نئی دہلی (ملت ٹائمزمحمد قیصر صدیقی)
آج ےہاں جمعےة علماءہند کے مرکزی دفتر نئی دہلی مےں سپرےم کورٹ کے ذرےعہ طلاق ثلثہ کو کالعدم قراردےنے کے تناظر مےں مولانا قاری محمد عثمان منصورپوری صدر جمعےة علماءہند کے زےر صدارت اےک اہم مےٹنگ منعقد ہوئی۔ مےٹنگ مےں مولانا محمو دمدنی جنرل سکرےٹری جمعےة علماءہند، مولانا مفتی سلمان منصورپوری ، مولانا حسےب صدےقی، مولانا سلمان بجنوری دارالعلوم دےوبند،، مولانا قاری شوکت علی وےٹ ، مولانا راشد اعظمی دارالعلوم دےوبند ، اےڈوکےٹ شکےل احمد سےد،اےڈوکےٹ نےاز احمد فاروقی، مولانا معزالدےن احمد اور مولانا مفتی عفان منصورپوری بھی شرےک ہوئے ۔
فےصلے کے عواقب ومضمرات کا جائزہ لےتے ہوئے متفقہ طور سے اسے شرےعت کے خلاف اور ملت اسلامےہ کے لےے سخت قابل تشوےش قراردےا گےا ۔ مےٹنگ کے بعد اےک اہم پرےس کانفرنس منعقد ہوئی ،جس مےں ےہ جمعےة علماءہند کا چار نکاتی تحرےری موقف سناےا گےا جو حسب ذےل ہے ۔
اس سلسلے مےں کوئی ابہام نہےں ہے کہ سپرےم کورٹ نے 3-2 کی ا کثرےت سے اےک مجلس کی تےن طلاق کو کالعدم قرار دے دےا ہے ۔ےہ فےصلہ شرےعت کے خلاف اور ملت اسلامےہ کے لےے سخت قابل تشوےش ہے ۔
سپرےم کورٹ کے فےصلے نے اگر چہ سردست واضح کردےا ہے کہ مسلم پرسنل لاءدستور کے تحت بنےادی حقوق مےں شامل ہے اور دستور اس کے تحفظ کی ضمانت دےتا ہے ، باےں معنی طلاق کی دےگر شکلےں، قانون ازدواج ، وراثت ودےگر موضوعات جو شرےعت اےکٹ 1937کے تحت آتے ہےں، محفوظ ہےں ۔ لےکن ساتھ مےں ےہ بھی کہا گےا ہے کہ تعدد ازدواج، حلالہ اور دےگر امور سے متعلق الگ سے غور کےا جائے گا ، اس سے شرےعت کے دےگر امور مےں مداخلت کا صاف اشارہ ملتا ہے ۔
برےں بنا فےصلہ کے بےن السطور مخفی خدشات کے حوالے سے جمعےة علماءہند ےہ واضح کردےنا چاہتی ہے کہ ہمارے مذہبی حقوق جن کی دستور نے ضمانت دی ہے اور جو ہمارے بنےادی حقوق کا حصہ ہےں ، ان پر کسی طرح کا سمجھو تہ نہےں کےا جاسکتااور ہماری ےہ جدوجہد ہر سطح پر جاری رہے گی ۔
جمعےة علماءہند تمام مسلمانوں سے اپےل کرتی ہے کہ وہ ناگزےر حالات کے بغےر ہر گز طلاق کا اقدام نہ کرےں، کےوں کہ شرےعت کی نظر مےں طلاق مبغوض ترےن چےز ہے اور خاص کر اےک مجلس کی تےن طلاق سے بہر حال اجتناب کےا جائے تا کہ غےر و ں کو مداخلت کا موقع نہ ملے ۔
واضح رہے کہ طلاق ثلاثہ کے کیس میں جمعیة علماءبھی ایک فریق تھی اور بحث کے دوران ان کے وکیل مدلل جواب نہ دینے کے سبب بیٹھا دیا گیا تھا ۔