خاتم النبےےن حضرت محمد عربی صلی اللہ علےہ وسلم کا وصال اس کائنات کا سب سے بڑا حادثہ: مولانا خلےل احمد
اگر کسی کی موت و شہادت غم منانے کا سبب ہوتی تو جس دن آقا ﷺ اس دنےا سے تشرےف لے گئے وہ سب سے زےادہ غم کا دن ہوتا
کانپور(ملت ٹائمزپریس ریلیز)
مجلس تحفظ ختم نبوت و جمعےة علماءشہر کانپور کی جانب سے حسب سابق ےکم محرم الحرام تا ۰۱محرم الحرام پورے شہر کے مختلف مدارس، مکاتب، شاہراہوں اور مےدانوں مےں اجلاس شہدائے اسلام منعقد کئے گئے جس مےں اسلام کی بنےادی تعلےمات، نبی صلی اللہ علےہ وسلم کے اسوہ¿ حسنہ، حضرات صحابہ کرام و اہل بےت عظام رضوان اللہ علےہم اجمعےن کے مقام و مرتبہ سے امت مسلمہ کو واقف کراےا گےا اور ماہِ محرم و دےگر موقعوں پر تمام غےر اسلامی رسم و رواج سے بچنے کی تلقےن کی گئی۔
اس سلسلے کا تےرہواں جلسہ شہدائے اسلام مورخہ۹محرم الحرام بروز سنےچر بعد عشاءجامع مسجد اشرف آباد جاجمﺅ مےں منعقد ہوا، جس مےں جامع مسجد لال بنگلہ کے امام و خطےب مولانا خلےل احمد مظاہری نے انتہائی جامع خطاب کرتے ہوئے فرماےا کہ سال کا کوئی مہےنہ اےسا نہےںہے کہ جب دورِ رسالت مےں حضرات صحابہ کرامؓ کی شہادت نہ ہوئی ہو اور حضور رحمة للعالمےن کے وصال کے بعد صحابہ کرام، تابعےن و تبع تابعےن کے زمانہ کو شامل کرلےں تو مہےنہ کےا بلکہ پورے سال مےں کوئی دن اےسا نہےں ملے گا جس مےں اسلام کے فداکاروں و جانثاروں نے جامِ شہادت نہ نوش کےا ہو۔ اگر شہادت کی وجہ سے غم کا ثبوت ہو تو پھر کوئی دن اےسا نہےں ملے گا جس مےں خوشی منا سکو، شادی بےاہ کرسکو، اور وصال و شہادت کی تارےخ پر نگاہ ڈالو تو اس کائنات مےں سب سے بڑا حادثہ وہ تھا جس مےں معصوموں کے سردار، امام الانبےائ، خاتم النبےےن حضرت محمد عربی صلی اللہ علےہ وسلم کا وصال ہوا، لےکن اس دن کو بھی غم کا دن نہےں بناےا گےا۔ پےرانِ پےر سےدنا شےخ عبدالقادر جےلانی رحمة اللہ علےہ اپنی کتاب مےں تحرےر فرماتے ہےں کہ اگر کسی کی موت و شہادت کا دن غم کا دن ہوتا تو جس دن آقا صلی اللہ علےہ وسلم اس دنےا سے تشرےف لے گئے ےعنی دوشنبہ سب سے زےادہ غم کا دن ہوتاکہ کائنات مےں اس سے بڑا کوئی حادثہ نہےں۔
مولانا نے سوال کےا کہ اگر کوئی شخص دن مےں جب کہ سورج نکلا ہوا ہو، اور وہ اس کو رات کہے تو کےا آپ مانےں گے؟ لوگوں نے نفی مےں جواب دےا، پھر سوال کےا کہ اگر بہت سے لوگ سےنکڑوں اور ہزار وں لوگ دن کو رات کہنے لگےں تو کےا تب مانےں گے؟ تب بھی لوگوں نے نفی مےں ہی جواب دےا، تو مولانا نے فرماےا کہ اس سورج چڑھے دن سے زےادہ روشن بات قرآن کرےم کی ہے کہ ےہ مہےنہ عظمت، حرمت و ادب کا مہےنہ ہے، اس کا تقدس قرآن کا اعلان ہے، لوگوں کے کہنے کی وجہ سے خواہ کتنے ہی لوگ ہوں، قرآن کرےم کی روشن ترےن حکم کو نہےں بدلا جاسکتا۔