سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بمبئی ہائی کورٹ کا ایسے اہلکاروں کی نوکری برقرار رکھنے کا فیصلہ پلٹ دیا
نئی دہلی (ملت ٹائمزایجنسیاں)
سپریم کورٹ نے جمعرات کو فیصلہ سنایا کہ فرضی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر ریزرویشن کے تحت ملی سرکاری نوکری یا داخلے کو قانون کی نظروں میں جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف مہاراشٹر حکومت کی طرف سے دائر عرضی سمیت مختلف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے جمعرات کو یہ فیصلہ سنایا۔چیف جسٹس جے ایس کھےہر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے اس تناظر میں بمبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کو غلط ٹھہرایا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر کوئی شخص بہت طویل عرصے سے کام کر رہا ہے اور بعد میں اس کا سرٹیفکیٹ جعلی پایا جاتا ہے تو اسے سروس میں رہنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
مہاراشٹر میں غلط طریقے سے ذات سرٹیفکیٹ بنواکر سرکاری نوکری لینے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر کسی اہلکار کا ذات سرٹیفکیٹ غیر قانونی پایا گیا تو اس کی سرکاری نوکری چلی جائے گی۔نوکری میں پروٹیکشن 20سال کی نوکری ہونے پر بھی نہیں ملے گا،غیر قانونی سرٹیفکیٹ پر تعلیم اور ڈگری بھی جائے گی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بمبئی ہائی کورٹ کا ایسے اہلکاروں کی نوکری برقرار رکھنے کا فیصلہ پلٹ دیا۔مہاراشٹر میں ہی ایسے ہزاروں سرکاری اہلکار ہیں جنہوں نے غیر قانونی ذات سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر نوکری حاصل کی ہے۔اس معاملے میں سپریم کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کی اپیل کو برقرار رکھا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ بمبئی ہائی کورٹ کا فیصلہ غلط ہے۔کورٹ نے کہا کہ اگرچہ کوئی شخص فرضی ذات سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر 20سال سے کام کر رہا ہو تو بھی اس کی نوکری چلی جائے گی۔
دراصل بمبئی ہائی کورٹ کی مکمل بنچ نے حکم دیا تھا کہ اگر تحقیقات میں پایا جاتا ہے کہ کسی نے غلط طریقے سے ذات سرٹیفکیٹ بنوایا ہے جبکہ وہ ذات ریزرویشن کے دائرے میں نہیں آتا، تو بھی اس شخص کی نوکری چھینی نہیں جا سکتی کیونکہ وہ سالوں سے کام کر رہا ہے۔
مہاراشٹر حکومت نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔مہاراشٹر حکومت کی دلیل ہے کہ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ درست نہیں ہے،اس سے حقدار لوگوں کوسرکاری نوکری سے محروم رہنا پڑے گا۔حکومت کے مطابق سرکاری نوکری حاصل کرنے کے لئے یہ ایک دھوکہ ہے۔
دراصل مہاراشٹر میں ہزاروں سرکاری ملازمین ہیں جنہوں نے اسی طرح ایس ڈی او سے ذات سرٹیفکیٹ حاصل کئے لیکن بعد میں اسکریننگ کمیٹی نے جانچ میں پایا کہ وہ سرٹیفکیٹ غلط ہیں۔ایسے اہلکار پہلے ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ جاتے ہیں اور اس میں 10-12سال لگ جاتے ہیں۔اسی معاملے میں بمبئی ہائی کورٹ کی مکمل بنچ نے فیصلہ دیا تھا کہ یہاں تک کہ اگر غلط سرٹیفکیٹ پر نوکری ملی ہو لیکن ان اہلکاروں کو نوکری سے نہیں نکالا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ اگرچہ اس حکم کو پچھلی تاریخ سے لاگو نہیں کیا جا سکتا ہے، یہ فیصلہ مستقبل میں آنے والے معاملات میں ہی م¶ثر گے۔