مہاجرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ،دنیا بھر میں بے وطن افراد کی تعداد تین ملین سے زائد :اقوام متحدہ

جینوا(ملت ٹائمزایجنسیاں)
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا بھر میں اس وقت تیس لاکھ افراد کو بے وطنیت کا سامنا ہے جن کی اکثریت کا تعلق کسی نہ کسی خطے کی مذہبی، نسلی یا ثقافتی اقلیت سے ہے ، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق اس وقت میانمار کے روہنگیا مسلمان دنیا کی سب سے بڑی ’بے وطن‘ اقلیت ہیں۔ صرف اگست کے بعد سے اب تک چھ لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین مبینہ تشدد اور جبر کے باعث میانمار چھوڑ کر بنگلہ دیش ہجرت کر چکے ہیں۔
’یہ ہمارا گھر ہے- شہریت کی تلاش میں بے وطن اقلیتیں‘ کے عنوان سے جاری کی گئی اس رپورٹ کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے علاوہ بھی دنیا بھر میں کئی مذہبی، نسلی یا ثقافتی اقلیتوں کو بے وطنیت کا سامنا ہے۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق بے وطن انسانوں کے ساتھ دنیا بھر میں امتیازی سلوک کرنے کے علاوہ ان کا تعاقب بھی کیا جاتا ہے۔ ادارے نے دنیا بھر کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ سن 2024 تک ایسی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
یو این ایچ سی آر کے ایک سینئر اہلکار کارول بیچلر نے رپورٹ جاری کیے جانے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ”اگر آپ دنیا میں کسی ملک کی شہریت کے بغیر رہ رہے ہیں تو آپ کی کوئی شناخت نہیں، نہ کوئی دستاویزات ہیں اور نہ ہی تعلیم، ملازمت اور صحت جیسی بنیادی سہولیات۔“
عالمی ادارے نے اقوام عالم سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ ان کی سرزمین پر پیدا ہونے والے بچوں کو شہریت دی جائے، بصورت دیگر ان بچوں کو بھی بے وطنیت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ علاوہ ازیں کئی برسوں سے کسی ملک میں رہنے والے مہاجرین کو بھی مقامی شہریت دیے جانے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق بے وطن اقلیتوں میں روہنگیا مسلمانوں کے علاوہ شامی کرد، مقدونیا کی روما برادری، مدگاسکر کی کارانا اور کینیا کی پیمبا اقلیت سے تعلق رکھنے والے انسان سرفہرست ہیں۔
بے وطن انسانوں کے اعداد و شمار کے بارے میں بیچلر کا کہنا تھا، ”ہم مصدقہ طور پر کہہ سکتے ہیں کہ دنیا میں اس وقت بے وطن انسانوں کی تعداد تین ملین سے زائد ہے۔“ ان سے پوچھا گیا کہ کیا روہنگیا مسلمان کا شمار بھی ایسے انسانوں میں ہوتا ہے جنہیں دانستہ شہریت سے محروم رکھا گیا ہے تو ان کا کہنا تھا، ”میانمار میں شہریت سے متعلق قوانین ہیں جن میں ان افراد کی فہرست بھی شامل ہے جنہیں میانمار کا شہری تسلیم کیا جاتا ہے لیکن روہنگیا اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔“عالمی ادارہ برائے مہاجرین نے مطالبہ کیا ہے کہ بےوطنیت کی یہ تکلیف دہ صورت حال ختم ہونی چاہیے اور وہ تمام قوانین بھی، جن کی مدد سے ایسے امتیازی برتاو¿ کو ممکن بنایا جاتا ہے۔