ملی ادارہ ہریانہ وقف بورڈ کے چیئرمین پر غبن فاحش کے الزامات

واقفین کے مقاصد کے خلاف ذاتی مفادکیلئے من مانی کے کر رہے ہیں چیئرمین


انبالہ،ہرہانہ( ملت ٹائمز)
ملی ادارہ ہریانہ وقف بورڈ کی آمد کے استعمال پر وقف بورڈ کے چیئرمین پر غبن فاحش کے الزامات عائد کئے گئے ہیں،آپ کو بتادیں کہ متحدہ پنجاب کے جمعیة علمائے ہند کے نائب صدر مولانا ممتاز قاسمی نے ہریانہ وقف بورڈ مےں ۶ ماہ پہلے انھوں نے چند سوالات پر مبنی آرٹی آئی لگائی تھی جس کا کوئی جواب نہےں دیاگیا ہے ،مولانا ممتاز قاسمی نے کہا کہ اس کے برعکس بورڈ کے صدر دفتر مےں براجمان کئی افسرانھیں سبز باغ دکھارہے ہےں ،لےکن وہ اس محکمہ مےں پنپ رہی کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ کر ہی دم لیں گے۔واضح ہوکہ بورڈ مےں محمد عمران اور مولانا ممتاز سمیت کئی لوگوں کی آرٹی آئی پہنچی ہےں،مگر کسی ایک کا بھی جواب نہےں دیا ہے،ان کا جواب نہ دیا جانا چیئر مین کے کردار پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے ۔مولانا ممتاز قاسمی نے صحافیوں سے مزید کہا کہ اس ملی محکمہ مےں زمین کے وقف کرنے والوں کے مقاصد کے برخلاف ذاتی مفادات کو پورا کیا جارہا ہے اور رقم بٹورنے کے لیے نت نئے حربے کیے جارہے ہےں۔اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب مےں مولانا نے کہاوقف بورڈ نے لیگل آفیسر،جونیئر انجینئر اور کیشئر کی وکینسی نکالی ہے،حالانکہ ہر خاص وعام جان چکا ہے کہ لیگل افسر ایک خاص شخص کو بنایا جارہا ہے اور ےہ سب کاغذی خانہ پُری ہورہی ہے ۔
وقف کے فنڈ سے خریدی گئی۰۳ لاکھ کی مہنگی کار : مولانا ممتاز قاسمی نے کہا وقف بورڈ کے مالی خزانہ سے مدارس ومساجد اور مقابر نیز فلاحی امور انجام دیے جاتے ہےں ،وظائف بیوگان جاری ہوتے ہےں اور اسکالر شپ دی جاتی ہے ،مگرموجودہ چیرمےن نے اسی خزانہ سے ۰۳ لاکھ روپے سے زائد کی مہنگی کار خرید لی ہے ،جب کہ بورڈ مےں پہلے سے ہی ایک درجن بہترین گاڑیاں موجود ہےں۔ان مےں ایک گاڑی ۲۱ لاکھ مالیت کی بھی ہے۔انھوں نے کہا اس گاڑی کے لیے وی آئی پی نمبر لیا گیا تو اس کے لیے ۰۷ ہزار روپے علاحدہ صرف کیے گئے۔
کیئر ٹیکروں کی تقرری میں اپنے دستخط کا استعمال : دوسری جانب ہریانہ مسلم ویلفیئر سوسائٹی کے صدر مولانا ولی الدین ندوی نے انبالہ مےں صحافیوں سے کہا چیرمےن رہیش خان میوات کے علاقہ پنہانہ سے ممبر اسمبلی ہےں ۔مولانا ندوی نے مزید کہا کہ حال ہی میں بورڈ مےں ۰۰۱ سے زائد کیریٹیکروں(خدام) کا تقرر ہوا ہے،ان تمام تقرری ناموں پر چیرمےن رہیش خان کے دستخط ہےں ،جو بورڈ کی پالیسی کے سراسر خلاف ہے،کیونکہ ۵۶۹۱ سے لےکربورڈ مےں کرنل سعید،چودھری طیب حسین،حاجی انوار،بیگم شمشاد ڈار،خواجہ خلےل اللہ اور حامد حسین سمیت نصف درجن چیرمےن ہوئے ہےں ،ان مےں سے کسی ایک نے بھی کیئر ٹیکر کی تقرری پر دستخط اپنے دور مےں نہےں کیے ہےں ،یہ کام چیف ایگزیکٹیو آفیسر کا ہے۔انھوں نے کہا اسی ہٹ دھرمی کے چلتے چیرمےن بہت سی ایسی مساجد مےں بھی کیئر ٹیکر بھیج دئے ہےں جو بورڈ کے زیر انتظام نہےں ہے اور بورڈ ان کو کوئی مالی مدد پہلے سے نہےں دیتا ہے۔ ان مقبوضہ مساجد کو مقامی اہل اسلام نے آباد کیا ہے ،جنھوں نے اپنے اپنے امام مقرر کرکھے ہےں ،یہ ایک نیا تنازعہ ہے جس کی واضح مثال پانی پت کی مسجد عبد اللہ ہے ۔ہونا تو یہ چاہیے کہ متعلقہ مسجد کے بارے مےں ضلع ای او کی رپورٹ طلب کی جائے ،مگر ےہ بلا وجہ کا نیا جھگڑا کھڑا کردیاگیا ہے۔ اب لوگ اس اقدام کے خلاف درخواستیں دے رہے ہےں ۔
اَئمّہ کی تقرری و تبادلہ : مسلم ویلفیئر سوسائٹی کے صدر نے کہا کہ بورڈ مےں اَئمّہ کی تقرری کا ایک ضابطہ ہے ،اس کو پوری طرح پس پشت ڈال دیاگیا ہے، اسی طرح ائمہ کے بلاوجہ تبادلہ کرانے کے معاملے بھی سامنے آئے ہیں ،جن میں چیئرمین نے اپنے سیاسی مفاد کو سامنے رکھا ہے ۔
درگاہوں کی آمدنی گھٹی:ولی ندوی نے مزید کہا کہ موجودہ چیرمےن کے دور مےں حیرت انگیز طور پر درگاہوں کی آمدنی گھٹی ہے ۔خاص طور پر شاہ آباد درگاہ کی آمد مےں ماہانہ ایک لاکھ روپے کی کمی ہوئی ہے ۔اس کمی کی بڑی وجہ ان کا ایک بہت ہی قریبی بتایا جارہا ہے ،جو ہر درگاہ پرڈیوٹی کے نام پر گولک کُھلنے سے پہلے ہی پہنچ جاتا ہے۔ولی الدین ندوی نے اُن ضمیر فروشوں کی مذمت کی جو آرٹی آئی لگاکر بعد مےں بورڈ کے دفتر مےں جاکر اس کو واپس لے لیتے ہےں ۔قابل ذکر ہے کہ اس ان تمام الزامات کو لےکر چیر مےن اور وقف بورڈ کے سی ای او سمیت کئی افسران سے وہاٹس ایپ اور ایس ایم ایس پیغام کے ذریعہ رابطہ کیا ،مگر سی او محمد حنیف کے علاوہ کسی کی طرف سے کوئی جواب نہےں آیا ۔محمد حنیف نے پیغام بھیجا کہ آپ کی بات نوٹ کرلی گئی ہے۔ چیئرمین رہیش خان کو ای میل بھی کیا گیا لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