نئی دہلی(ملت ٹائمزایجنسیاں)
دہلی ہائی کورٹ آج نے کہا کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ایک طالب علم نجیب احمد کی تحقیقات میں سی بی آئی کی طرف سے مکمل طور پر دلچسپی نہیں ہے۔ عدالت نے پانچ مہینے پہلے سی بی آئی کو تحقیقات کی ذمہ داری سونپی تھی ۔ جسٹس جی ایس سیستانی اور جسٹس چندر شیکھر کے بنچ نے کہاکسی بھی شکل میں کوئی نتیجہ نہیں ملا ہے ،کاغذوں پر بھی کوئی نتیجہ بر آمد نہیں ہوا “ سی بی آئی کے ذریعہ عدلیہ میں کہی گئی باتوں اور اس کی کیفیت پیش کر دہ رپورٹ میں تضادات کے بعد ہائی کورٹ نے سخت تبصرہ کیا ہے ۔ سی بی آئی نجیب کی گمشدگی معاملے میں مشتبہ طلبہ کے فون کال اور پیغامات کے سخت معائنہ کی بنیاد پر اطلاع دی تھی ۔ عدالت نے لاپتہ طالب علم نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس کے ذریعہ اپیل پر سماعت کر رہی تھی ۔ فاطمہ نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ 15 اکتوبر، 2016 کو جے این یو کے ماہی مانڈوی ہاسٹل سے لاپتہ نجیب کو تلاش کرنے کا حکم جاری کرے ۔ اس سے قبل جے این یو طلبہ یونین کی طرف سے نجیب کی مبینہ گمشدگی کے خلاف کئی احتجاج بھی کیا ہے اور ایجنسیوں کے تلاش کرنے میں ناکام ہونے پر ان کی حیثیت پر بھی سوال کیا تھا ، کنہیا اور شہلا رشید جیسے معروف طلبا کو اس سلسلے میں پولیس کی زیادتی کا بھی سامنا کرنا پڑاہے ۔ ابھی گذشتہ دنوں سی بی آئی کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے نجیب کے اہل خانہ نے احتجاج کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ جلد سے جلد نجیب کی محفوظ بازیابی میں اپنافریضہ انجام دے ۔





