دیوبند (ملت ٹائمز)
ایشاءکی عظیم درس گاہ دارالعلوم دیوبند کے شعبہ انگریزی زبان وادب کے طلبہ کا آج پہلا تقریری مسابقہ ہوا جس میں ”اسلام کا تعارف، دعوتی مقصد کے لیے انگریزی زبان کی اہمیت، لوگوں کے اندر تعلیمی بیداری پیدا کرنے میں اسلام کا کردار اور کائنات پر غورو فکر کرنے اور دریافت کرنے کے تعلق سے اسلام کی واضح تعلیمات“ جیسے موضوعات پر طلبہ نے انگریزی زبان میںشاندار تقریر کی اور اپنی خوبیوں سے یہ ثابت کیاکہ انگریزی زبان سیکھ کر وہ دعوت کے میدان میں کارہائے نمایاں انجام دیں گے ،مسابقہ میں دارالعلوم دیوبند کے شعبہ انگریزی کے بانی او راولین استاذ مولانا افضل قاسمی اور مفتی عبداللہ قاسمی نے بھی شرکت کی ،ہم آپ کو بتادیں کہ شعبہ کے بانی مولانا افضل قاسمی اب برطانیہ کے ایک مدرسہ میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں اور ان دنوں ہندوستان کے دورے پر ہیں جبکہ مفتی عبید اللہ قاسمی ذاکر حسین کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں ۔
اس موقع پر مولانا افضل قاسمی نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انگریزی زبان کے ذریعہ ہم اپنی بات زیادہ لوگوں تک اور زیادہ موثر طریقہ پر پہونچا سکتے ہیں،ہمارے اکابر نے انگریزی کی بحیثیت زبان کبھی مخالفت نہیں کی، الگ الگ طرح کی زبانیں تو اللہ تعالی کی ایک بہت بڑی نشانی ہے ،انہوں نے مزید کہاکہ ہم جو بھی زبان سیکھ رہے ہیں اس میں اعلی درجہ کی مہارت پیدا کرنے کی کوشش کریں،مدارس کے طلبہ انگریزی زبان کے اعتبار سے اسکولوں سے آنے والے طلبہ سے کہیں زیادہ بہتر ہوتے ہیں، زبان کو برتنے کا جو سلیقہ انھیں ہوتا ہے وہ عصری تعلیم گاہوں سے آنے والے طلبہ کے اندر دیکھنے کو نہیں ملتا ہے،اپنی زبان کو خوبصورت بنائیں؛ چیزوں کو خوبصورتی کے ساتھ پیش کرنے سے ان کی تاثیر میں اضافہ ہو جاتا ہے۔جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے اب مزید سہولیات فراہم ہو گئی ہیں جن کے مثبت استعمال سے ہم اپنی زبان کو چار چاند لگا سکتے ہیں، مولانا افضل قاسمی نے یہ بھی کہاکہ کچھ وجوہات نے ہمارے جسم کو تو دارالعلوم دیوبند سے دور کردیا ہے لیکن قلبی طور پر ہم یہیں سے متعلق ہیں،یہاں سے جدائی کے بعد تو ہمارے روحانی تعلق میں مزید مضبوطی ہی آئی ہے، ہم ہمیشہ اور ہر وقت آپ کے ساتھ ہیں۔
مفتی عبیداللہ صاحب قاسمی نے اس موقع پر اپنے خطا ب میں کہاکہ دارالعلوم دیوبند جیسا اخلاص، للہیت اور دین کے لیے تڑپ شاید ہی کسی ادارہ میں پائی جاتی ہو،انگریزی زبان و ادب میں ماہر علماء کی عالمی سطح پر شدید ضرورت ہے، اس بات کا مجھے شدت کے ساتھ احساس اس وقت ہوا جب میں امریکہ کے ایک دورے پر گیا،انگریزی زبان و ادب کے قیام سے لے کر اب تک دارالعلوم دیوبند کا چھ اساتذہ کا تقرر کرنا دعوت و تبلیغ کے لیے اس زبان کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے،ہم جہاں بھی ہوں، زندگی کے جس بھی شعبے سے منسلک ہوں ہمیں اپنا اسلامی تشخص برقرار رکھنا چاہئے۔
پروگرام کے کنونیر اور شعبہ انگریزی کے استاذ مولانا توقیر احمد قاسمی نے پروگرام کے آغاز میں تمام مہمانوں کا پرتپا ک استقبال کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی فکر اور تڑ پ آج بھی محسوس کی جارہی ہے اور جس مشن اور جذبہ کے ساتھ آپ حضرات نے یہ شعبہ یہاں قائم کیاتھا ہم انہیں خطوط پر گامزن ہوکر اسے آگے بڑھا رہے ہیں ،بیحد شکر گرزا ہیں کہ آپ نے ہندوستان تشریف لانے کے بعد مادرعلمی کو یادرکھتے ہوئے یہاں آنے کی زحمت گوار ا کی اور ہمارے اورطلبہ کے حوصلے اور جذبے میں مزید اضافہ ہوا،
ہم آپ کو بتادیں کہ مسابقہ میں اول پوزیشن محمد زکریا امروہوی نے حاصل کی ،دوم دوم پوزیشن محمد زبیر مہاراشٹری نے حاصل کی اور سو م پوزیشن محمد عادل منصوری کی رہی ،ا س موقع پر شعبہ کے دیگر اساتذہ مولانا عبدالملک بجنوری اور مولانا عبدالحمیدیوسف قاسمی بھی شریک تھے۔