ممبئی سے ملت ٹائمز کیلئے سعید ہاشمی کی رپورٹ
ملک کے موجودہ تشویشناک صورتحال کے پیش نظر سماجی ہم آہنگی اورجمہوریت کی جڑوں کو مضبوط کرنے کیلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم دےگر طبقوں کے ساتھ براہ تبادلہ خیال کریں اور متحدہ طور پر اس کے لئے لائحہ عمل تےار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم لوگ کسی نتیجے پر پہنچ سکیں۔اس لئے کہ جمہوریت کا تحفظ اور دیگر طبقات کے ساتھ کھلے دل سے باہمی اتحاد وقت کی ضرورت ہے مذکورہ خیالات کا اظہار ممتاز اسلامی اسکالر مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی قومی ترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ نے کیا وہ یہاں ممبئی میں منعقدہ اتحاد برائے امن و انصاف کنونشن میں کلیدی خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے موجودہ حکومت سے عوام کی ماےوسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ملک کا اکثرےتی طبقہ اس بات سے متفق ہے کہ ملک مےںماےوسی ہے اورےہاں کے عوام کے وعدے اور حقےقت کے درمےان فاصلے کو سمجھ چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس کا مطلب ےہ ہوا کہ ےہ وقت اتحاد کے لئے مناسب ترےن وقت ہے اور ہمےں ہمت اور حکمت کے ساتھ اتحاد کی جدوجہد کو تیز کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہم اس بات پر متفق ہیں کہ ملک کو جس راستے پر چلاےا جارہے تو تباہ کن ہے تو اسے روکنے کے لئے حکمت عملی وضع کرنا سب کے لئے ضروری ہے۔مولانا نعمانی نے کہاکہ مےں قسم کھاکر کہہ سکتا ہوں کے اس ملک مےں اچھے لوگوںکی بہت بڑی تعداد ہے جو قتل و غارت گری، ، دنگا فسادکے سخت مخالف ہیں تاہم بہت کم ایسے لوگوں کی تعداد ہے جو شر انگیزی اور بد امنی پھیلاتے ہیں جن سے ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے زور دیکر کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم قومی اتحاد کے تحت ان مٹھی بھر فسادیوں کے منصوبوں کو ناکام بنائیں۔
سپرےم کورٹ کے سابق جج اور پرےس کونسل آف انڈےا کے سابق چےرمےن جسٹس پی وی ساونت نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات سے نمٹنے کیلئے ہمیں تنہا نہیں بلکہ اجتماعی طور پر عملی کوشش کرنی ہوگی اور ایسی جدوجہد جو ہمیں کسی نتیجے پر پہنچا سکے۔ انہوں نے مودی کے خلاف بالواسطہ اتحاد کی اپےل کرتے ہوئے کہاکہ اپوزےشن نہ ہونے کی وجہ سے ملک مےں نظام درہم برہم سالگ رہا ہے اور آج حکومت مےں شخصےت تو بدل گئی لےکن نظام نہےں بدل سکا جس کی وجہ ملک کی صورت حال دن بہ بدتر ہوتی چلی گئی اور لوگوں کے سامنے گوناگوں مسائل کھڑے ہوتے گئے۔انہوں نے اس کے ساتھ ہی اقتصادی نظام بدلنے کی ضرورت پر زور دےتے ہوئے کہاکہ ہمیں وہ اقتصادی نظام کی ضرورت ہے جو نوجوانوں اور بے روزگاروں کو نوکری دے سکے۔ لہذا ہمےں عوام رخ اور عوامی فلاح بہود والا نظام چاہئے تاکہ انسانےت بچ سکے۔جسٹس ساونت نے موجودہ اقتصادی نظام کو استحصالی نظام اور کارپورےٹ گھرا نے کی بہبود پر مبنی نظا م قرار دےتے ہوئے کہاکہ اس سے صرف اےک خاص طبقہ کو فائدہ پہونچا ہے۔ انہوں نے اس طرح کے نظام سے 70فےصد لوگوں کی نوکرےاں ختم ہوجائےں گی۔ آئےن پر منڈلاتے خطرات کے حوالے انہوں نے کہاکہ آئےن کو بچانے کے لئے تمام اپوزےشن پارٹےوں کو اےک ساتھ آنا
ہوگا۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اتحاد مثبت سوچ کی بنےاد پر ہونا چاہئے۔ انہوں نے اس سے پہلے کی تمام تحرےکوں کو منفی سوچ پر مبنی قرار دےتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کی تحرےک کا مقصد صرف اےک خاص شخص کو ہٹانا تھا اور شخصیت ہٹتی گئی اور نظام جوں کا توں برقرار ہا اور اس کا فائدہ صرف اےک خاص تنظےم کو ملا۔ انہوںسماجی نظام پر زور دےتے ہوئے کہاکہاگر ےہ نظام کسی ملک مےں ناکام ہوجائے تو ضروری نہےں کہ ہندوستان مےں بھی ناکام ہوجائے۔
بمبئی ہائی کورٹ نے سابق جج جسٹس ہسبےت سرےش نے اس موقع پر اس بات پر تشوےش کا اظہار کےا کہ ملک کے تمام اہم اداروں پر اےک خاص ذہنےت اور طبقے کے لوگوں کا قبضہ ہوتا جارہے۔ انہوں نے آئےن کو نظر انداز کے جانے پر تشوےش ظاہر کی۔
بام سےف کے سربراہ وامن مشرام نے موجودہ حالات اور اس کے پس منظر و مقصد کا جائزہ لےنے پرزور دےتے کہاکہ کوئی لائحہ مل ، حکمت عملی اور اتحاد اس وقت کامےاب ہوتا ہے انہوں نے ملک میں رونما ہونے والے مذہبی تشدد و نفرت پر واقعات پر دعوی کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات کی تشہیر کا مقصد مسلمانوں کے دلوں مےں خوف و ڈر پےدا کرنا ہے جس سے ان کی توقع کے مطابق ہندو متحد ہوں گے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت بھی پیدا ہو گی۔
مشہور سماجی کارکن تےسٹا سےلواڈ نے جمہوری تحرےک مےں خواتےن کی شراکت پر زور دتے ہوئے کہاکہ جب خواتےن ان تحرےکوں میں حصہ نہیں لیتیں اس وقت تک کامےاب نہےں ہوسکتےں۔انہوں نے جےوتی با کی تعلیمی تحرےک اس وقت کامےاب ہوئی جب فاطمہ شےخ نے ان کا ساتھ دیا تھا۔انہوںنے مودی حکومت پر یونیورسٹی میں اسکالرشپ ختم کرنے کا الزام لگاےاتے ہوئے کہاکہ یوجی سی نے 20ہزار سے زائد اسکالر شپ ختم کردی تاکہ ےونےورسٹی مےں سوشلزم کے علمبردار لےڈر پےدا نہ ہوں
اس سےمنار میں دےگر مقررےن مےں محمد علیی جناح،اور ایس ڈی پی آئی کے قومی صدر اے سعےداور دےگر حضرات شامل تھے۔واضح رہے کہ دور روزہ کنونشن دوشنبہ کی شام تک جاری رہے گا ۔اور باضابطہ ملک کے حالات سے نمٹنے کیلئے ایک قومی اتحاد فرنٹ کی تشکیل عمل میں آئے گی ۔





