اگر ہندو ہونا کسی سے کھانے کا حق چھینتا ہے تو میرا ہندونہ ہوناہی ٹھیک ہے ،گوشت پر پابندی کے خلاف”میک مائی ٹرپ “کے شریک بانی کا ٹوئٹ، شدت پسندہندﺅوں نے چلائی بائی کاٹ کی تحریک

نئی دہلی(ملت ٹائمزعامر ظفر)
آن لائن ٹریول کمپنی Make my tripکے بانی گائے پر ٹویٹ کرکے تنازعات میں آ گئے ہیں۔انہوں نے ٹوئٹر پر گﺅکشی سے منسلک حکومت کی طرف سے لائے گئے نئے قانون کی مذمت کی تھی۔انہوں نے اس کے لئے کچھ ٹوئٹس کئے جس میں انہوں نے کہا کہ اگر ہندو ہونا کسی سے کھانے کا حق چھینتا ہے تو میں نہ رہوں تو بھی ٹھیک ہے۔بی جے پی اور پی ایم مودی یہ نہیں فیصلہ کر سکتے کی کون کیا کھائے گا ۔انہوں نے اپنے ٹویٹس میں پی ایم مودی اور بی جے پی کو بھی ٹیگ کیا ہے۔ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ میں پی ایم مودی کا مضبوط حمایتی ہوں اور ہمیشہ سے شاکاہاری ہوں لیکن اب کھانے کی آزادی کو لے کر میں گوشت کھانا شروع کروں گا ۔ان ٹوئٹس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے خلاف جم کر مخالفت ہونی شروع ہو گئی ہیں۔زیادہ تر یوزرس ان کے اس ٹویٹ کے بعد Make my trip ایپ کو اپنے موبائل سے ہٹا رہے ہیں اور اس کی درجہ بندی کم کر رہے ہیں۔ٹوئٹر پر انہیں اینٹی اور اینٹی نیشنل بتا کر #BoycottMakeMyTripٹوئٹر چلایا جا رہا ہے۔ان میں سے بہت سے لوگوں نے اپنی smartphoneکی سکرین شاٹ پوسٹ کی جس وہ اس ایپ کو ریموو کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
ٹوئٹر پر اس ہنگامے کو دیکھتے ہوئے میک مائی ٹرپ کے بانی کیور جوشی نے اپنا ٹویٹر اکا¶نٹ ڈیلیٹ کر لیا،حالانکہ اس سے پہلے انہوں نے اپنے تبصرے کے لئے معافی مانگی اور واپس لے لیا۔سوشل میڈیا پر احتجاج کو دیکھتے ہوئے میک مائی ٹرپ نے ایک ٹویٹ کیا ہے،اس میں کہا گیا ہے کہ مسٹر جوشی کے ٹویٹس ان کے ذاتی خیالات ہیں نہ کی میک مائی ٹرپ کے،فی الحال وہ میک مائی ٹرپ کے موجودہ ملازم بھی نہیں ہیں۔