نئی دہلی(ملت ٹائمز؍ایجنسیاں)
سپریم کورٹ میں مختلف مذاہب کو ماننے والے ججوں کے پینل کے سامنے تین طلاق کو چیلنج دینے والی درخواست پر جمعرات کو سماعت مکمل ہو گئی لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پینل میں شامل مسلم جج جسٹس عبدالنذیر نے 6 دنوں کی سماعت کے دوران ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ جسٹس نذیر کے علاوہ اس پینل میں ایک سکھ، ایک عیسائی، ایک پارسی اور ایک ہندو جج شامل ہیں۔چیف جسٹس جے ایس کھیہر اور جسٹس کورین جوزف، جسٹس آر ایف نرمن اور جسٹس یو یو للت مسلم کمیونٹی کے مذہبی رسوم و رواج کو لے کر کسی بھی طرح کے شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لئے کھل کر پوچھ گچھ کرتے رہے لیکن جسٹس النذیر نے کوئی سوال نہیں کیا، ممکن ہے کہ وہ ہندوستان اور دنیا کے دیگر ممالک کے مسلمانوں میں تین طلاق کی اصل، اس سے منسلک رواج اور اس کے پھیلاؤ سے پوری طرح واقف ہوں۔ادھر جسٹس جوزف اس مسئلے پر سب سے زیادہ متحرک رہے۔ جسٹس جوژف وہی شخص ہیں جنہوں نے سال 2015 میں چیف جسٹس کی کانفرنس سے دوری بنا لی تھی کیونکہ وہ ’’گڈفرائی ڈے‘‘ کے دن منعقد کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر کہا تھا کہ تمام مذاہب کے مقدس دنوں کو یکساں اہمیت دی جانی چاہئے۔