ساحلی کرناٹک میں فرقہ وارانہ فساد بھڑکنے کیلئے بی جے پی اراکین ذمہ دار ،حکومت ایسے شرپسند لیڈر کے خلاف فوری قانونی کارروائی کرے: ایس ڈی پی آئی کامطالبہ

بنگلور(ملت ٹائمز)
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کرناٹک شاخہ کی جانب سے ریاستی سکریٹری ریاض فرنگی پیٹ کی قیادت میں ریاست کرناٹک کے ساحلی علاقے دکشن کننڈا میں اپنے اشتعال انگیز تقاریر اور بیانات سے ریاست میں فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے کی کوشش کرنے والے بی جے پی رکن پارلیمان شوبھا ور نلین کمار اور بی جے پی ریاستی صدربی ایس یڈیورپا کے خلاف فوری قانونی کارروائی کئے جانے کے مطالبہ کو لیکر اڈپی شہر میں احتجاجی مظاہرہ اور عوامی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر ریاستی سکریٹری ریاض فرنگی پیٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ گزشتہ ایک ماہ سے ساحلی کرناٹک میں فرقہ وارانہ بدامنی کا ماحول پیدا ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے 2معصوم نوجوانوں کا قتل اور 7افراد پر جان لیوا حملے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں منگلور میں شرتھ مڈیوالا کے قتل کی مذمت کی آڑ میں بی جے پی رکن پارلیمان شوبھا اور نلین کمار نے اپنے اشتعال انگیزی سے علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی کوشش کی تھی۔ اس تعلق سے ان کے خلاف بنتوال پولیس اسٹیشن میں مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی سنگھ پریوار کے فرقہ پرست عناصر نے کارتھک اور شیموگہ کے ایک فرد کے قتل معاملہ میں اسی طرح کا جھوٹا الزام لگایا تھا ، لیکن تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ یہ قتل ان کے خاندانی اختلاف کی وجہ سے ہوئے تھے۔ شرتھ کمار کا معاملہ بھی کچھ اسی طرح کا ہوسکتا ہے۔ بی جے پی کے اراکین پارلیمان کو ایک ذمہ دار عوامی نمائندوں کی طرح اس معاملہ کا منصفانہ تحقیقات کرنے کا مطالبہ کرنا چاہئے تھا لیکن اس کے برعکس وہ غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز بیانات دیکر دکشن کننڈا علاقے میں فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے کی کوشش کررہے ہیں اور بے گناہوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ ذرائع کے مطابق شوبھا اور نلین نے 2سنگھ پریوار کارکنوںکے قتل معاملے میں مرکزی وزیر راجناتھ سنگھ کو لکھے گئے مکتوب میں اپیل کیا ہے کہ ان قتل معاملات کی تحقیقات کو NIA کو سونپا جائے۔ شرم کی بات ہے کہ انہوںنے اپنے مکتوب میں ان قتل معاملات کو بھی شامل کیا ہے جو ذاتی اور خاندانی دشمنی کی وجہ سے ہوئی ہیں اور قابل مذمت بات ہے کہ بی جے پی لیڈروںنے اپنے مکتوب میں ان معصوم افراد کے قتل جیسے ہریش پجاری، پروین پجاری،کرشنیا وٹالی، ونے کمار بالیگا، مصطفے کاوﺅر، اشرف کلائی،جلیل کروپاڈی، سفوان پاٹلہ، ناصر سجیپے، کا ذکر نہیں کیا ہے جن کو سنگھ پریوار کے غنڈوں نے قتل کیا ہے۔ جس سے ان کے نسلی رجحان، روایتی ہندوتو ا چہرہ اور غیر جمہوری موقف کا ثبوت ملتا ہے۔ گزشتہ چار سال سے آر ایس ایس اور بی جے پی سرکاری ملازمین کی خودکشی اور اموات کو فرقہ وارانہ اور سیاسی رنگ دیتے آرہے ہیں۔ ہمارے ملک میں اس طرح کی فرقہ وارانہ ذہنیت رکھنے والے سیاسی لیڈروں کے خلاف جب تک قانونی کارروائی نہیں ہوگی جب تک ہمارے ملک میں امن و امان قائم نہیں ہوسکتا ہے۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی سکریٹری ریاض فرنگی پیٹ نے لوک سبھا اسپیکر اور الیکشن کمیشن سے درخواست کی ہے کہ وہ بی جے پی رکن پارلیمان شوبھا اور نلین کمار کے لوک سبھا رکنیت کو معطل کریں اور انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاست میں فرقہ وارانہ بدامنی اور انتشار پھیلانے والے بی جے پی رکن پارلیمان، ارکین اسمبلی، بی جے پی ریاستی صدر یڈیورپا، کلاڈکا پربھاکربھٹ، شرن پمپویل، جگدیش شیناﺅ پر فوری طور پر قانونی کارروائی کی جائے۔ اس احتجاجی مظاہرے اور عوامی اجلاس میں ریاستی سکریٹری ریاض فرنگی پیٹ، SDTUآرگنائزر جلیل کرشناپورا، فادر ویللیم میٹرک، اڈپی کومو سوھاردا ویدیکے صدر جی راجا شیکھر، ایس ڈی پی آئی اڈپی ضلعی صدر آصف کوٹیشور،ضلعی جنرل سکریٹری عبدالریحان، اقبال بلارے، حسین کوڈی بینگرےسمیت سینکڑوں پارٹی کارکنان شریک ہے۔