نئی دہلی ۔18دسمبر
ملت ٹائمز شمس تبریز قاسمی
گجرات اور ہماچل پردیش میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے مکمل نتائج آگئے ہیں،گجرات میں کل 182 سیٹیں ہیں جن میں سے 99 سیٹوں پر بی جے پی نے جیت درج کی ،کانگریس کو 79 سیٹوں پر کامیابی ملی ہے ،کچھ سیٹوں پر دیگر پارٹیوں کو کامیابی ملی ہے ۔ اکثریت کیلئے 92 سیٹیں مطلوب ہوتی ہیں ۔
گجرات میں بی جے پی 1995 سے مسلسل جیت رہی ہے اور 2017 میں چھٹی مرتبہ حکومت بنارہی ہے تاہم پچھلے 22 سالوں میں بی جے پی کی یہ جیت سب سے کمزور ہے اور ماضی کی طرح شاندار جیت نہیں مل سکی ہے ،کانگریس نے شکست کھانے کے باوجود بہتر کارکردگی کی ہے اور کئی الیکشنوں کے مقابلے میں یہاں کچھ اچھی پوزیشن میں نظر آئی ہے ۔تجزیہ نگاروں کا مانناہے اس نتیجہ کے بعد 2019 کا الیکشن اب اتنا آسان نہیں ہوگا جتنا سمجھا جارہاتھا اور سیکولر پارٹیوں کے ساتھ این ڈی اے کا سخت مقابلہ ہوگا ۔
ہماچل پردیش میں کل 68 سیٹیں ہیں جس میں 44 پر بی جے پی نے جیت درج کی ہے جبکہ کانگریس کو 21 سیٹیں ملی ہیں ،یہاں کانگریس کی حکومت تھی ۔ہماچل پردیش میں عموما ہر پانچ سال پر حکومت بدلتی ہے اور اس لئے یہاں کانگریس کی شکست یا بی جے پی کی جیت کو سیاسی تجزیہ میں زیادہ اہمیت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جارہاہے۔
کانگریس اور اس کے حامی ہاردک پٹیل ،جگنیش میوانی وغیرہ نے ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کا الزام عائد کیا ہے جسے الیکشن کمیشن نے خارج کردیاہے ۔مودی نے اسے وکاس اور ترقی کا عنوان دیاہے جبکہ سیاسی تجزیہ نگاروں کا مانناہے کہ نریندر مودی اور بی جے پی کی فرقہ وارانہ سیاست ،مندر ۔مسجد کے تذکرہ اور پاکستان نام استعمال کرنے پی ملی ہے ۔راہل گاندھی نے بھی اس انتخاب میں 32 مندروں میں جاکر آشرواد حاصل کی تھی ،مسلمانوں کے مسائل اور مدرسہ ومسجد سے انہوں نے مکمل فاصلہ بنائے رکھاتاتاکہ بی جے بی پر ان پر مسلم حمایتی ہونے کا الزام عائد نہ کرے وہیں کچھ مسلم دانشوارن نے کانگریس کی اسی سوفٹ ہندتوا کو شکست کیلئے ذمہ دار ٹھہر ایاہے ۔