راجیہ سبھا میں ”ہجومی دہشت گردی“ پرجم کرہنگامہ، مرکز کاکسی نئے قانون سے انکار۔غلام نبی آزاد،نریش اگروال،دگ وجے سنگھ اورکپل سبل نے حکومت کوگھیرا

نئی دہلی(ملت ٹائمز)
بھیڑکے تشددکے سوال پر بدھ کوراجیہ سبھا میں جم کر ہنگامہ ہوا۔اپوزیشن نے ایسے جرائم میں شامل قصورواروں کے خلاف ایک نیا قانون بنانے کامطالبہ کیا لیکن حکومت نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا۔بھیڑ کے تشددکومرکزی حکومت نے کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا ۔اپوزیشن نے یہ الزام لگاتے ہوئے راجیہ سبھا میں نیاقانون بنانے کامطالبہ کیا۔سماج وادی پارٹی کے لیڈر نریش اگروال نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں ایسے تقریباََ50واقعات ہوچکے ہیں اور پوچھا کہ کیا حکومت ایسے جرائم سے نمٹنے کے لیے نیا قانون بنانے پر غور کر رہی ہے۔ایس پی پارلیمانی پارٹی کے لیڈر رام گوپال یادو نے کہا کہ آج جن کے پاس گائے نہیں ہے وہ بھی آج معاشرے میں گﺅرکشک بن کر گھوم رہے ہیں اور ایسی پرتشدد واقعات سے نمٹنے کے لیے الگ سے قانون بننا چاہئے۔کانگریسی لیڈردگ وجے سنگھ نے کہاکہ نفرت کے بیج بونے کی وجہ سے بھیڑ کی طرف موبایل لنچگ ہو رہی ہے۔میں وزیر جی سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ پولیس بندوبست ریاست کے تحت ہے، لیکن ملک کی CRPCاور IPCمیں تبدیلی کرنے کا حق آپ کے پاس ہے۔کیامرکزی حکومت کو آج کی بدلی ہوئی صورت میں موبایل لنچگ کے لیے CRPC اور IPCکی فراہمی تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ ہے؟۔سابق وزیر قانون کپل سبل نے این ڈی ٹی وی سے کہاکہ میں نے دیکھا ہے کہ کئی بار جو وکٹم ہیں، ان کے خلاف ہی FIRدرج کی گئی ہے۔اس سے نمٹنے کے لیے قانون کی ضرورت ہے اور اس کے شکل کے بارے میں سوچنا پڑے گا۔وزیراعظم کواس بارے میں پہل کرنی چاہیے، لیکن انہوں نے تو اس معاملے کوریاستوں کے تابع چھوڑ دیاہے۔ان کی منشا نہیں ہے نیا قانون لانے کی ۔دراصل ملک کی مختلف ریاستوں میں گﺅرکشک کے نام پر بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے سوال پر راجیہ سبھا میں جم کرہنگامہ ہوا۔اپوزیشن نے مطالبہ کیاکہ ایسے جرائم کو روکنے کے لئے قصورواروں کے خلاف سختی سے نمٹنے کے لیے ایک نیاقانون بنناچاہئے۔جبکہ حکومت نے کہاکہ قانون کا نظام ریاستوں کے دائرئہ اختیار میں آتا ہے اور اس کے لیے نیاقانون ضروری نہیں ۔حکومت کی طرف سے جواب وزیرمملکت برائے امورداخلہ ہنس راج اہیرنے دیا۔انہوں نے یاددلایاکہ وزیراعظم پہلے ہی گﺅرکشا کے نام پر ہو رہے تشدد کے خلاف سختی سے نمٹنے کی بات کہہ چکے ہیں۔اہیرنے کہاکہ آج ملک میں جو IPCقانون ہے، اس میں کارروائی کرنے کا حق ریاستی حکومتوں کوہے۔مجھے نہیں لگتا کہ موجودہ قانون میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے۔