سابق صدرجمہوریہ ڈاکٹراے پی جے عبدالکلام کی یاد میں اردو اکادمی،دہلی کے زیراہتمام کل ہندمشاعرے کاانعقاد

مشاعرے جمہوری قدروں کی بحالی اور بقا کاذریعہ ہیں:منیس سسودیا

نئی دہلی(ملت ٹائمز)
اردو اکادمی،دہلی کے زیراہتمام سابق صدرجمہوریہ بھارت رتن ڈاکٹرابوالفاخرزین العابدین عبدالکلام مرحوم کی یاد میں 14اکتوبر کو رات آٹھ بجے ،مین روڈبرہم پوری پلیا ،سیلم پور،دہلی میں کل ہندمشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی و مقامی ایم۔ ایل۔ اے حاجی محمد اشراق خاں کی اور مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے نائب وزیراعلیٰ، دہلی جناب منیش سسودیا،وزیر برائے خوراک و رسد جناب عمران حسین اور وزیر برائے سماجی بہبود جناب راجندر پال گوتم نے شرکت کی۔ دیگر مہمانان میں نہرووہار کے کونسل حاجی طاہر حسین او چوہان بانگر کے کونسلر عبدالرحمن کے نام قابلِ ذکر ہیں۔ اس موقع پر نائب وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپ لوگوں کی اتنی بڑی تعداد دیکھ کر مجھے اس قدر خوشی ہورہی ہے کہ میں بتا نہیں سکتا کیوں کہ یہی تعداد ہماری ہمت اور تحریک کو تقویت بخشتی ہے اور میں کہنے پر مجبور ہوں کہ جس طرح اردو کا ماضی روشن تھا، حال بھی روشن ہے اور مستقبل بھی روشن رہے گا۔انھوں نے کہاکہ قومی یکجہتی کے فروغ میں مشاعروں کا بڑااہم کردار رہا ہے۔اس وقت پورے بھارت میں قومی یکجہتی اور اتحاد واتفاق کی فضا کو پارہ پارہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں،ایسے میں شعرا کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں کہ وہ ملک میں جمہوری قدروں کی بحالی کے لیے کوشاں رہیں اور اپنی ذمہ داریاں اور فرائض منصبی اداکرتے رہیں ۔دلی حکومت کی اولین ترجیحات میں یہ اہم ترجیح ہمیشہ رہی ہے کہ کسی طرح کی نفرت کو پھیلنے پھولنے نہ دیاجائے ،تعلیم وتعلم اور فنون کو فروغ دیاجائے ۔عوام ہمیشہ ہمارے پیش نظر رہے ہیں اور رہیں گے۔مجھے خوشی ہے کہ مشاعروں کے ذریعہ اردو اکادمی گنگاجمنی تہذیب وثقافت کی بقا کی راہ میں مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے ۔
استقبالیہ تقریر کرتے ہوئے اکادمی کے سکریٹری ایس ایم علی نے کہاکہ اردو اکادمی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ مشاعروں کے ذریعہ سماج میں پھیلی نفرتوں کو دور کرے ،اردو اکادمی دہلی کے عوام کی محبتوں اور دلی حکومت کی مسلسل عنایات سے اپنی ذمہ داریاں اداکرپارہی ہے۔دلی کے ادبا شعرا اور عوام کو آپس میں جوڑنا بھی اکادمی کا ایک اہم کارنامہ ہے ۔دلی کے عوام کے لیے دلی اردو اکادمی ہمیشہ حاضر ہے ۔ان کی ادبی وشعری تسکین کے لیے کوشاں ہے ۔پہلے مشاعرے دلی کے مخصوص مقاما ت پر ہی ہوتے تھے لیکن اب اس کا دائرہ ¿کار وسیع کرتے ہوئے ہم نے دلی کے مختلف علاقوں میں مشاعروں کا انعقاد شروع کردیا ہے ۔اس سے دلی کے عوام کی دلچسپیاں بڑھی ہیں ۔عوام کی بھیڑ بڑھی ہے اور شعرا کو بھی عوام تک اپنی بات پہنچانے کا موقع ملا ہے ۔میں نائب وزیر اعلی ،صدرمشاعرہ ،وزرا ،ایم ایل ایز ،کونسلرز کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے استقبال کرتاہوں ،خیرمقدم کہتا ہوں اور سب کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ آپ سب کی موجودگی نے مشاعرے کو کامیابی سے ہم کنار کیا ہے ۔مشاعرے کی ابتدائی نظامت کرتے ہوئے اطہرسعیدنے کہاکہ عوام کا ازدحام دیکھ کر خوشی ہورہی ہے اور اس یقین میں اضافہ ہورہاہے کہ اردو کے شیدائی آج بھی بیدار ہیں اور انہیں اپنے ہیرو ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام سے خاصالگاو¿ہے ۔خیال رہے کہ مشاعرے کی نظامت عمرفاروقی نے کی ۔مشاعرے میں پیش کیے گئے منتخب اشعار حاضر ہیں ۔


اگریقیں تجھے شہرتوں پہ ہے سن لے
یہ اعتبارتجھے خاک میں ملادے گا
عمرفاروقی
ایک بیٹاہے پولس میں میرا
دوجہ چوری کا دھندہ کرتا ہے
ہے تیسرا بھی کماو¿ میرا
جو مشاعروں کاچندہ کرتا ہے
سجادجھنجھٹ
شیشے کے بدن کتنے پتھرکے صنم کتنے
بولو تمہیں لاکردیں بازارسے ہم کتنے
خوشبورامپوری
ایک گمنام کو شہور زمانہ کرکے
وہ مجھے چھوڑ گئے اپنا دوانا کرکے
ہاشم فیروزآبادی
جاو¿ تم چلے جاو¿ کردیا تمہیں آزاد
چھوڑ کر مجھے تنہا کامیاب ہو جانا
نکہت امروہی
بہت خراب ہے ماحول اس زمانے کا
نکلناگھرسے توماں باپ کی دعالے کر
منظربھوپالی
چھوڑ کر کیوں اداس ہے مجھ کو
اس سے کہہ دوکہ میں مزے میں ہوں
جاویدمشیری
جوباقی چیزیں ہیں وہ تو میں سنبھال لوں گا
تمہیں یہ کرنا ہے صرف مجھ کو سنبھالناہے
معین شاداب
وہ اس شہرت کی منزل تک بآسانی نہیں پہنچا
اسے اس راہ پرسوبارٹھکرایاگیا ہوگا
خورشیدحیدر
کچھ خبربھی ہے تم کو کانچ کے مکاں والو
کانچ کا مقدر توٹوٹ کر بکھرنا ہے
وارث وارثی