مسلمانوں کی جانب سے بابری مسجد مقدمہ کی نمائندگی کرنے والے کپل سبل کو ملا بورڈ کا سہارا ،مولاناولی رحمانی نے کی

حمایت نئی دہلی(ملت ٹائمز عارفہ حید رخان)

سپریم کورٹ میں گذشتہ کل بابری مسجد مقدمہ کی شنوائی کے دوران آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبور ڈ کے وکیل کپل سبل کے اس بیان پر ہنگامہ کھڑا ہوگیاہے جس میں انہوں نے کہاتھاکہ بابری مسجد ۔رام جنم بھومی تنازع مقدمہ کی سماعت 2019 تک ملتوی کردی جائے اور عام انتخابات کے بعد اس کیس کی سماعت شروع کی جائے ۔کپل سبل کی حمایت کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے آج ایک پریس ریلیز جاری کرکے کہا ہے کہ بابری مسجد کے تنازعات سے متعلق معاملہ گذشتہ کل معزز سپریم کورٹ نے شنوائی کی تھی، انہوں نے کہا کہ دلائل کی پیشی کے دوران مسلمانوں کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے مو¿کل کی جانب سے ان کی ہدایتوں پر ایک موقف لیا گیا تھا، یہ بتاتے ہوئے کہ یہ حتمی سماعت کرنے کا صحیح وقت نہیںتھا۔ ہم ایک نمائندہ تنظیم کی حیثیت سے اس بات کے صحیح ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔ ملت ٹائمز کو بھیجے گئے اس پریس ریلیز میں مولانا نے کہاہے کہ اس معاملہ کی حساسیت اور میڈیا کی رپورٹوں کو دیکھتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اپنا موقف واضح کررہا ہے۔ بورڈ اس بات کو بھی واضح کرنا چاہتا ہے کہ الگ الگ لیڈروں نے جو رام مندر کی تعمیر اور اسکی تاریخ کے بارے میں بیانات دیئے ہیں وہ ایک افسوسناک پہلو ہے اور بورڈ ان باتوں کی مذمت کرتا ہے کیونکہ یہ معاملہ ابھی عدالت عظمی میں زیر کارروائی ہے۔بورڈ کی یہ توقع ہے کہ سیاسی جماعتیں کل کی عدالتی کارروائی کے بارے میں اس طرح کے بیانات نہیں دیںگے جیساکہ کل سے سننے میں آرہا ہے۔