دلی اردواکیڈمی کے زیراہتمام یوم اساتذہ کے موقع پر درس وتدریس سے وابستہ شعراکے مشاعرے کاانعقاد،نائب وزیر اعلی کی شرکت

نئی دہلی(ملت ٹائمزعارفہ حید رخان)
یوم اساتذہ کے موقع پر درس وتدریس سے وابستہ شعراکے اعزازمیںدہلی اردو اکادمی کے زیراہتمام مشاعرے کا آج ہندی بھون،راوزایونیو میں انعقادکیا گیا ۔اس مشاعرے کاافتتاح دہلی کے نائب وزیراعلی منیش سسودیا نے کیا ۔مہمان خصوصی کے طورپر معروف شاعرپروفیسروسیم بریلوی نے شرکت کی ۔صدارت ماہرتعلیم اورشاعرڈاکٹرجی آرکنول ،ابتدائی نظامت اطہرسعید اورمشاعرے کی نظامت اعجاز انصاری نے کی ۔اس موقع پردہلی اردو اکادمی کے سکریٹری ایس ایم علی نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور ان کی خدمت میں گلدستے پیش کیے ۔دلی کے نائب وزیراعلی منیش سسودیانے معروف شاعر وسیم بریلوی کو گلدستہ ،شال اور تمام مدعو شعراکو گلدستے پیش کیے۔تمام مہمانوں نے شعراکی موجودگی میں شمع مشاعرہ روشن کیا ۔
معروف شاعر پروفیسروسیم بریلوی نے کہاکہ جو بھی میرے اشعار استعمال کرے گا ،وہ کسی کے خلاف نہیں ،انسانیت کے حق میں کرے گا۔نائب وزیراعلی کی موجودگی میں انہوں نے کہاکہ آپ وہ لوگ ہیں جنہوں نے متوسط گھرانے کے جوانوں اور لوگوں کو منتخب کرکے اسمبلی تک پہنچایا ۔جب تک الیکشن سے پیسے کے لین دین کا رواج ختم نہیں ہوگا تب تک ہندوستان کے آخری آدمی تک خوشی نہیں پہنچ سکتی۔خداکرے کہ میرا یہ پیغام دیگر پارٹیوں تک بھی پہنچے۔میں کوئی سیاسی انسان نہیں ہوں ،مجھے کسی دربار میں جبیں سائی بھی نہیں آتی میرا مقصد کسی پرتنقید کرنا بالکل نہیں ۔مگرسب سے پہلے ہماری نظروں میں ہندوستانیت ہونی چاہیے اور ہندوستان کی گنگاجمنی تہذیب ہونی چاہئے ۔جس کے قیام اور بقا میں ہندوستان کی روحانی شخصیات ،صوفیوں ،سنتوں نے بھرپور کردارادا کیا ہے۔اس کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری اور فرض منصبی ہے ۔انہوں نے اس موقع پر یہ بھی کہاکہ ہندوستانی بچے آخر کیوں پرائیویٹ اسکولوں کی طرف راغب ہوتے ہیں۔سرکاری اسکولوں کا نظام اتنا مستحکم کیا جائے کہ بچے سرکاری اسکولوں میں پڑھیں تاکہ متوسط اور پسماندہ طبقے کے طلبہ وطالبات بھی احساس کمتری کاشکار ہوئے بغیر تعلیم حاصل کرسکیں ۔اس موقع پر مجھے تمام اساتذہ کوبھی کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اس طرف کوشش کریں ۔
دلی کے نائب وزیراعلی منیش سسودیا نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہاکہ دلی کے تمام اساتذہ اور سامعین کا استقبال کرتاہوں ۔نائب وزیراعلی نے کہا وسیم بھائی آپ کے اشعارنے جو حوصلہ بخشا تھا ،اسی کی بدولت ہم آج بھی یہاں کھڑے ہیں ۔دلی میں ہم نے پانچ ایسے اسکول کھولے ہیں ۔جن میں دلی کے بڑے بڑے اسکولوں کو چھوڑکرآنے والے طلبہ وطالبات پڑھ رہے ہیں اورمطمئن ہیں ۔پرائیویٹ اسکولوں سے میں نے کہاہے کہ اپناداخلہ رجسٹراور فیس رجسٹر شفاف رکھیں ۔تاکہ طلبہ وطالبات کو آسانی ہواور ان کے والدین مطمئن رہیں۔میں نے کہا ہے کہ یہ دو کام کرلیں ورنہ دہلی حکومت ہی ان اسکولوں کو بھی چلائے گی ۔مجھے لگتا ہے کہ آج کے اسکولوں میں آئندہ دس برسوں کے بعد کے وسیم بریلوی ،راحت اندوری ،منوررانا بیٹھے ہیں ،ان کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے ۔انہیں نکھارنے کی ضرورت ہے۔میں چاہتا ہوں کہ کلاس کے بچے آپ حضرات کے سامنے بھی اپناکلام پیش کریں اور یہ اسکیم دلی کے تمام اضلاع میں چلے ۔مجھے امید ہے کہ ایسا کرنے سے بچے خود بہ خود آگے بڑھتے چلے جائیں گے اور ان میں کئی اہم شعراپیداہوں گے اور ان میں پوشیدہ صلاحیتیں نکھریں گی ۔میں چاہتا ہوں کہ اساتذہ شعرا تعلیم کے ادھورے پن پر سوال قائم کریں ۔آخر کیا وجہ ہے کہ جب موبائل خراب ہوجاتا ہے تو ہم اسے ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔مگر پڑوسیوں سے رشتے خراب ہوجائیں تو اسے استوارکرنانہیں جانتے ۔کبیر نے جس فرقہ واریت کو تاحیات مستردکیا اسی کو لے کر آج کے پی ایچ ڈی ہولڈرس گھوم رہے ہیں ۔تعلیم کو بامقصدبنانا بھی انتہائی ناگزیر ہے ۔
ایس ایم علی ،سکریٹری اردو اکادمی ،دلی نے شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ نائب وزیراعلی کے خیالات کو سن کردلی والوں کا سینہ چوڑاہوجانا چاہیے کہ آپ نے ایسا نائب وزیراعلی منتخب کیا ہے ۔آج کے تمام شعرا پروفیشنل شاعر نہیں ہیں ۔یہ سب اپنے شوق کی وجہ سے شاعری کرتے ہیں ۔مختلف مقامات پر مشاعروں کا انعقادکرکے دراصل ہم اپنے طلبہ وطالبات کوبھی سیکھنے کا موقع دے رہے ہیں ۔اردو کے فروغ اور اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے جو ممکن ہوگا ہم سب کریں گے۔اس موقع پر آپ سب کا تہہ دل سے بہت بہت شکریہ ۔
اس مشاعرے میں دہلی کی جامعات ،کالجز اور اسکولوں سے وابستہ اساتذہ نے شرکت کی ،جن میں پروفیسرغضنفر،پروفیسرابن کنول ،ڈاکٹرخالدعلوی ،فیض عزم سہریاوی،عارف عثمانی،ڈاکٹرظہیررحمتی،ڈاکٹرشفیع ایوب،ڈاکٹرفریادآزر،ڈاکٹرواحدنظیر،ڈاکٹررحمان مصور،رو¿ف رامش،ماسٹرنثاراحمد،اختراعظمی،حبیب سیفی،ڈاکٹرشبانہ نذیر،ڈاکٹرعفت زریں،ڈاکٹرسلمی شاہین،ڈاکٹرشہلانواب نے اپنے اپنے کلام پیش کیے۔

SHARE