مودی کی ایک آوازپر’نوٹ بندی‘ ہوسکتی ہے تو’ غنڈہ بندی‘کیوں نہیں؟

حکومت کی پراسرارخاموشی غنڈوں کی حمایت کے مترادف،مذہب کے نام پرخون خرابہ ناقابل قبول
گائے کے نام پر موب لنچگ کے خلاف جنتر منتر پر ”لہو بول رہا ہے“مظاہرہ،مودی سے سیدھاسوال
مظاہرین نے خون عطیہ کیا،فرقہ پرستی کے فروغ کی بجائے کسانوں کے لیے کام کرنے کاحکومت کومشورہ
نئی دہلی(ملت ٹائمزعارفہ حیدر خان)
ملک کے مختلف کونوں میں بھیڑ کے نام پر ہو رہی دہشت گردی کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی ہےں۔ملک کی راجدھانی دہلی میں جنتر منتر پر پہلے ”ناٹ ان مائی نیم“کے نام سے مہم چلائی گئی جس کے ذریعے گائے کے نام پر بھیڑ کی طرف سے پیٹ پیٹ کر لوگوں کے قتل کے خلاف لوگ جمع ہوئے۔آج دہلی کا جنتر منتر پھر اسی متشدد گروہ کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا۔گﺅرکشا اورمذہب کے نام پر خون بہائے جانے کے خلاف مشہور شاعر عمران پرتاپ گڑھی کی طرف سے سوشل میڈیا کے ذریعے بلائے گئے احتجاج ومظاہرے میں ایک بار پھر لوگ جنتر منتر پر جمع ہوئے، جہاں ان کی زبان پر ایک ہی پیغام تھا ”لہوبول رہاہے“۔جنتر منتر پر اس احتجاج میں شامل عارف کہتے ہیں، وزیر اعظم سے کہنا چاہتے ہیں کہ ہم بھی ہندستانی ہیں۔ان کی ایک آواز پر نوٹ بندی ہو سکتی ہے، تو ان کی ایک آواز پر کیا گﺅرکشک نہیں مان سکتے؟ ۔یہ مظاہرہ اپنے آپ میں منفرد تھا۔ایک طرف عمران پرتاپ گڑھی کی تیکھی نظم قاتل گروہ کے خلاف آواز اٹھا رہے تھے، تو دوسری طرف اس احتجاج میں شامل نوجوان اسی جنتر منتر کے ایک کونے میں خون کا عطیہ کر رہے تھے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ خون کو نفرت کے نام پرکیوں بہایا جا رہا ہے، جبکہ یہ خون ملک کے کسان اور نوجوان کے کام آ سکتا ہے۔اس خون کا عطیہ کا مقصدمذہب کے نام پربہتے خون کو روکنا تھا۔اپنا خون دینے والے بھی کہتے ہیں کہ جب خون کا رنگ ایک ہے، تو پھر یہ قتل عام کیوں؟ ایسے ہی ایک عطیہ دینے شعیب کہتے ہیں، دلت، مسلمان یا پھر چاہے ہندوبھائی ہوں۔ایک بھیڑ آتی اور مارکے چلی جاتی ہے۔ایسی کتنی جانیں چلی گئیں اور حکومت کچھ نہیں بولی۔حکومت کی خاموشی صاف صاف کہہ رہی ہیں کہ ہم اس بھیڑ کے ساتھ، ہم اپنے عوام کے ساتھ نہیں ہیں۔وہیں محمد طارق کہتے ہیںخون کا ایک ہی رنگ ہوتا ہے، چاہے ہندو ہو چاہے مسلمان ہو۔یہ پیغام ان لوگوں کے لیے جو بے وجہ بے گناہ لوگوں کا خون بہا رہے ہیں۔حکومت کے لیے یہ پیغام ہے تاکہ اس طرح کا جو کام ہو رہے ہیں وہ نہ ہو۔موب لنچگ کے خلاف چلائی گئی تحریک کے نشانے پر سیدھے سیدھے بی جے پی اور مرکزی حکومت تھی۔اس مظاہرے میں عام لوگوں کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی نظر آئے۔این سی پی لیڈرمجید میمن اور عام آدمی پارٹی کے لیڈرسنجے سنگھ بھی جنتر منتر پر نظر آئے۔وہیں گجرات کے دلت کارکن جگنےش میلنی اور سوامی اگنی ویش بھی یہاں موجودتھے۔