مولانا نے فرماےا کہ حضرات صحابہ کرامؓ کی تعلےمات کو بھی قرآن کرےم نے اےسے ہی روزِ روشن کی طرح بلکہ اس سے بھی زےادہ وضاحت سے بےان کےا ہے۔ قرآن نے صاف کہا کہ ”اشداءعلی الکفار رحماءبےنھم“ کہ صحابہ کرامؓ کفر کے معاملہ مےں سخت اور آپس مےں بہت نرم دل، مہربان اور محبت کرنے والے تھے۔ اب اگر کوئی کہے کہ ان مےں آپس مےں دشمنی تھی اور ےہ کہنے والے سےنکڑوں کےا، ہزاروں لاکھوں مےں بھی ہوں تو اس حقےقت کو نہےں بدل سکتے ہےں۔جب دن کو رات کہنے والوں کی بات نہےں مانی جاسکتی تو اس سے پختہ اور واضح قرآن کے اعلان و حکم کے خلاف کون اس لائق ہے کہ اس کی بات کو تسلےم کےا جائے، تسلےم کرنا تو بہت دور کی بات ہے، ےہ شخص قرآن کے واضح حکم کا منکر ہے، اس پر کےا حکم لگے گا وہ خود ہی سمجھ لےں۔خواہ ماہِ محرم کے تقدس کا معاملہ ہو ےا حضرات صحابہؓ کی باہمی الفت و محبت کا معاملہ ہو، قرآن کے خلاف کسی کی کوئی بات قابل قبول نہےں ہوسکتی۔
اجلاس شہدائے اسلام کے روحِ رواں اور جامع مسجد اشرف آباد کے امام و خطےب مولانا محمد متےن الحق اسامہ قاسمی صدر جمعےة علماءاترپردےش نے اپنے مختصر صدارتی خطاب مےں عوام و خواص و طلباءکو نصےحت کرتے ہوئے فرماےا کہ ہمارا دین افواہوں و پروپیگنڈے سے نہیں بلکہ قرآن و سنت، حضرات صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین، ائمہ مجتہدین کے قرآن و سنت سے مستنبط مسائل شرعیہ کے مجموعے کا نام دین ہے۔آپ ہر مسئلہ میں ہر معاملہ کو اس کے مطابق پرکھیں اور پھر رائے قائم کریں۔ کچھ لوگوں نے افواہوں کو دین سمجھ لیا ہے، ان کو مشورہ ہے کہ وہ قرآن و سنت اور صحابہ کرامؓ کی زندگیوں کا مطالعہ کریں اور معاشرہ میں رائج افعال و اعمال کا جائزہ لیں، خود دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوجائے گا۔کل میدانِ محشر میں یہ دلیل نہیں چلے گی کہ ہمارے باپ دادا ایسا کرتے تھے یا ماحول ایسا تھا، یہ سب آخرت میں کام نہیں آئے گا۔ جن چیزوں کا وجود تین -تین سو سال تک سات-سات سو سال تک نہ ہو، بلکہ شریعت میں اس کے خلاف حکم ہو ، پھر اس کو شریعت بنادینا اور مان لینا،کیا اللہ کے یہاں آخرت میں اس کا جواب نہ دینا پڑے گا؟ اور کیا من گھڑنت روایات و رسومات کی سزا نہیں ملے گی؟ آج ہی سوچ لیں، آنکھ بند ہونے کے بعد موقع نکل چکا ہوگا۔
مولوی سلمان متعلم جامعہ محمودےہ کی تلاوت سے جلسہ کا آغاز ہوا اور مولوی محمد شعےب بلرامپوری و مولوی امےن الحق عبداللہ نے نعت و منقبت کا نذرانہ پےش کےا۔
