سیلاب متاثرین کی امدادوراحت رسانی علاقائی تفریق کے بغیر کی جائے:مرکزی جمعیة علماء

مرکزی جمعیة علماءوسماجی ادارہ احساس کے زیراہتمام چمپارن کے سیلاب زدہ علاقوں میں راحت رسانی مہم جاری،ہیلتھ کیمپ کاانعقاد
بتیا(ملت ٹائمزایجنسیاں)
اس سال تاریخ کے تباہ کن سیلاب کی زدمیں بہارکے کم و بیش اٹھارہ اضلاع آئے،جہاںکے کروڑوں باشندوںکوبے پناہ نقصانات جھیلنا پڑاہے۔اب صورت حال یہ ہے کہ جوں جوں پانی کم ہورہاہے لوگ کھانے پینے کی دقتوں کے ساتھ مختلف جسمانی عوارض کے شکارہورہے ہیں،تمام سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی بیماریاں پھیل رہی ہیں اور لوگ تیزی سے ان بیماریوں کے شکارہورہے ہیں۔شمالی بہار کے چمپارن میں بھی اس سال سیلاب نے پچھلے تمام ریکارڈکوتوڑڈالاہے اورجہاں ضلع میں سیلاب کی وجہ سے دسیوں ہلاکتیں ہوئی ہیں،وہیں ہزاروں مکانات بہہ گئے ہیں۔ضلع کے رکسول ،رام گڑھوا،سگولی ، مجھولیا،سکٹااوردوسرے کئی بلاک کے بیشتر گاو¿ں کی اکثرآبادی اس تباہ کن سیلاب میں نقصانات سے دوچارہوئی ہے اوراب وہاں لوگ دیگر مشکلات کے ساتھ مختلف وبائی امراض سے دوچارہورہے ہیں،اس صورت حال کے پیش نظر ملی و رفاہی خدمات میں سرگرم مرکزی جمعیة علمانے فلاحی ورفاہی ادارہ احساس کے تعاون سے چمپارن کے سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین کے مابین ریلیف تقسیم کرنے کے ساتھ ہیلتھ کیمپ لگاکر سیلاب متاثرین کے مفت علاج معالجہ اور ہیلتھ چیک اپ کی مہم بھی شروع کی ہے،مرکزی جمعیة کی جانب سے اب تک ضلع کے متعددبلاک کے کئی گاو¿ں میں 21کوئنٹل چاول،آلو،دال اور دیگر اشیاءخوردنی تقسیم کی گئی ہیں،جبکہ ہیلتھ کیمپ لگاکر سیکڑوں بیماروں کوطبی معائنہ اور مفت دوائیں فراہم کی گئی ہیں۔تنظیم کی جانب سے راحت رسانی و امداد کا سلسلہ جاری ہے اورادارے کے ذمہ دارمولانافیروزاختر قاسمی نے اصحاب خیر مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ سیلاب زدگان کی امدادوراحت رسانی کے لئے آگے آئیں اور مصیبت کی اس گھڑی میں لوگوں کی پریشانیاں دورکرنے میں اپنی وسعت و صلاحیت کے مطابق حصہ لیں۔انہوں نے زمینی سطح پر حالات کاجائزہ لینے کے بعدکہاکہ افسوس کی بات ہے کہ حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لئے جوامداد بھیجی جارہی ہے،وہ متاثرین کے لئے ناکافی بھی ہے اور حقداروں تک پہنچ بھی نہیں پارہی ہے،اس لئے مقامی افسران کو اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے تمام سیلاب متاثرین کی راحت رسانی کویقینی بنانا چاہئے۔انہوں نے ملک کی نمایاں سماجی و فلاحی تنظیموں سے بھی اپیل کی ہے کہ جس طرح دوسرے کئی سیلاب زدہ علاقوں میں راحت وامداد کی مہم چلائی جارہی ہے،اسی طرح چمپارن کے سیلاب زدہ علاقوں میں بھی ریلیف و راحت رسانی کی مہم چلائی جائے،کیوں کہ چمپارن میں سیلاب کی تباہی کسی بھی دوسرے علاقے سے کم نہیں ہے اور بہار کے دیگر خطوں کی طرح یہاں بھی سیلاب کی وجہ سے لاکھوں لوگ ،مکانات تباہ و برباد ہوگئے ہیں اور اب بھی سیلاب متاثرین میں سے بیشتر لوگ سخت مصیبتوںسے گزررہے ہیں،نہ انہیں سرکاری امداد ملی ہے اورنہ کسی بڑے سماجی ادارے کی جانب سے راحت رسانی کاانتظام کیاگیاہے۔