افغانستان میں جاری خانہ جنگی ملک کے 34میں سے 29صوبوں تک پھیل چکی ہے،139اضلاع پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ،پانچ ماہ میں ایک لاکھ سے زائد شہری ہجرت کرنے پر مجبور: او سی ایچ اے رپورٹ

کابل(ملت ٹائمزایجنسیاں)
کئی دہائیوں سے افغانستان کو اپنی لپیٹ میں لئے خانہ جنگی اب مزید پھیلتی جا رہی ہے اور اس وقت کابل میں قائم افغان حکومت کو ملک کے 34صوبوں میں سے 29میں طالبان اور داعش کے جنگجو و¿ں کے خلاف سخت مزاحمت کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔افغانستان میں بڑھتی ہوئی خانہ جنگی کے باعث رواں سال یکم جنوری سے 23مئی تک متاثرہ علاقوں کے ایک لاکھ تین ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کے طرف نقل مکانی کر گئے ہیں،اور چونکہ افغان نیشنل آرمی اور امریکی حمایت یافتہ فورسز افغانستان میں لوگوں کو سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں اس لئے بے گھر افراد (آئی ڈی پیز) کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے کوآرڈنیشن دفتر ( او سی ایچ اے) کی طرف سے جاری کردہ تازہ رپورٹ کے مطابق سال 2017کے پہلے پانچ ماہ کے دوران افغانستان میں امن و امان کی صورت حال مزید ابتر ہو چکی ہے۔ افغان حکومت کے دعوو¿ں کے برعکس کہ جنگ زدہ افغانستان میں امن و امان کی صورت حال اب بہتر ہو رہی ہے او سی ایچ اے کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ خانہ جنگی پورے افغانستان میں پھیل رہی ہے اور ملک کے تقریبا تمام شمالی علاقوں میں طالبان نے اپنا قبضہ جما لیا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی امور کے کوآرڈنیشن دفترکی رپورٹ کے مطابق ملک کے 399اضلاع میں سے 139میں افغان حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے اورآئے روز لوگوں کی بڑی تعداد ان اضلاع کو چھوڑ رہی ہے۔
او سی ایچ اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں خانہ جنگی کے باعث 1جنوری 2017سے 23مئی 2017 تک ایک لاکھ تین ہزار دو سو انتیس افراد اپنے گھر بار چھوڑ نے پر مجبور ہوئے۔رپورٹ کے مطابق ملک کے 34صوبوں میں سے 29 میں جبری نقل مکانی دیکھنے میں آئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی ڈی پیز کی تعدادزیادہ بھی ہو سکتی ہے کیونکہ مختلف علاقوں تک رسائی میں مشکلا ت کے باعث نا صرف نقل مکانی کرنے والے تمام افراد کی تعداد کا صحیح تعین مشکل ہے بلکہ انہیں امداد فراہم کرنے میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔
او سی ایچ اے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان کے ان علاقوں میں صورت حال زیادہ مخدوش ہے جہاں نقل مکانی کرنے والے افراد کو ناکافی پناہ گاہوں ،غذائی عد م تحفظ، صفائی اور صحت کی سہولیات تک ناکافی رسائی ، اور عدم تحفظ جیسے مسائل کا سامنا بھی ہے۔