مایاوتی نے نسیم الدین کے خلاف انیس خاں عرف پھول بابو کو میدان میں اتارا !

نسیم الدین صدیقی نے پارٹی اور مسلمانوں کو گمراہ کرنے کام کیا :انیس خاں 
مقامی ہوٹل میں منعقدہ پریس کانفرنس میں سابق وزیرنے بی ایس پی کاکھل کردفاع کیا 
لکھنؤ(سعید ہاشمی ؍ملت ٹائمز 
بی ایس پی کے سابق جنرل سکریٹری نسیم الدین صدیقی کو پارٹی کی جانب سے نکالے جانے کے بعد بی ایس پی چیف مایاوتی اور نسیم الدین صدیقی کے ایک دوسرے پر لگائے جارہے الزامات سلسلہ جاری ہے اس درمیان بی ایس پی سے نکالے گئے سابق وزیر انیس خاں عرف پھول بابو کو پارٹی میں واپس بلا کر مسلم چہرے کے طور پر بی ایس پی کا دفاع کرنے کیلئے بہتر استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے اورجمعہ کے روز ہی پارٹی جوائن کرتے ہی انیس خاں عرف بابو کو مایاوتی نے پارٹی کے دفاع کیلئے مسلم چہرے کی شکل میں میدان میں اتارا ہے۔ اور انہوں نے نسیم الدین صدیقی پر جم کر حملہ بولا ہے اور انہیں پارٹی اور مسلمانوں کا غدار تک کہا ہے اور زور دیکر کہا کہ صدیقی کے جانے سے پارٹی پر کوئی فرق نہیں پڑیگا ۔اس لئے بتیس سال میں انہوں نے چند مسلمانوں کو پارٹی نے نہیں جوڑسکے پریس کانفرنس کے دوران انیس خان مایاوتی اور پارٹی کا مکمل دفاع کرتے نظر آئے انہوں نے کہا کہ 
بد عنوانی کو لیکر پارٹی سے برطر ف کئے گئے بی ایس پی کے قد آور لیڈر نسیم الدین صدیقی کے تحت سابق وزیر اعلی مایاوتی پر عائد کردہ الزامات بے بنیاد ہیں اور خود نسیم الدین صدیقی نے پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط نہ کرکے صرف کمزور کرنے کا کام کیا ہے اور ہمیشہ مسلم مسائل کو لیکر انہوں نے بہن مایاوتی جو گمراہ کرنے کام کیا ہے لہذا نسیم الدین کی برطرفی کے بعد مسلم طبقہ کے لوگوں کو پارٹی میں انکا حق ملے اور پارٹی مزید مضبوط ہوگی۔ گا مذکورہ خیالات کا اظہار بی ایس پی کے سابق وزیرانیس خاں عرف پھول بابو نے کیا ۔وہ یہاں شہر کے ایک ہوٹل میں بی ایس 
پی کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔انہوں نے نسیم الدین صدیقی کو جم کر نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے پارٹی کے تئیں مسلمانوں اور خود پارٹی سے غداری کی ہے اور صحیح بات ہائی کمان تک نہیں پہنچائی ہے ۔انہوں نے ایک سوا ل کے جواب میں کہا کہ اب پارٹی آگے بڑھے گی اور مسلم طبقہ کو پارٹی میں پوری طرح عزت دی جائے گی اس لئے کہ نسیم الدین صدیقی نہیں چاہتے تھے کہ میرے سوا کسی مسلم لیڈر کا قد پارٹی میں بڑھنے نہیں دیا اور ابھرتے ہوئے مسلم چہرے پر کوئی الزام لگاکر پارٹی سے باہر نکلوا دیتے تھے اور میں خود اس کا شکار ہوچکا ہوں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر نسیم الدین صدیقی اس وقت بی ایس پی ہوتے تو ہم بی ایس پی میں ہر گز واپسی نہیں کرتے انہوں نے ایک دیگر سوال کے جواب میں کہا کہ آئندہ لوک سبھا میں پارٹی پہلے سے بہتر مظاہرہ کریگی اور تاریخی جیت درج کریگی ۔مسٹرانیس خان نے نسیم الدین پر مزید نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں مسلم ووٹروں کی ذمہ داری دی گئی تھی ،جس پر وہ کھرا نہیں اترے اور کسی بھی مکتبہ فکر کے علماء اور دانشوران کو پارٹی سے نہیں جوڑ سکے ۔اس موقع پر بی ایس پی کے دیگر لیڈران موجود رہے ۔