حیدرآباد(ملت ٹائمز)
آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے وویمنس ونگ کی سربراہ ڈاکٹر اسمازہرانے ایک بیان جاری کرکے کہاہے کہ گذشتہ دو دنوں سے میڈیااور ٹی وی چینلوں پر طلاق ثلاثہ اور حلالہ پر پھر سے گرما گرم بحث چھڑ گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ حالات کو اپنے مفادمیں موڑنے اورملک کے عوام میں مسلمانوں کو بدنام کرنے کا ہنر سنگھ پریوار کو اچھی طرح آتا ہے۔۔مئی 2017 تک شب وروز طلاق،طلاق ثلاثہ کی بحث میڈیا میں ختم ہوچکی تھی۔اچانک /15 اگست کو مودی جی نے لال قلعہ سے قوم کو دئےے گئے اپنے خطاب مےں پھر سے طلاق ثلاثہ کا مسئلہ چھیڑا اوروعدہ کیا کہ طلاق سے متاثرہ مسلم خواتین کی ہم پوری مدد کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت اپنے مظالم اور جرائم پر پردہ ڈالنے کےلئے اس قسم کی بحث کو پھر سے چھیڑرہی ہے۔ گورکھ پور میں60 بچے سرکاری ہسپتال میں مر گئے۔ملک میں ہنگامہ ہورہا ہے۔ اسے دبانے کے لئے اور مسلمانوں کو ذلیل و خوار کرنے کےلئے شائد پردھان سیوک نے یہ مدعا اٹھا یا ہے اور RSS،حکومت اور میڈیا نے مل کر ایک لغو قسم کی ویڈیو بنا کر اسے اسٹنگ آپریشن کا نام دے دیاہے اور اسے حلالہ بتاکر مسلم معاشرہ کے تئیں منفی پیروپیگنڈہ کیا جارہاہے۔انہوں نے کہاکہ یہ سب جھوت کا پلندہ ہے۔ اور سراسرگناہ کبیرہ اور حرام ہے۔
اسلامی حکومت ہوتی توایسے مرد و عورت کو (رجم ) ہلاک کردیئے جانے کا حکم ہوتا۔بازاری عورتوں اور بازاری دلالوں کو لےکر مسلمانوں کو بدنام کرنے کی یہ سازش ہے ،ایک برڑے منصوبے کے تحت یہ سب کیا جاربا ہے۔ہم اسطرح کے میڈیا کے پروپگنڈہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔اور ایسے بدترین کردار رکھنے والے مسلمان کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں۔کوئی مستند عالم،کوئی قاضی یا معروف اسکالر اس طرح کی حرکتوں کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔۔ملک کے سوائے چند ٹی وی چینلس کو چھوڑ کر تمام متحدہ طور پر مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہے ہیں۔ ہمیں ذہنی طور پر اسطرح کی نچلی حرکتوںپر صبر و تحمل سے کام لےنا چاہئیے۔ مسلمان عورتیں پاک دامن ہيں۔ نکاح اور پاکیزگی ایک فیملی کی عظیم بنیادہے ۔
ڈاکٹر اسما زہرا نے ملت ٹائمز سے مزید کہاکہ ہمارے 3سروے رپورٹس نے حکومت اور RSS کو کھلا چیلنج دیا ہےکہ ۔۔طلاق کے معاملات ہندووں میں سب سے زیادہ ہیں اور مسلمانو ں میں بہت کم ہيں۔ ہمارے کھلے چیلنجز اور سوالات کے جوابات میڈیاکے پاس نہیں ہیں۔