کولکاتانئی دہلی(ملت ٹائمزپریس ریلیز)
تین طلاق کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کوہندستانی مسلمانوں کی جیت قرار دیتے ہوئے مقدمہ کی فریق خامس عشرت جہاں کی معاون وکیل نازیہ الہیٰ خان نے کہا ہے کہ مسلم معاشرہ میں طلاق کی شرح ہرچند کہ کم ہے لیکن ایک مجلس کی تین طلاق ہمیشہ سے مسلمانوں میں طلاق بدعت سمجھتی جاتی رہی ہے مگر تنگ نظر ملا ﺅں کی وجہ سے اس پرعمل درآمد جاری تھا لیکن اب سپریم کورٹ کے فیصلہ سے مسلم خواتین میں طلاق کا خوف قدرے کم ہوگا اور وہ کھل کر انسانی معاشرہ کامنفعت بخش حصہ بن پائیں گی ۔
یادرہے کہ سپریم کورٹ نے جن 6رٹ پٹیشن پر اپنا یہ تاریخی فیصلہ سنایا ہے اس میں ہوڑہ کی رہنے والی عشرت جہاں کا رٹ پٹیشن نمبر
Writ Petition(C) No. 665 of 2016ہے اور اس کی وکیل کی حیثیت سے فورم فارآرٹی آئی ایکٹ اینڈ کرپشن کی سربراہ ایڈوکیٹ نازیہ الہیٰ خان اپنے سینئر ایڈوکیٹ وی کے بیجو کے ساتھ پیروی کررہی تھیں ۔
نازیہ الہیٰ خان نے ناخواندگی اور جہالت کی وجہ سے مسلم معاشرہ میں طلاق کے اس جواز کو بے دھڑک استعمال کیاجاتارہا بعض اوقات کو جہیز تک کیلئے طلاق کا خوف دکھایاجانے لگاتھا جو کہ اسلامی شریعت کی رو سے کسی طور مستحسن نہیں ہے ۔اس لئے سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ وسیع تر معنوں میں مسلمانوںکی جیت ہے ۔