عدلیہ اور ججز کے جرات مندانہ اقدام کو سلام، اس فیصلے سے عام شہریوں میں ظالم سے مقابلہ کرنے کی ہمت پیدا ہوئی ہے :ڈاکٹر منظور عالم 

نئی دہلی (پریس ریلیز/ملت ٹائمز)
ہندوستان میں عدلیہ اور ججز نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کردیاہے کہ یہاں کوئی بھی فرد قانون سے بالاتر نہیں ہے اور نہ ہی عدلیہ کا فیصلہ کسی شخص اور حالات کو دیکھ کر صادر ہوتاہے بلکہ عدالتیں مکمل طور غیر جانبدار ہوکر انصاف کے تقاضوں پر عمل کرتی ہیں اور حق کوحق اور باطل کو باطل قراردیتی ہیں ،ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے ڈیرہ سچا سود ا کے سبراہ گرمیت رام رہیم کو ریپ کے الزام میں دس سالوں کی سزا سنائے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہاکہ بابارام رہیم ایک انتہا ئی طاقتور شخصیت کے حامل تھے ،ہریانہ اور پنجاب میں ان کی طوطی بولتی تھی ،سیاست میں ان کا اثرورسوخ اور دخل تھا ،وزراءاعلی اور منسٹر ان کے چرنوں کو چھوتے تھے لیکن ایسے طاقتور اور سیاسی غلبہ رکھنے والے شخص کو عدالت نے کسی بھی طرح کی رعایت نہیں دی ،جن دو سادھویوں نے ریپ کی شکایت کی تھی ان کے الزامات کی سی بی آئی نے تحقیق کی اور سچ کو سچ کہتے ہوئے مجرم قرادیا اور پھر آج عدالت نے دس سالہ قید کی سزا کا فیصلہ بھی سنایا ،عدالت نے یہ فیصلہ ایسے میں وقت سنایا جب تین روز قبل قصوروار قراردیئے جانے کے بعد بابا کے بھکتوں نے پورے ہندوستان میں تشدد اور دہشت گردی بپا کردی تھی ،50 اموات ہوئی ،کڑورں کی املاک تباہ ہوئیں لیکن ان سب کے باوجود عدلیہ کے پائے ثبات میں کوئی لغزش نہیں آئی، ججز نے کسی طرح کا دباﺅقبول نہیں کیا اور انصاف کے اصولوں کو پورا کرتے ہوئے بابار ام رہیم کو دس سال جیل کی سزا سنائی۔
ڈاکٹر منظور عالم نے مزید کہاکہ اس فیصلے کے بعد ایک غریب شہری کو یہ حوصلہ ملے گاکہ اس پر اگرکوئی ظلم ہوتاہے تو وہ عدلیہ میں لڑکر ظالم کا مقابلہ کرسکتاہے اور انصاف پاسکتاہے ،نیز ہندوستان میں جو یہ سمجھا جارہاتھا کہ بڑے لوگ قانون کی دستر س سے محفوظ رہتے ہیں ،انہیں کوئی سزا نہیں ملتی ہے وہ احساس بھی آج ختم ہوا ہے اور یہ لگ رہاہے کہ سوچ بدلی ہے ،ججوں نے جرات اور ہمت سے کام لیاہے اور جسٹس جگدیپ سنگھ انتہائی قابل مبارکباد ہیں جنہوں نے انصاف اور ایمانداری کی نئی مثال قائم کی ہے ۔
اس موقع پر ڈاکٹر منظور عالم نے ہریانہ سمیت پورے ملک کی عوام سے پرزور انداز میں یہ اپیل بھی کہ امن وشانتی بنائے رکھیں ،کسی بھی طرح کا تشدد اور ہنگامہ برپا نہ کریں ، قانون کا احترام پیش نظر رکھیں ، انہوں نے حکومت سے خاص طور پر درخواست کی کہ لاءاینڈ ر کے مسئلے کو درست کیا جائے ،شدت پسند عناصر سے سختی سے نمٹا جائے ۔انہوں نے کہاکہ قانون اور عدلیہ نے جو کچھ کیا ہے اس سے عدلیہ شہریوں او رغریبوں کا اعتماد بہت مضبوط ہواہے اور قوی امیدوابستہ ہے کہ عدلیہ کی بیباکی اور ججز کا یہ انصاف پرور رویہ ہمیشہ برقرار رہے گا ۔