بجنور(ملت ٹائمزایجنسیاں)
پنچایتوں کے فیصلوں پر آپ نے تنازعہ اور میڈیا ٹرائل تو ہوتے دیکھا ہوگا ؛ لیکن بجنور کے بےگاوالا میں ہوئی مسلم طبقہ کی پنچایت نے ایک قابل ستائش اقدام کا آغاز کیا ہے ۔ شادیوں پر لڑکی والوں کو پریشانیوں سے بچانے کے لئے پنچایت نے دولہا کے ساتھ صرف پانچ باراتی لے جانے کا فیصلہ سنایا ہے حتی کہ شادی کے دوران ڈی جے ، بینڈ اور ویڈیوگرافی جیسے غیر شرعی امور پر بھی مکمل طور پر روک لگا دی گئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ تمام رسمیں151 روپے میں کرنے کا بھی فرمان سنایا ہے۔ خواہ اس پنچایتی فرمان کو تغلقی فرمان کہہ لیں تاہم اس طرح کے فرمان سے سماج کی گاڑھی کمائی ڈے جی اور غیر شرعی امور پر خرچ نہ ہوں گے۔ وہیں، غم کے موقع پر اچھا پکوان بنوانے پر بھی روک لگا دی گئی ہے۔ گاو¿ں منڈاولی واقع مدرسہ ضیاءالا سلام میں ہفتہ کو جھوجھا، ادریسی، سلمانی ، اور دھوبی معاشرے کی پنچایت منعقد ہوئی جس میں شادیوں میں ہونے والی فضول اور غیر اسلامی رسموں کے تحت لڑکی کے اہل خانہ کو ہونے والی پریشانیوں پر غور کرکے یہ فیصلہ لیا گیا ۔ واضح ہو کہ مغربی دیار میں رائج تمام طرح کی رسمیں اورفضول اخراجات کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ؛ بلکہ اسی خطہ کے نامور عالم دین مولانا اشرف علی تھانوی نے آج سے 80سال سے قبل یعنی تقسیم ہند سے پہلے ہی ’ اغلاط العوام ‘ لکھ کر عوام میں پھیلی ہوئی معاشرتی برائیوں اور فضول رسموں کی تنقیص کی تھی ۔ تاہم پنچایت کا یہ فیصلہ قابل ستایش ہے ۔ پنچایت میں شامل ٹیچر محمد سلیم نے کہا کہ شادیوں میں فضول خرچی پر روک کے لئے تمام طبقہ کے افراد کو آگے آنا ہوگا۔ طویل مشاورت اور باہمی تبادلہ خیال کے بعد پنچایت نے فیصلہ کیا کہ اب بارات میں دولہا کے ساتھ صرف پانچ باراتی ہی جائیں گے۔ ڈی جے ، ویڈیو گرافی، فوٹو گرافی ، بینڈ وغیرہ کی بالکل بھی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ پنچایت نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ شادی کے دوران پانچ ذمہ دار لوگوں کی موجودگی میں 151 روپے میں آپس کی تمام وہ رسومات جو اسلامی شعائر سے متصادم نہیں ہیں ، پوری کی جائیں ۔ اس دوران لڑکے اور لڑکی کو پارٹی کے درمیان کوئی لین دین نہیں کیا جا سکے گا۔





