دیوبند(سمیر چودھری؍ملت ٹائمز)
حسب روایت عالم اسلام کی معروف دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کا دوروزہ تعلیمی اجلاس آج سے شروع ہوگا ۔ ملک کے موجودہ نامساعد حالات اور وزیر اعظم نریندر مودی سے جمعیۃ علماء ہند کے وفد کی ملاقات کے بعد منعقد شوریٰ کے اس اجلاس کے فیصلوں پرعلماء اور میڈیا کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ آج سے مہمان خانہ میں منعقد ہونے والے اجلاس شوریٰ میں تعلیمی نظام کو مزید مستحکم بنانے سمیت تعلیم معیار سے متعلق اہم تجاویز کو منظوری کیا جائے گا۔ گزشتہ سال نومبر میں نوٹ بندی کے دوران منعقد بجٹ شوریٰ کی میٹنگ میں کئی فیصلوں کو وقتی طورپر ملتوی کردیا گیا تھا اور اساتذہ وکارکنان کی تنخواہوں کے بابت ایک سہ رکنی کمیٹی کی تشکیل دی گئی تھی، جس کی رپورٹ آج شوریٰ میں پیش کئے جانے کی توقع ہے ۔ تنخواہوں کا اضافہ کمیٹی کی رپورٹ پر منحصر ہے اسلئے ملازمین کو بھی شوریٰ کے فیصلہ کا شدت سے انتظار ہے۔ اجلاس میں مؤقر اراکین شوریٰ خاص طورپرادارہ کی تعلیمی کارکردگی، تعلیمی سال میں داخل طلبہ کی درجہ وار تفصیلی رپورٹ اور جلسہ انعامی کی روداد نیز جاری سالانہ امتحان سے متعلق تفصیلات کے ساتھ ساتھ تعلیمات کے تحت کام کرنے والے آٹھ تعلیمی شعبہ جات کی کارکردگی کو بھی جانچ کرسکتے ہیں۔ملک کے موجودہ حالات اور اترپردیش میں یوگی حکومت کے قیام و جمعیۃ علماء ہند کے وفد کی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کو لیکر شوریٰ کے اس اجلاس کی جانب میڈیا اور علماء کی نظریں بھی لگی ہوئی ہیں۔ اجلاس میں رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل ، دارالعلوم دیوبند کے سابق مہتمم مولانا غلام محمد وستانوی،مولانا عبدالعلیم فاروقی،مولانا اسماعیل مالیگاؤں،مولانا اشتیاق احمد،مولانا ملک ابراہیم،مولانا حکیم کلیم اللہ،مولانا رحمت اللہ کشمیری،مولانا انوارالرحمن اور مفتی ابوالقاسم نعمانی کی شرکت متوقع ہے۔