکہ صدر رہے ، سال ۲۰۰۹ء میں جماعتی سطح پر جھارکھنڈ کو الگ یونٹ بنادیا گیا تو اس کے بعد سے تادم واپسیں جھارکھنڈ کی صدارت کے لیے منتخب ہوتے رہے ۔مولانا مرحوم ، دارالعلوم دیوبند اور جمعےۃ علماء ہند کے تحریکو ں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے اور جھارکھنڈ میں اصلاح معاشرہ کی مہم کے روح رواں تھے۔وہ حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی ؒ کے خاص شاگرد اورخلیفہ مجاز بھی تھے ۔حضرت شیخ الاسلامؒ کے خادم خاص کی حیثیت سے انھیں سفر و حضر میں ان کے ساتھ رہنے کا شرف حاصل ہوا۔حضرت مدنی ؒ کے وصال کے بعد فدائے ملت مولانا سید اسعد مدنی ؒ کی ماتحتی میں بدستور مدنی منزل دیوبند میں مکتوبات کے جوابات کی ذمہ داری نبھائی ،لیکن مدرسہ کے قیام کے بعد رانچی منتقل ہو گئے اور وہیں بودوباش اختیار کرلی ۔مولانا تصوف و ذکر اذکار کے علاوہ دیگر ملی وسماجی خدمات میں بھی سرگرم رہے۔
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی ،۔جمعےۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری اورجنر ل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے مولانا ازہر صاحب کے انتقال پر اپنے شدید رنج وغم کا اظہار کیاہے ،مرکز المعارف کے ڈائریکٹر مولانا برہالدین قاسمی صاحب نے بھی ملت ٹائمز کو ایک پریس ریلیز بھیج کر مولانا ازہر رانچوی صاحب کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیاہے ،اشرف العلوم کنہواں کے مہتمم مولانا زبیر احمدقاسمی نے بھی مولانا کے انتقال پر شدید رنج وغم کا اظہار کیاہے ،مولانا اسلام قاسمی استاذ دارلعلوم دیوبند ،مولانا نور عالم خلیل امینی استاذ دارالعلوم دیوبندسمیت مختلف اہل علم نے شدید علمی خسارہ قراردیتے ہوئے
اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی ہے اور صبر و استقامت کی تلقین کی ہے ، نیز دعائے مغفرت کرتے ہوئے جماعتی احباب و متعلقین اور ارباب مدارس کو متوجہ کیا ہے کہ وہ ان کے لیے دعائے مغفرت او ر ا یصال ثواب کا اہتما م کریں۔