مورخہ۰۱محرم الحرام کو بعد نماز ظہر مسجد حلےم پرائمری چمن گنج میں خطاب کرتے ہوئے جامعہ محمودےہ اشرف العلوم کے استاذ مولانا مفتی اسعدالدین قاسمی نے فرمایا کہ حضرات انبیاءعلےہم السلام کے بعد انسانےت کا سب سے مقدس اور پاکباز گروہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علےہم اجمعےن ہےں، اس مقدس گروہ کا ہر فرد اللہ کا منتخب کردہ ہے۔ اللہ نے انہےں اپنے نبی صلی اللہ علےہ وسلم کی صحبت اور دےن کی نصرت و حماےت کے لئے چنا ہے، اللہ نے ان کے اےمان و عمل، تقوی و پرہےز گاری، اخلاق و کردار کا ہر پہلوں سے امتحان لےنے کے بعد انہےں کامےابی کا سرٹےفکےٹ عطا کےا ہے اور ان سے اپنی دائمی رضا مندی کا اعلان فرمایا ہے۔ ہر صحابہ لائق تعظےم و تکرےم اور بعد مےں آنےوالوں کےلئے نمونہ ہداےت ہے، کسی صحابہ سے ادنیٰ سی بھی بدگمانی اور ان کی شان مےں تنقےد و تنقےص اےمان سے محرومی کا سبب ہے۔مولانانے فرماےا کہ شرف صحابےت مےں تمام صحابہ برابر ہےں لےکن ان کے درجات و مراتب مےں باہم فرق ہے، قرآن کرےم مےں ہے کہ فتح مکہ سے پہلے جو لوگ اےمان لائے اور اللہ کے راستے مےں جان و مال کی قربانی پےش کی ان کا مرتبہ ان لوگوں سے بڑھا ہوا ہے جو فتح مکہ کے بعد اےمان لائے۔ تمام اہل سنت والجماعت اس بات پر متفق ہےں کہ صحابہ کرامؓ مےں حضرات خلفائے راشدےنؓ ابوبکرؓ و عمرؓ عثمانؓ و علیؓ کا مرتبہ بالترتےب تمام صحابہ سے بلند ہے۔پھر عشرہ¿ مبشرہ کا، پھر غزوہ¿ بدر مےں شرےک ہونے والے صحابہ کا، پھر صلح حدےبےہ مےں شرےک ہونے والوں کا۔ پھر اس کے بعد بہت سے صحابہ کرامؓ کی جزوی فضےلتےں اللہ کے رسول صلی اللہ علےہ وسلم نے بےان فرمائےں۔ اہل بےت رسول، پےغمبر صلی اللہ علےہ وسلم کے گھر والے جن مےں آپ کی گےارہ بےوےاں، چار بےٹےاں، تےن بےٹے، آپ کے
نواسے، نواسےاں، آپ کے تےنوں داماد سب داخل ہےں۔ ان کا مرتبہ دےگر صحابہ کرامؓ سے بڑھا ہوا ہے۔ ان سے محبت کو نبی نے اپنی ذات سے محبت اور ان سے بغض و عداوت کو اپنی ذات سے بغض و عداوت کی علامت قرار دےا ہے۔مولانا نے زور دےکر کہا کہ مراتب و درجات کا لحاظ رکھتے ہوئے تمام آل و اصحاب رسول سے محبت کرنا ہر صاحب اےمان کی ذمہ داری ہے۔ صحابہؓ کے مقام و منصب کو سمجھنے کے لئے قرآن و حدےث کی شہادتےں کافی ہےں، تارےخ کے کمزور اور بےمار حوالوں کا سہارا لےکر کچھ ناعاقبت اندےش لوگ جو صحابہؓ کو نشانہ بناتے ہےں وہ صرف صحابہ کی توہےن نہےں بلکہ انتخاب خداوندی اور تربےت رسول کا مذاق اڑا رہے ہےں۔
پروگرام کی صدارت مولانا عبدالواحد صاحب مظاہری نے فرمائی جبکہ نظامت کے فرائض مسجد حلےم پرائمری کے امام وخطےب قاری محمد امےن جامعی نے انجام دئےے۔
فوٹو مےں: جامع مسجد اشرف آباد مےں منعقد جلسہ شہدائے اسلام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا خلےل احمد مظاہری۔






