سپریم کورٹ کا فیصلہ شریعت میں مداخلت ، فیصلے کا جائزہ لینے کیلئے وکلاءکی کمیٹی تشکیل :آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ

بھوپال(ملت ٹائمز)
ہندوستانی مسلمانوں کے واحد مشترکہ پلیٹ فارم آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کی مجلس عاملہ کا اجلاس بھوپال میں 10 ستمبر کو صبح دس بجے منعقد ہوا،اجلاس میں بورڈ کے صدر مولانا رابع جسنی ندوی ،جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی ،نائب صدر مولانا کلب صادق،مولانا جلال الدین عمری ،اسدالدین اویسی،مولانا ارشد مدنی،مولانا محمود مدنی ،ظفر یاب جیلانی ،مولانا خالد رشید فرنگی محلی، ڈاکٹر اسماءزہرا،قاسم رسول الیا س کمال فاروقی سمیت 40 سے زائد اراکین نے شرکت کی ۔
اجلاس میں متفقہ طور پر یہ بات کہی گئی کہ تین طلاق پر سپریم کورٹ کا فیصلہ شریعت میں مداخلت ہے ،عدالت کو اس بات کی اجازت نہیں دی جاسکتی وہ مسلمانوں کا فیصلہ کرے ،میٹنگ میں اتفاق رائے سے یہ بات طے کی گئی کہ بورڈ کی جانب سے قانونی ماہرین ،شریعت کے جانکار اور وکلاءکی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اس بات کا جائزہ لے گی اس فیصلہ پر کیا ہونا چاہیے اور کس طرح کا اس کا نفاذ ممکن ہے یا پھر عدالت میں جاکر نظر ثانی کی جائے ۔ مولانا ولی رحمانی نے بتایاکہ وکلاءکی مجوزہ کمیٹی کے جائزہ کے بعد بورڈ اپنااگلالائحہ عمل طے کرے گا۔
بورڈ کی میٹنگ میں یہ بھی طے کیا گیا کہ بابری مسجد کے مسئلہ پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں ہے ،عدالت میں ہی اس کا فیصلہ ہوگا ۔
پریس کانفرنس میں کمال فاروقی نے بتایاکہ بورڈ اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں مستقل کام کررہاہے ،طلاق بدعت دینے والوں کیلئے سماجی بائیکاٹ کا فیصلہ پہلے سے ہی کیا جاچکاہے ،سماجی برائیوں کے ازالہ کیلئے اصلاح معاشرہ کمیٹی بھی بنی ہوئی ،انہوں نے کہاکہ یہ مسلمانوں کے آپسی معاملے ہیں اور دفعہ 25 کی روشنی میں عدلیہ کو مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ سائرہ بانو کیس میں 22 اگست 2017 کو سپریم کورٹ کا متضاد فیصلہ آیاتھا ،فیصلہ کی پہلی شق میں عدالت عظمی نے کہاتھا طلاق مسلم پرسنل لاءہے کا حصہ ہے ،عدالت کو اس میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے جبکہ پانچ ججز کی بینچ میں سے تین اکثریت رائے سے فیصلے کی دوسری شق میں تین طلاق پر بابندی عائد کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے قانون سازی کی درخواست کی تھی اورجب تک قانون نہیں بنے گا تب طلاق ثلاثہ پر پابندی عائد رہے گی ۔