ہریانہ سمیت متعدد ریاستوں میں تشدد کیلئے بی جے پی حکومت ذمہ دار،تباہ شدہ املاک کی تلافی کردی جائے گی لیکن ضائع شدہ جانوں کا کیا ہوگا ؟ ڈاکٹر منظور عالم

نئی دہلی(ملت ٹائمزپریس ریلیز)
ہریانہ ،راجستھا،پنجاب اور دہلی میں تشدد کیلئے بی جے پی حکومت ذمہ دار ہے ،بھکتوں کے تشددبپاکرنے ،املاک کو نقصان پہونچانے ،میڈیا پر حملہ کرنے اور بے گناہوں کی جان لینے کیلئے گرمیت بابار ام رحیم سے زیادہ قصور وار اور ذمہ دار ریاستی و مرکزی سرکار ہے جس نے حالات پر قابوپانے کیلئے کوئی انتظام نہیں کیا ،تشددکامکمل اندازہ ہونے کے باوجود اپنے سیاسی مفاد کیلئے پولس اور پیر ا ملٹری فوج کا بروقت اور صحیح استعمال نہیں کیاگیا ،جائے حادثہ پر محض انہیں شوپیس کے طور پر لگائے رکھاگیا،ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے کیا ،انہوں نے چٹکی لیتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بھی بھکتوں کی تعداد ان گنت ہے اور انہیں اچھی طرح اندازہ ہے کہ بھکت کس قدر اندھے ہوتے ہیں،عقیدت اور بھکتی میں وہ ہر قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں ،کچھ بھی گر گزرتے ہیںایسے میں نریندر مودی صاحب کیلئے ضروری تھا کہ لاءاینڈ آڈرکا صحیح انتظام کرتے ،پولس اور پیر ا ملٹری فوج کو تشدد پر قابو پانے کیلئے مکمل اختیار دیتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا جوانتہائی شرمناک ہے ۔
ڈاکٹر منظور عالم نے کہاکہ ہریانہ ہائی کورٹ کا سوال بالکل بجا اور درست ہے کہ نریندر مودی صرف بی جے پی کے نہیں بلکہ پورے ہندوستان کے وزیر اعظم ہیں،ملک کو تشدد سے بچانا اور حالات پر قابو پانا ان کی مکمل ذمہ داری ہے لیکن ہریانہ کی کھٹر سر کار اور مرکزکی بی جے پی سرکار نے اپنے سیاسی مفادات کیلئے ہندوستان کے چار صوبوں کو دہکتے آگ میں چھوڑ دیا اور سب سے افسوسناک بات یہ رہی کہ ایک ریپسٹ بابا کے سامنے پوری حکومت سرینڈر کر گئی ۔ڈاکٹر منظور عالم نے سوال کرتے ہوئے کہاکہ بابار ام پال اور باباآسام رام کے قضیے میں ایسے حالات پیش آچکے ہیں جب بھکتوں نے قانون کو ہاتھ میں لے لیاتھا ایسے میں ضروری تھاکہ ماضی سے سبق لیتے ہوئے سخت سیکوریٹی کے انتظام کئے جاتے، لیکن حکومت نے ایسا نہیں کیا ؟ ،انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ پولس اتنی کمزور کیوں ہے کہ وہ ایک بابا کے غنڈوں سے بھی نمٹ نہیں سکتی ہے ؟،کیا ہندوستان میں ایک زانی بابا کی اتنی حیثیت ہے کہ وہ اور اس کے پالتو غنڈے قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیں اور دسیوں بے گناہوں کی جان لے لیں،کڑور وں کی املاک کو تباہ وبرباد کردیں ،انہوں نے ایک سو ا ل میں یہ بھی کیا کہ جب پنچکولا میں دفعہ 144 نافذ تھی پھر یہ سب کیسے ہوااور کس کے اشارے پر ہوا؟ایک سوال انہوں نے یہ بھی کیا کہ عدلیہ کے حکم پر گرمیت رام رحیم کی جائیداد قبضہ کرکے تباہ شدہ املاک کی تلافی کردی جائے گی لیکن ضائع شدہ جانوں کا کیا ہوگا ،ان بچوں کی تلافی کیسے ہوگی جو یتیم ہوگئے ہیں،ان ماﺅں کو اولاد کون اور کہاںسے لاکر دے گا جو اس تشدد کے شکار ہوئے ہیں،ان خواتین کا کیا ہوگا جن کے شوہر اس غنڈہ گردی کی نذ ر ہوئے ہیں؟ ۔
ڈاکٹر منظور عالم نے کہاکہ گرمیت بابارام رحیم کے نام پر ہریانہ سمیت ہندوستان کی چار ریاستوں میں جو تشدد ہواہے اس سے دنیا بھر میں ہندوستان کی شبیہ خرا ب ہوئی ہے ،ملک کی معیشت ،غریبوں کی دولت اور بے گناہوں کی جانوں کا نقصان ہواہے اس کیلئے گرمیت بابارام رحیم کے ساتھ ہریانہ کی ریاستی حکومت اور مرکزی سرکا ربھی ذمہ دار ہے ،ڈاکٹر منظور عالم انتہائی پرزور انداز میں یہ مطالبہ کیا کہ ہریانہ کے وزیر اعلی اس پورے معاملے کیلئے سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں اس لئے انہیں از خود استعفی دے دینا چاہیئے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو پھر بی جے پی صدر امت شاہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ از خود منوہر لال کھٹر کو برطرف کرکے کسی اور ان کی جگہ بحال کریں کیوں کہ کھٹر لاءاینڈ آڈر پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکا م اور نااہل ثابت ہوچکے ہیں اور کبھی بھی صورت میں وہ اب اس لائق نہیں رہ گئے ہیں کہ انہیں سی ایم کی کرسی پر برقرار رکھاجائے اور اگر ابھی بھی برطرف نہیں کیا گیا تو آئندہ اس سے بھی بڑا شدید نقصان اٹھانا پڑسکتاہے اور شہریوں کے ساتھ یہ کھلواڑ ہوگا۔
ڈاکٹر منظور عالم نے میڈیا کو دیئے گئے بیان میں اس پہلو کی جانب بھی اشارہ کیا کہ بی جے بی سرکار مسلسل مدرسوں کو نشانہ بنارہی ہے ،وہاں دہشت گردی کی ٹریننگ دیئے جانے کی بات کرتی ہے ،حال ہی میں مدارس کی حب الوطنی کا ٹیسٹ بھی لیا گیا ہے لیکن آج تک کوئی بھی ایک مدرسہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں پایاگیا ہے جبکہ گرمیت باباکے آشرم سے ہتھیار بر آمد ہوئے ہیں،اس سے پہلے بھی کئی آشرم سے رائفل اور اس طرح کی چیزیں بر آمد ہوچکی ہیں اس لئے حکومت کو اب اپنا نظریہ بدلنا چاہیئے اور دہشت گردی کے صحیح ٹھکانوں کی نشاندہی کرنی چاہیئے ۔