نئی حج پالیسی کے ذریعہ انتظامات میں اصلاح کی کوشش قابل ستائش مگر کچھ تجاویز قابل غور،سہولت کے نام پر حاجیوںکومشکلات کا سامناکرناپڑے گا:مولانا بدرالدین اجمل قاسمی

نئی دہلی(ملت ٹائمز
آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل قاسمی نے وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی کے اشارہ پر وزارتِ اقلیتی امور اور حج کمیٹی آف انڈےا کی زےر نگرانی اےک اعلی سطحی کمیٹی کے ذریعہ حج کے انتظامات کو بہتر بنانے اور ہندوستانی حاجےوں کو عمدہ سہولت مہےا کرانے کے لئے نئی حج پالیسی تےار کرنے کی سراہنا کی ہے مگر ساتھ ہی کچھ تجاویز کو قابل اعتراض قرار دےتے ہوئے اسے خارج کرنے کی مانگ کی ہے۔ مولانا نے کہا کہ سفر حج کو بہتر اور آسان بنانے کے لئے جو بھی کوشش کی جائے گی ہم اس کا خےر مقدم کرتے ہےں مگر نئی حج پالیسی مےں حج کے لئے موجودہ ۱۲ ، امبارکےشن پوائنٹ کی جگہ صرف ۹، امبارکےشن پوائنٹ کی سفارش کوخارج کرنے کی مانگ کی ہے کےوں کہ اس سے حاجےوں کی پرےشانی مےں اضافہ ہوگا، ابھی صورت حال ےہ ہے کہ حاجےوں کے لئے حج کمیٹےوں مےں صحیح انتظامات کا فقدان دےکھنے کو ملتا ہے، انہےں کئی کئی گھنٹے ائر پورٹ پر انتظار کرنا پڑتا ہے، اب اگرامبارکےشن پوائنٹ کم ہوجائےنگے تو ۱۲ مقامات کی بھیڑ ۹ مقامات پر جمع ہوجائے گی جس سے انتظامات مزید متا¿ثر ہوں گے نیز ان حاجےوں کو خواہ مخواہ حج کی فلائٹ کے لئے اندرون ملک اےک اضافی لمبے سفر کی تکلیف سہنی پڑےگی۔اس کے علاوہ ۰۷ سال سے زےادہ کی عمر کے لوگوں کے لئے قرعہ اندازی سے مستثنا ہونے کی سہولت کو ختم کرنا، چار عورتوں کو بغےر محرم کے سفر حج کی اجازت دےنا جب کہ شریعت نے اس کی اجازت نہیں دی ہے اور بھی اس طرح کی تجاویز ناقابل قبول ہےں اسلئے اسے خارج کےا جانا چاہئے۔ مولانا نے مزید کہا کہ حج کے سفر کے لئے بحری سفر کو ممکن بنانا قابل ستائش عمل ہوگا کےونکہ اس سے سفر حج سستا ہوگا اور ساتھ ہی لوگوں کو سفر حج کے لئے ہوائی سفر کے ساتھ ہی بحری سفر کا اختےا ربھی ہوگا۔اسی طرح حاجےوں کے مکہ ،مدینہ وغےرہ مےں قےام کے دوران ہونے والی پرےشانےوں کو دور کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش ہونی چاہئے اور اس سلسلہ مےں منتظمین کی جانب سے ہونے والی بدعنوانی پر روک لگنی چاہئے کےونکہ ےہ بات بار بار سامنے آتی ہے کہ چار لوگوں والے کمرے مےں وہاں پر آٹھ لوگوں کو ٹھہراےا جاتا ہے جس کی وجہ سے ھاجےوں کو بہت سی پرےشانےوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مسلمانانِ ہند اعلان خود کئی سالوں سے مطالبہ کر رہے ہےں کہ حج سبسیڈی کو ختم کر دےا جائے مگر ساتھ ہی ائےرانڈےا کی اجارہ داری کو ختم کرکے سفر حج کے لئے گلوبل ٹےنڈر نکالا جائے اور جو بہتر اور سستی خدمات کی پےشکش کرے اسے ہی ےہ ذمہ داری دی جائے۔اب تک حج سبسیڈی کے نام پر ائر انڈےا کی امداد کا کھےل ہی کھےلا جارہا ہے اسلئے جب تک اس کی اجارہ داری ختم نہےں ہوگی حج کا ہوائی سفر مہنگا ہی ہوگا۔ مولانا نے کہا کہ حج کے امور کو انجام دےنے مےں حج کمیٹی کے ساتھ وزارت برائے اقلیتی امور، وزارت خارجہ، وزارت شہری ہوا بازی سب کا کچھ نہ کچھ اہم رول ہے مگر اکثر بد انتظامی ان سب کے آپس مےں تال مےل نہ ہونے کی وجہ سے ہی ہوتی ہے جس پر توجہ دےنے کی ضرورت ہے۔