ناگپور(ملت ٹائمز)
ہمیں آزاد ہوئے 70 سال ہو گئے۔ پہلی بار دنیا کو لگ رہا ہے کہ ہندوستان تھوڑا تھوڑا اٹھ رہا ہے۔ ہمارے ملک میں گائے کے دودھ سے زیادہ اس کے پیشاب اور گوبر کا استعمال ہوتا ہے۔ چھوٹے کسانوں کے لئے گائے انتہائی ضروری ہے۔ گائے اور گائے سے منسلک زراعت کی حفاظت کے لئے آئین نے ہدایت دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نےراشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ناگپور ہیڈ کوارٹر میں وجے دشمی کے پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کہی ۔
انہوں نے مزید کہاکہ گائے کی حفاظت مذہبی معاملہ نہیں ہے، میں بہت سے ایسے مسلمانوں کو جانتا ہوں جو گﺅ رکشا کے کام میں مصروف ہیں۔ بہت سے مسلمانوں نے بھی گائے کی حفاظت کرتے وقت اپنی جانیں گنوائی ہیں۔انہوں نے کہا، یہ افسوسناک ہے کہ گﺅرکشا کے نام پر لوگوں کا قتل کیا گیا۔ کسی بھی شکل میں تشدد قابل مذمت ہے۔ وہیں کئی گائے اسمگلروں نے بھی بہت سے لوگوں کو قتل کر دیا۔ ہمیں گﺅرکشا کے مسئلے کو مذہب سے اوپر اٹھ کر دیکھنا چاہئے۔ بھاگوت نے کہا کہ، “حکومت کی کوششوں سے کشمیر میں ملک مخالف قوتوں کی اقتصادی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ حکومت نے پولیس اور فوج کو پوری چھوٹ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کی حکومتوں نے جموں اور لداخ کے ساتھ سوتیلا رویہ اپنایا۔
انہوں نے کہا کہ علیحدگی پسندوں کو ہونے والی فنڈنگ کو ختم کردیا گیا ہے۔ پاکستان کے ساتھ ان کے تعلقات سامنے آ چکے ہیں۔ اس سے ہی مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ بنگال اور کیرالہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، جہادی فورسز وہاں سرگرم ہیں۔ ریاستی حکومتیں وہاں کام نہیں کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش سے ہونے والی دراندازی کو ابھی ہم نے ختم نہیں کیا کہ میانمار سے دراندازی شروع ہوگئی ہے ۔





