دلی میٹرو کے ملازم محمد افتخار پر گوجروں کا قاتلانہ حملہ ،ملزموں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے پولس کا انکار

نئی دہلی(ملت ٹائمز محمد قیصر صدیقی)
ملک میں ہجوم اور بھیڑ کے ذریعہ تشدد اور قتل کا سلسلہ رکنے کے بجائے بڑھتاہی جارہاہے ،پچاس سے زائد واقعات کے بعد ایک اور واقعہ دہلی میں بھیڑ کے ذریعہ تشدد کا پیش آیاہے جہاں رات کے ڈیڑھ بجے میٹروملازم محمد افتخار عالم پر سرائے کالے خاں کے علاقے میں25 سے زائد گوجروں نے حملہ کرکے جان سے مارنے کی کوشش کی۔
مظلوم کے بھائی محمد احسان عالم فلاحی نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے تفصیل سے بتایاکہ ان کے چھوٹے بھائی 25 سالہ محمد افتخار دہلی میٹرومیں سپروائزر کے عہدے پر کام کرتے ہیں اور رات کی ان کی ڈیوٹی تھی،گذشتہ شب دہلی کے سرائے کالے خاں پر وہ اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے اسی دوان ان کے سینیئر نے دوسرے سائٹ پر جانے کو کہا،کمپنی کی گاڑی سے وہ ڈارئیور کے ساتھ نکلے ،بارش کی وجہ سے راستہ خراب تھا اس لئے ڈرائیور کالے خاں سے نکلنا چاہاجہاں گوجروں کی آبادی ہے ،اتفاق سے گاڑی کیچر میں پھنس گئی اور افتخار گاڑی سے اتر کردلدل نکالنے کیلئے ڈرائیور کو ڈائریکشن دینے لگے اسی دوران تقریبا 25 سے زائد گوجرلاٹھی ،ڈنڈا سے ان پر حملہ کر بیٹھے اور کچھ پوچھے بغیر مارنے لگے ،ڈرائیور یہ صورت حال دیکھ گاڑی سے نکل گیا ،احسان عالم نے بتایاکہ گوجروں نے لاٹھی ،ڈنڈا،پتھر ،ہاتھ ،گھونسا سب سے مارا اور بالکل بیہوش کردیا ،دوسری جانب وہاں جان بچاکر نکلنے میں کامیاب ڈرائیور نے 100 نمبر پر فون کرکے پولس کو اطلاع دی اور کمپنی کے افسر کو بھی باخبر کیا ،جس کے بعد کمپنی کے افراد پہونچے اور مہارانی باغ میں واقع جیون مالاہسپتال میں داخل کیا گیا جہاں علاج جاری ہے اور حالت شدید نازک بتلائی جارہی ہے ۔
احسان عالم فلاحی نے ملت ٹائمز سے بتایاکہ پولس نے الٹے افتخار کو ملزم ٹھہرادیا ہے اور گوجروں کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کررہی ہے ،انہوں نے بتایاکہ گوجروں نے تھانہ میں افتخار عالم پر چوری کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ بیان دیا ہے کہ افتخار عالم یہاں بھینس چوری کرنے اور پیٹرول بیچنے آیا تھا اس لئے اس کو ماراگیا ہے دوسری جانب افتخار کے اہل خانہ کا کہناہے کہ میرا بھائی کمپنی کی گاڑی سے تھا ،کمپنی نے اسے بھیجاتھا ،اس بارے میں جب کمپنی سے معلوم کیا گیا تو کمپنی کے ایک ذمہ دار نے کہاکہ ہم سے جو کچھ ہوسکا ہے ہم نے کردیا ہے اس بارے میں مزید اقدامات افتحار کے ہوش میں آنے کے بعد ہی اٹھائے جاسکتے ہیں ، احسان عالم کا یہ بھی کہناہے کہ ان کے بھائی پر بیان کو بدلنے کا دباﺅ ہے اور پولس انہیں باربارٹارچر کررہی ہے،ان کا یہ بھی کہناہے کہ رات میں بیہوشی کی حالت میں ان سے ایک کاغذ پر کچھ لکھوایا گیاتھا ،واضح رہے کہ حملہ کے شکار محمد افتخار عالم کو رپوٹ لکھے جانے تک ہوش نہیں آسکاہے اور نہ ہی انہوں نے اپنا کوئی بیان اب تک دیا ہے ۔