عدلیہ سے باہر بابری مسجد پر کوئی بھی بات چیت متفقہ موقف کے خلاف ،مصالحت کی کوششوں کا حصہ بننے والوں کا محاسبہ کیا جائے ،بورڈ سے ملی کونسل کا مطالبہ

نئی دہلی(ملت ٹائمز/پریس ریلیز)
بابری مسجد کا تنازع ہندوستانی مسلمانوں کا بہت اہم اور حساس مسئلہ ہے ، ملت اسلامیہ کا متفقہ عقید ہ ہے کہ وہاں گذشتہ پانچ سوسال سے مسجد تھی جسے زبردستی ایک مذہب کے کچھ لوگوں نے رام جنم بھومی قراردینے کی کوشش کی ، اسے سیاسی رنگ دیکر بڑھاوادیاگیا یہاں تک ایک منحوس وقت وہ بھی آیا جب وہ مسجد شہید کرد ی گئی اوراب عدالت میں ملکیت کا مقدمہ زیر سماعت ہے ،5 دسمبرسے سپریم کورٹ میں سماعت شروع ہورہی ہے لیکن افسوس کی بات ہے اس سے قبل مقدمہ کو کمزور کرنے کی خطرناک ماحول سازی کی جارہی ہے اور مسلمان بھی کسی حدت تک اس کے شکار ہورہے ہیں ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے کیا ۔انہوں نے مزید کہاکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ پورے مسلمانوں کی ترجمانی کرتے ہوئے بابری مسجد کا مقدمہ لڑرہی ہے ،بورڈ کا متفقہ فیصلہ ہے کہ فیصلہ عدلیہ میںہی ہوگا ،عدلیہ کے باہر کوئی بھی فیصلہ ناقاقبل ہے ،ایسے میں بورڈ کے کچھ ممبران کا عدالت سے باہر بابری مسجد تنازع کے حل کیلئے ہونے وال سرگرمیوں میں حصہ لینا اور ملاقات کرنا نہ صرف بورڈ کے موقف کے خلاف ہے بلکہ یہ کیس کو کمزور کرنے کے مترادف ہے ۔
ڈاکٹر منظور عالم نے اپنے پریس نوٹ میں مزید کہاکہ بورڈ کے اعلامیہ میں یہ با واضح ہے کہ عدلیہ کے باہر کوئی فیصلہ ناقابل قبول ہوگا اور نہ ہی کوئی کوشش کی جائے گی پھر روزنامہ خبریں میں شائع ہونے والی رپورٹ سے بے چینی پیدا ہونا یقینی ہے جس میں یہ دعوی کیا گیاہے کے بورڈ کے ایک اہم رکن نے شری شری روی شنکر سے ملاقات کی ہے اور صلح سمجھوتہ پر بات چیت ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ 6 دسمبر سے سماعت شروع ہورہی ہے اس لئے حکومت پس پردہ کچھ لوگوں کو کھڑا کرے کیس کو ایک فریق کے حق میں کرنے اور یہ پیغام دینے کی کوشش کرنا چاہتی ہے کہ مسلمان بھی بابری مسجد کی جگہ مندر کیلئے دینے پر آمادگی ظاہر کرچکے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ایسی کوئی بھی کوشش بہت بڑی تباہی کا ذریعہ بنے گی اور کیس کمزور ہوگا جس کا خمیازہ تمام مسلمانوں کو بھگتنا پڑے گا ۔انہوں نے کہاکہ آل انڈیا ملی کونسل بورڈ سے اپیل کرتی ہے کہ و ہ اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے ایسی کسی بھی سازش کو پنپے سے روکے اور بورڈ کے جو ممبران اس طرح کی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں ان کا محاسبہ کرے ۔