عبد العظیم نے موتیا بند ہونے کے باوجود حافظ قرآن ہونے کا خواب شرمندہ تعبیر کیا،والدین نے اسے نعمت عظمی قراردیا

مدرسہ المعہد العالی میں حفظ مکمل کرنے والے ‘طلبہ

نئی دہلی(ملت ٹائمزمحمد قیصر صدیقی)
قرآن کریم ایک ایسی کتاب ہے جس سے محبت کرنے والا کبھی محرو م نہیں ہوتاہے ،اسے پڑھنے والے کو کبھی ناکامی نہیں ملتی ہے ،اس سے لگاﺅں رکھنے والوں کو ہر حال میں کامیابی ملتی ہے ایک ایسی ہی کہانی دہلی کے دلشا گارڈن علاقے سے تعلق رکھنے والے محمد عبد العظیم سرور کی ہے جو پیدائشی طور پر موتیا بند کے شکار تھے لیکن ان کے دل میں قرآن کریم کو حفظ کرنے کا جذبہ تھا ،وہ حافظ قرآن بن کر آخرت میں اپنے والدین کو سرخرو کرنا چاہ رہے تھے، والدین انہیں قرآن کریم کا حافظ دیکھنا چاہتے تھے ،ان کی ماں کا خواب تھاکہ میرا بیٹا حافظ قرآن بنے چناں چہ یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا،بچے کا آپریشن ہوا،ان کی بینائی لوٹی ، چشموں کے ساتھ اس نے پڑھنا شروع کیا اورچند سالوں کی مدت میں وہ حافظ قرآن ہوگیا ہے جس کی گذشتہ دنوں دستار بندی عمل میں آئی ۔
عبد العظیم کی والدہ شہنازانجم ایک تعلیم یافتہ اور یک نیک سیرت خاتون ہیں،وہ اپنے گھر پر بچوں کو پڑھاتی ہیں،انہوں نے اس سلسلے میں ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جب عبد العظیم سرور کی پیدائش ہوئی تو یہ موتیا بند تھا لیکن ہم مایوس نہیں ہوئے اور اللہ تبارک وتعالی پر یقین کامل رکھتے ہوئے تین سال کی عمر میں اس کا آپریشن کرایا ،ہمارے شوہر محمد سلیم صاحب نے بہت حوصلہ دیا ،اس کے بعد اسکول میں اس کا داخلہ کرایا،پھر مدرسہ المعہد العالی میں اسے داخل کیا جہاں وہ صبح حفظ کی کلاس کرتاتھااورچند سالوں کی مدت میں آج الحمد اللہ میرا بیٹا حافظ قرآن بن گیا ہے جس خوشی کی کوئی انتہاءنہیں ہے۔

حافظ قرآن عبد العظیم اپنی والدہ کے ساتھ

محترمہ شہناز انجم نے کہاکہ میری زندگی کا یہ لمحہ بیحد قابل مسرت اور خوشیوں بھرا ہے کہ میرا ایک بیٹا حافظ قرآن بن گیاہے ،اللہ تبارک وتعالی نے اپنی خصوصی رحمت وعنایت سے نوازتے ہوئے میرے بیٹے کے سینے میں قرآن کریم کو محفوظ کردیاہے ،ہم بارگاہ ایزدی میںاس عنایت کیلئے سجدہ ریز ہیں اور بے پناہ شکریہ اداکرتے ہیں۔