⁠⁠⁠دین کی تبلیغ اور اسلام کی بقا کیلئے مدارس کا وجود نہایت ضروری

مدرسہ امدادیہ اشرفیہ طیب نگر راجو پٹی میں جلسۂ دستار بندی سے مدرسہ محبوبیہ چین پور بنگرہ ، مظفرپور کے مہتمم مولانا مظہر عالم کا خطاب

سیتامڑھی(ملت ٹائمز)

آج کے دور میں اگر کوئی شخص انتظار میں ہے کہ سابقہ دورکی طرح انبیاء آکر لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے معجزہ دکھائیں گے تو یہ سوچ غلط ہے ،کیوںکہ اب انبیاء کے وارث یہی علماء ہیں، جن کی باتیں سن کر روگردانی کرتے ہیں ۔یہ بات مدرسہ امدادیہ اشرفیہ طیب نگر راجو پٹی میں یک روزہ جلسۂ دستار بندی سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ محبوبیہ چین پور بنگرہ ، مظفرپور کے مہتمم مولانا مظہر عالم نےمعاشرے میں پھیلی بے راہ روی اور نوجوانوں میں اغیار کے طریقوں کو تیزی سے اپنے اندر پیدا کرنے کے مزاج پر اظہارنارضگی ظاہر کرتے ہوئے کہی۔ انہوںنے انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ علماء کی ناقدری اور ان کی طرف سے دین اور اصلاح امت کو دعوت نظر انداز کرنے والے خود کو نقصان کا شکار بنا رہے ہیں ۔آج کے معاشرے میں جس قدر لوگوں میں لادینیت پیدا ہو گئی ہے اس پر اسلام پسند مسلمانوں کو شرم آنی چاہئے ۔مسلمانو ںکی بیٹیاں اسکرٹ پہن کر بازار میں نکلتی ہیں اور لڑکے آدھی پینٹ یہ کیاہے؟۔کیا اسلام نے مردو خواتین کو ستر کے تعلق سے متنبہ نہیں کیاہے ۔انہوںنے کہا کہ اس دور میں دین کی تبلیغ اور اسلام کی صحیح تعلیم کی بقا کے لیے مدارس کا وجود نہایت ضروری ہے اور نئی نسل میں اسلامی کتب کے مطالعے کا شوق پیدا کرنے کی ضروت ہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الحدیث دارلعلوم بالاساتھ مولانا قاضی محمد عمران قاسمی نے کہا کہ لوگوں میں ظاہر پرستی کا بھوت چڑھ گیاہے ۔پہلے بزرگان دین کا امتیاز ا ن کی سادگی تھی اور ان کی طرز زندگی سے دوسرا مسلمان سمیت اغیار متاثر ہوا کرتے تھے ۔اسلاف نے کبھی اپنے علم وعمل اور تقویٰ کی تشہیر نہیں کی بلکہ زندگی کے اخیر وقت تک ان کے بارے میں اخص الخاص کو بھی علم نہیں ہو پاتاتھا کہ ان کے ساتھ گزرنے والے لمحات واوقات کن حالات میں گزررہے ہیں لیکن آج تو جو رسم چل پڑی ہے اس سے ماڈرن ہی کہا جاسکتاہے ،لیکن اصل عبادت وتقویٰ وہ ہے جو دکھاوا کے لیے نہیں بلکہ اللہ کی خوشنودی کے لئے کیاجائے ۔اجلاس کی صدارت مدرسہ کے ناظم وبانی مولانا عبدالمنّان قاسمی نے کی۔اس دوران انجمن تہذیب الخطاب کے زیراہتمام بہتر کارکردگی کرنے والے طلباکی حوصلہ افزائی کے لیے ان کوانعامات سے بھی نوازا گیا۔اجلاس میں ۲۰؍حفاظ کی دستار بندی بھی کی گئی۔مدرسہ اشرف العلوم کنہواں کے استاد مولانا نسیم احمدقاسمی نے بھی خطاب کیا۔پابندی وقت کے ساتھ روح پرورجلسہ دستاربندی اختتام پذیر ہوا۔اس موقع پر مولانا مناظر عالم قاسمی، مولانا عبدالرشید، مولانا عبدالباقی قاسمی کے علاوہ قرب وجواراوردوردرازسےمدعوعلماءکے علاوہ سیکڑوںکی تعداد میں سامعین موجود تھے۔