حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے ۔ محمد اجمل کو مذہبی بنیاد پر یشان کیا جارہاہے :مولانا محمد ولی رحمانی

مونگیر (ملت ٹائمز)
آسام حکومت کے ذریعہ تیس سال فوج میں اپنی خدمات پیش کرنے والے فوج کے ریٹائرڈ افسر محمداجمل حق کو بنگلہ دیشی قرار دیئے جانے پر سخت رد عمل کا اظہا رکرتے ہوئے، امیر شریعت مفکراسلام حضرت مولانا محمدولی صاحب رحمانی نے حکومت آسام کی شدید نکتہ چینی کی ہے، انہوںنے کہا کہ تیس سال تک فوج میں خدمت انجام دینے والے مسلمان افسر کی شہریت پر سوال کھڑا کرنے سے صاف واضح ہوتا ہے کہ حکومت آسام کی نیت ٹھیک نہیں ہے، اور وہ محمد اجمل حق کو مذہبی بنیاد پر پریشان کررہی ہے، انہوںنے پوچھا کہ ملک کے ایک حساس محکمہ کے باوقار عہدہ سے ریٹائرڈ ہونے والا شخص بنگلہ دیشی کیسے ہوسکتا ہے؟ کیا بحالی کے وقت ان امور پر توجہ نہیں دی جاتی ہے، اور کیا اتنی لانبی مدت تک ملازمت کے باوجود محکمہ کو اس کا پتہ نہیں چل سکا،حکومت آسام کے اس رویہ سے واضح ہے کہ وہ مسلمانوںکے تئیں کتنی بدنیت ہے۔ انہوںنے کہا مسلم سرکاری افسر کاجب یہ حال ہے تو عام مسلمانوں کے ساتھ حکومت کا رویہ کیا ہوگا، اسے آسانی سے سمجھا جاسکتا ہے، حضرت مولانا رحمانی نے کہا کہ بنگلہ دیشی کاہوّا کوئی نیا نہیںکھڑا کیا گیا ہے، اس سے پہلے بھی کھڑا کیا جاتا رہا ہے، مگر اس بار نشانہ عام لوگوںکو نہیں ، باشعور طبقہ کو بنایا گیا ہے، تاکہ اس ملت کو ہر حال میںپسپا کیا جائے۔انہوںنے کہا کہ جب سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت آئی ہے، اور ہندوستان کے اہم صوبوںمیں اس کی سرکار بنی ہے، ایسی فضا قائم کی گئی ہے کہ مسلمانوںکو مختلف طریقہ پر ہراساں کیا جارہاہے، مسلمان ان حالات سے پست ہمت نہ ہوں، سنجیدگی سے حالات کا مقابلہ کریں، اور ہر خطرات کا حکمت وتدبر سے سامنا کریں، تو کوئی سازش ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ۔ انہوںنے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ ایک طرف مرکزی حکومت بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے کئی لاکھ غیر مسلموںکو قانون بنا کر شہریت دینے کی کوشش میںلگی ہے، اور دوسری طرف یہاں کے اصلی باشندوں کو صرف مسلمان ہونے کی بنا پر غیر ملکی قراردینے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے،اس ملک میں اس طرح کی دوہری پالیسی ہرگز نہیں چلے گی، اور اسے کسی قیمت پر قبول نہیںکیا جائے گا، یہ ملک کے جمہوری ڈھانچے کونیست ونابود کرنے کی ناپاک کوشش ہے،جو زیادہ دنوں نہیں چل سکتی۔