ٹیپو سلطان ہیرو تھے ، انہوں نے انگریزوں کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جان کی قربانی پیش کی تھی،: صدرجمہوریہ

بنگلور (ملت ٹائمز /ایجنسیاں  )

صدرجمہوریہ رام ناتھ کوئند نے ٹیپو سلطان کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انگریزوں سے لڑتے ہوئے انہوں نے ہیرو جیسی موت پائی۔ صدرجمہوریہ کا یہ بیان چند دن پہلے ٹیپو سلطان سے متعلق تنازعہ کے اٹھنے کے بعد سامنے آیا ہے۔واضح ہو کہ کرناٹک کی حکومت نے 10نومبر کو ٹیپو سلطان کایوم پیدائش منانے کااعلان  کیا ہے ۔
کرناٹک قانون ساز اسمبلی او رکونسل نے سکریٹریٹ کے 60سال مکمل ہو نے کے  موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدرجمہوریہ نے کہا کہ انگریزوں سے لڑتے ہوئے ٹیپو سلطان نے ہیرو کی طرح موت پائی۔اسی دوران بی جے پی کے لیڈروں نے دعوت ناموں  کو مسترد کرتے ہوئے اس کو ایک شرمناک تقریب قرار دیا۔ مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے نے ٹیپو سلطان کی جینتی کی تقریب میں  مدعو کیے جانے کرنے پر حکومت کی  نکتہ چینی کی اور کہا کہ انہیں اس تقریب کے لئے مدعو نہ کیا جائے ۔
صدرجمہوریہ رام ناتھ کوئند کی جانب سے ٹیپو سلطان کی ستائش کرنے کو لے کر  تنازعہ پیدا ہوگیاہے۔ اپوزیشن لیڈر کے ایس ایشورپا نے چیف منسٹر سدارامیا سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ  کانگریس حکومت کو صدرجمہوریہ کی تقریر میں ٹیپوسلطان کے نام کو شامل نہیں کرنا چا ہئے تھا۔ ریاستی حکومت کی جانب سے تیار کردہ تقریر صدرجمہوریہ نے پڑھی۔ ایسے سیشن کے دوران گورنر بھی  تیار کردہ تقریر پڑھتے ہیں۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایشورپا نے کہا کہ سدارامیا حکومت کو صدرجمہوریہ کا غلط استعمال نہیں کرنا چاہئے تھا اور ا نہیں ایسی غیر ضروری حرکت نہیں کرنی چاہئے تھی۔ انہوں نے صدرجمہوریہ کے خطاب میں بی جے پی اور جے ڈی ایس کے وزرائے اعلیٰ کے ناموں کا تذکرہ نہ کرنے پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ صرف کانگریس کے وزرائے اعلیٰ کے ناموں کو ان کی تقریر میں شامل کیا گیا۔ اس سے  ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت نے یہ تقریر تیار کی اور جان بوجھ کر یہ غلطی کی گئی۔
دریں اثنا  اسمبلی میں جے ڈی ایس کے لیڈر وائی ایس وی دتہ نے صدرجمہوریہ کی تقریرمیں ٹیپو سلطان کا نام  لئے جانے کی مدافعت کی اور کہا کہ ٹیپو سلطان کا نام لینے میں کوئی غلط بات نہیں ہے ۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ یہ تقریر ریاستی حکومت نے تیار نہیں کی ہے اور اگر ایسا سمجھا بھی جائے تو صدرجمہوریہ کا دفتر اس تقریر کا جائزہ لیتے ہوئے اس کو منظوری دیتا ہے اور اگر کوئی تنازعہ ہو تو اسے حذف کردیا جاتا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ صدرجمہوریہ کی جانب سے وزرائے اعلیٰ کے نامو ں کا تذکرہ نہ کرنا کوئی غلطی ہے ۔
صدرجمہوریہ دیوے گوڑا کا نام لینا بھول گئے جو ریاست کے وزیراعلی ٰکے ساتھ ساتھ وزیراعظم بھی رہے ہیں۔ قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کے بی کولیواڈ نے کہا کہ ٹیپو سلطان کا نام تقریر میں صدرجمہوریہ کی جانب سے لینا کوئی غلط بات نہیں ہے ۔ قانون ساز کونسل کے صدرنشین ڈی ایچ شنکرامورتی نے کہا کہ ہمیں صدرجمہوریہ کی تقریر کی سماعت کرنی ہوگی۔
آج تک ٹی وی کے مطابق ؛صدر جمہوریہ نے ٹیپو سلطان کی تعریف کر کے سیاسی تنازع کھڑا کر دیا ہے۔انہوں نے ٹیپو کو انگریزوں کے خلاف لڑنے والا ہیرو بتایا اور کہا کہ میسور راکٹ کے فروغ میں ٹیپو کی اہم خدمات تھیں ،اس نے جنگ کے دوران اس کو استعمال کیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ صدر جمہوریہ کے بیان کے فوراً بعد بی جے پی لیڈر سبرامنیم نے ٹیپو سلطان کو قاتل بتا یا ہے۔غور طلب ہے کہ بی جے پی لیڈر مدھو سودن نے کہا کہ راشٹر پتی کی تقریر کانگریس حکومت نے لکھی تھی