آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے مجلس عاملہ کی میٹنگ کل ، سپریم کورٹ کے فیصلہ پر طے کیا جائے گا لائحہ عمل ، پوری ملت اسلامیہ ہند کی نظر

نئی دہلی(ملت ٹائمز)
ہندوستانی مسلمانوں کے واحد متحدہ پلیٹ فارم آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے مجلس عاملہ کی کل10 ستمبر بروز اتوار کو صبح دس بجے بھوپال میں میٹنگ ہورہی ہے ،اس میٹنگ پر پورے ہندوستانی مسلمانوں کی نظر ہے اوردیگر میٹنگوں میں کے مقابلے میں یہ بہت اہم ہوگی کیوں کہ اس میٹنگ میں 22 اگست کو طلاق ثلاثہ کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے آئے فیصلہ پر بورڈ اپنا لائحہ عمل طے کرے گا کہ آیا سپریم کورٹ کے فیصلہ کو قبول کیا جائے گا یا پھر عدالت میں نظر ثانی کی اپیل دائرکی جائے گی اور یہ پیغام دیاجائے گا سپریم کورٹ کا فیصلہ شریعت میں مداخلت ہے جس کی بناپر ناقابل منظور ہے ۔
ہم آپ کو بتادیں کہ سائرہ بانو کیس میں 22 اگست 2017 کو سپریم کورٹ کا متضاد فیصلہ آیاتھا ،فیصلہ کی پہلی شق میں عدالت عظمی نے کہاتھا طلاق مسلم پرسنل لاءہے کا حصہ ہے ،عدالت کو اس میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے جبکہ پانچ ججز کی بینچ میں سے تین اکثریت رائے سے فیصلے کی دوسری شق میں تین طلاق پر بابندی عائد کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے قانون سازی کی درخواست کی تھی اورجب تک قانون نہیں بنے گا تب طلاق ثلاثہ پر پابندی عائد رہے گی ۔
فیصلہ آنے کے بعد ملک کے علماء،مسلم وکلاءاور دانشوران کا ردعمل بھی ججز کے فیصلے کی طرح اختلاف کا شکار رہاہے ،کچھ وکلاءاور دانشوران کی رائے یہ ہے کہ فیصلہ بہت اچھاہے ،اسے مان لینا چاہئے ،صرف طلاق بدعت پر پابندی عائد کی گئی ہے جسے شریعت میں بھی حرام قراردیاگیاہے ،تو وہیں علماءکی اکثریت اور سنجیدہ وکلاءکا کہناہے کہ اس فیصلہ کو اگر من وعن قبول کرلیاگیا تو شریعت میں مداخلت کے دروازے کھل جائیں گے ،ہرممکن ہمیں پرسنل لاءکے تحفظ کی جنگ لڑنی چاہیئے ،ملک کی انصاف پسند خواتین نے بھی اس فیصلہ کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ سپریم کورٹ نے خواتین کا مذاق اڑایاہے اور بی جے پی حکومت نے عورتوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی ہے ،اگر فیصلے میں تین طلاق دینے والوں کی سزا کی بات ہوتی تو مسئلے کا حل تھا ،تین طلاق کو غیر قانونی کہ دینا مسئلے کا کوئل حل نہیں ہے ،جیسے ہی تین طلا ق دی جائے گی شریعت میں طلاق واقع ہوجائے گی ایسا نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کی بناپر طلاق واقع نہیں ہوگی ۔
ہم آپ کو بتادیں کہ سپریم کو رٹ کے فیصلہ پر مسلمانوں کے تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے زیر اہتمام آج سینئر وکلائ،اسلامی اسکالرس،پروفیسران اور دانشوران پر مشتمل ایک خصوصی نشست کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں اکثر شرکاءنے یہی کہاکہ اگر فیصلہ کو تسلم کرلیاگیا تو ہمیں کمزور سمجھ کر آئندہ شریعت کے خلاف فیصلہ کا تسلسل ہوجائے گا اور پیغام جائے گا مسلمانوں کا نظام فرسودہ اور قابل تبدیل ہوچکاہے ،جبکہ کئی وکلاءنے اپنی رائے رکھتے ہوئے کہاکہ بہتر ہوگا آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ نظر ثانی کی اپیل نہ کرے ورنہ مسائل مزید پیچدہ ہوجائیں گے ۔

اس نشست کی مزید تفصیل جاننے کیلئے یہاں کلک کریں