میوات میں مسلم اساتذہ کی معطلی کے خلاف 36برادری کی مہا پنچایت ،ڈی سی کے خلاف مقدمہ درج کئے جانے کے ساتھ بے قصور ٹیچرس پر عائد مقدمہ کو خارج کرنے کا مطالبہ

میوات سے ملت ٹائمز کے نمائندہ محمد سفیا ن سیف کی رپوٹ


میوات ماڈل اسکول مڑھی کے دو اساتذہ پر زبر دستی نماز پڑھانے کے الزامات کے خلاف جمعرات کو میوات کی سینکڑوں سرکر دہ شخصیات کی موجودگی میں مہا پنچایت منعقد کی گئی ، اجلاس کی صدارت ممبر اسمبلی چودھری ذاکر حسین نے کی ۔اس مو قع پرایم ایل اے نسیم احمد ،سابق وزیر آفتاب احمد، سابق وزیر الیاس احمد،سابق ایم ایل اے حبیب الرحمن، سابق اسمبلی شہیدا خان ،انجینئرممن خان ، سابق ڈپٹی اسپیکر آزاد محمد ،مفتی زاہد حسین ،رمضان چودھری اورطیب حسین گھاسیڈیا سمیت میوات کی دیگر سرکردہ شخصیات نے بے قصور ٹیچرس کی معطلی خلاف قراردادمنظور کی۔سب نے اتفاق رائے یہ قراد داد پاس کی کہ بنا انکوائری کے آنا فانا میں ڈی سی نے ٹیچرس کو معطل کیا اسلئے ڈی سی کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے ،اس طرحبے قصور ٹیچرس کے خلاف درج ایف آئی آر کو خارج کیا جائے ۔مہا پنچایت میں سرکردہ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ میوات کے بھائی چارے کو پاپال نہ کرنے دیا جائے ۔اس لئے اس معاملے میں مکمل جانچ کرائی جائے اور غیر سماجی عناصر جو نفرت کا زہر گھول رہے ہیں ان پر گفرت یقینی بنائی جائے ۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو میوات کا مثالی بھائی چارہ خطرہ میں پڑ جائے گا۔

آپ کو بتا دیں کہ میوات ماڈل اسکول مڑھی سے 2اگست کو اچانک دو ٹیوٹر معین الدین اور عارف کو معطل کر دیا گیا تھا۔ان پر یہ الزام لگا یا گیا کہ وہ ہندو بچوں کو نماز پڑھنے پر مجبور کر رہے تھے ۔حالانکہ متاثر ٹیچر اور زمینی حقیقت کچھ اور ہے ایسا لوگوں کا ماننا ہے ۔چودھری طیب حسین گھاسیڑیا نے کہا کہ بے قصور ٹیچر پر الزام لگا کر دو کو معطل کیا اور ایک تبادلہ کیا گیا یہ بے حد شرمناک ہے ۔بعد میں تحقیقات کمیٹی کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر دو ٹیوٹر معین الدین اور عارف کے خلاف مختلف فوجداری دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیکن حقیقت کچھ اور ہے ۔اسی لئے یہ مہا پنچایت منعقد کی گئی ہے ۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی میوات میں من گھڑت کہانی بنا کر بھائی چارہ کوبرباد نہ کرے ۔پنچایت میں سب نے ایک آواز میں کہا کہ اس طرح کے واقعات سے میوات کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آج سے پہلے بھی میوات میں ہندو مسلم بچے ایک ساتھ پڑھائی کرتے آئے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے ۔لیکن اس طرح بے بنیاد باتوں کو بنیاد بناکر ماحول خراب کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