حکومت کی عدم توجہی کے سبب سرکاری اسکولوں میں دم توڑ رہی ہے اردو زبان

یوگی حکومت کے تعصبی رویہ کے سبب اردو پڑھنے پڑھانے والے مایوسی کا شکار

 تعلیمی سال کے تین ماہ بعد بھی حکومت ا سکولوں میں نہیں پہنچاسکی اردو کی کتابیں،اردو ٹیچر ایسو سی ایشن نے لکھا خط

دیوبند(ملت ٹائمزسمیر چودھری)

یوں تو اترپردیش میں اردوکو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے مگر یہاں کبھی اس کو اس کے جائز اور بنیادی حقوق حاصل نہیں ہوسکے ہیں جس کے سبب اردو پڑھنے ،لکھنے اور اردو سے محبت رکھنے والوں کی تعداد مسلسل زوال پذیر ہے۔ اب نیا معاملہ ریاست کی یوگی حکومت کی اردو دشمنی کاسامنا آیا ہے ۔ تعلیمی سال کا تین ماہ سے زائد کا عرصہ گذر جانے باوجود بھی یوگی حکومت ابھی تک سرکاری اسکولوں میں اردوکی کتابیں فراہم نہیں کرپائی ہے،جس کے سبب اردو پڑھنے اور پڑھانے والے ہاتھ پر ہاتھ رکھے حکومت کی کرم فرمائی کا انتظار کررہے ہیں مگر حکومت اس کے برعکس اپنی پوری توجہ سنسکرت پر لگائے ہوئے ہے جبکہ اردو کے مقابلہ نہ تو سنسکرت کے ٹیچر ہیں اور نہ ہس سنسکرت پڑھنے والے ہیں لیکن یوپی حکومت پہلے ہی مرحلے میں سنسکرت کی تمام کتابوں کا اسکولوں میں اسٹاک لگا چکی ہے۔ اب اس انتہائی حساس مسئلہ پر اردو ٹیچر ویلفئر ایسوسی ایشن اترپردیش نے انتظامیہ و حکومت کو مکتوب ارسال کرکے اس جانب توجہ مبذول کرائی ہے اور فوری طورپر درجہ سے ایک آٹھ تک کی اردو کتابیں فراہم کرانے کامطالبہ کیاہے۔ اترپردیش کی یوگی حکومت کے بھگوا رنگ کے اثر سے اردو زبان بھی محفوظ نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ دوسری سرکاری زبان کادرجہ ہونے کے باوجود اردو زبان ریاست میں سوتیلی ہوگئی ہے۔ جہاں ابھی تک اہل اردو کے کئی اہم عہدوں پر غیر اردو داں طبقے کو نامزد کیاجاچکاہے وہیں اترپردیش کے سرکاراسکولوں میں تعلیمی سال کے تین ماہ گذر جانے کے باوجود ابھی تک حکومت اترپردیش کی جانب سے اردو کی کتابیں تک فراہم نہیں کرائی گئی ہیں جبکہ اسکے برعکس سنسکرت کی کتابیں پہلے ہے مرحلہ میں تمام اسکولوں میں پہنچ چکی جبکہ سنسکرت پڑھنے اور پڑھانے والے اردو والوں کے مقابلوںمیں نہ کے برابر ہیں،لیکن ریاست کی بی جے پی حکومت اس جانب توجہ دینے کو تیار نہیں ہے۔ واضح رہے کہ اترپردیش میں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کادرجہ حاصل ہے اوریہاں سابقہ حکومتوں نے مختلف بھرتیوں کے ذریعہ اردو ٹیچرس کی بھرتی کرکے سرکاری اسکولوںمیں اردو زبان کے تحفظ کی مہم چلائی ہے لیکن اب یہ مہم دم توڑتی نظر آرہی ہے اور اردو پڑھنے کاشوق و جذبہ رکھنے والے بچوں کے ساتھ اردو پڑھانے والے ٹیچر بھی مایوس ہونے لگے ہیں ،کیونکہ یوگی حکومت پورے طریقہ سے اردو کے ساتھ سوتیلہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔اترپردیش میں 20 فیصد مسلم آباد ی ہے جس میں بڑی تعداد خود اور اپنے بچوں کو اردو پڑھانے کاشوق و جذبہ رکھتی ہے اس کے علاوہ بلاتفریق دیگر طبقات کے لوگ بھی اپنے بچوں کو اس شیریں زبان کو سکھانے کی خواہش رکھتے ہیں لیکن یوپی حکومت کو اس کی ذرہ برابر فکر نہیں اور وہ اپنی تمام تر توجہ سنسکرت پر کئے ہوئے ہے جبکہ سنسکرت پڑھنے پڑھانے والوں کا زبردست فقدان ہے مگر سرکاری اسکولوں میں اسکی کتابوں کے اسٹاک کئی ماہ پہلے ہی آچکے ہیں۔ اب اردو ٹیچر ایسوس ایشن اترپردیش کے صدر راو¿ عبدالستار نے ضلع انتظامیہ اور حکومت کو مکتوب لکھ کر مطالبہ کیاہے کہ فوری طورپر درجہ ایک سے آٹھ تک اردو سیکھنے کے خواہش مند طلباءکے لئے اردو کتابیں فراہم کرائی جائیں ،کیونکہ تعلیم سیشن کے چار ماہ گذر چکے ہیں لیکن حکومت اردو زبان کی کتابوںپر ذرہ برابر توجہ نہیں دے رہی ہے۔ مکتوب میں کہاگیا ہے بڑی افسوس کی بات ہے کہ سہ ماہی امتحان کاوقت آ چکاہے لیکن حکومت اور ضلع تعلیمی انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک سرکاری اسکولوں میںاردو کی کتابیں تک فراہم نہیں کرائی گئی ہے۔ ان کا کہناہے کہ بڑی تعداد میں اسکولوں میں اردو پڑھنے کے خواہش مند طلباءو طالبات ہیں اوروہاں ان کواردو پڑھانے والے ٹیچر بھی موجود ہیں لیکن حکومت اردو کی کتابیں فراہم نہیںکررہی اور اردو ٹیچروںسے اسکول کی دوسری ذمہ داریاں ادا کرائی جارہی ہیں۔ انہوں نے فوری طورپر اردو مضامین کی کتابیں فراہم کرنے کامطالبہ کیاہے۔