
جیسلمر(ملت ٹائمز)
راجستھان میں ہندﺅوں کی دھمکی اور خوف سے گاﺅں چھوڑدینے والے مسلمانوں کے 20 خاندان کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں اور کھانے کیلئے ان کے پاس کچھ نہیں ہے ۔
راجستھان کے علاقے جیسلمر کے گاو¿ں میں ہندوو¿ں کی جانب سے 20 مسلمان خاندانوں کو گاو¿ں چھوڑنے پرمجبور کردیا گیا جس کے بعد 150 افراد پر مشتمل یہ لوگ خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جہاں کھانا پینا اور دیگر ضروریات زندگی کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان لوگوں کو زندگی گزارنے میں دشواری کا سامنا ہے جب کہ مقامی انتظامیہ نے بھی تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کی مدد کرنے سے صاف انکارکردیا۔
واضح رہے کہ علاقے سے بے دخل کیے جانے والے مسلمان مقامی گلوکار عماد خان کا خاندان ہے جسے ہندو پنڈت اوراس کے بھائیوں نے یہ الزام لگا کر قتل کردیا تھا کہ اس نے ہندوو¿ں کے مذہبی تہوار پرجو بھجن گایا اس میں جان بوجھ کر غلطی کی تھی،عمادخان کی لاش ملنے کے بعد راجپوتوں نے مقدمہ کرنے پر شدید دھمکی دی اور جیسے ہی پولس میں رپوٹ درج کرائی گئی ،مسلمانوں سے وہ گاﺅں خالی کرالیا گیا۔رپوٹس کے مطابق کیمپوں میں پناہ گزین مسلمانوں فاقہ کشی پر مجبور ہیں اور حکومت کی جانب سے ان کے کھانے کا کوئی انتظام نہیں کیاگیاہے ،ڈی ایم نے بھی کہاہے کہ ہمیں کیمپوں میں رہے مسلمانوں کو کھانے دینے کا کوئی حکم نہیں دیا گیاہے۔