نئی دہلی ۔30دسمبر
( ملت ٹائمز محمد ارشاد ایوبی )
کانگریس پاٹی سے کشن گنج کے ایم پی اور معروف ملی رہنما مولانا اسر ارالحق قاسمی ا ن دنوں موضوع بحث بنے ہوئے ہیں ، جس کی وجہ یہ ہے کہ 28 دسمبر کو لو ک سبھا میں طلاق ثلاثہ بل پر بحث کے دوران مولانا نے پارٹی ٹائم لائن کو مسلم پرسنل لاءپر ترجیح دی تھی ،بتایاجارہاہے کہ مولانا کو کانگریس سے بولنے کی اجازت نہیں ملی تھی دوسری جانب جب ترمیم کیلئے ووٹنگ شروع ہوئی تو اس وقت پارلیمنٹ سے جاچکے تھے ۔دوسرے مسلم ممبران پارلیمنٹ نے بھی اسد الدین اویسی کا ساتھ نہیں دیا ۔
دوسری جانب یہ بھی سچائی ہے کہ مولانااسر ارالحق قاسمی ایک عظیم ملی رہنما ،ملت کے بہی خواہ اور ہمدرد قائد ہیں،جمعیة علماءہند ،آل انڈیا ملی کونسل اور آل انڈیا ملی وتعلیمی فاﺅنڈیشن کے ذریعہ آپ نے نمایاں خدمات انجام دی ہیں اور انہیں امور کی بنیاد پر مسلسل دومرتبہ کشن گنج سے بطور ایم پی منتخب ہورہے ہیں ۔ اپنے مضمون اور پریس ریلیز کے ذریعہ بھی سلمانوں کی آواز بلند کرتے رہے ہیں ،طلاق ثلاثہ بل کی بھی انہوں نے 28 دسمبر کی شام ایک پریس ریلیز جارکی کرکے سخت مذمت کی تھی لیکن سوشل میڈیا سمیت مسلمانوں میں یہ بات زیر بحث ہے کہ انہوں نے پارٹی ٹائم لائن کے موقف کو شریعت پر ترجیح دیا ہے جو افسوسناک ہے اور یہ کہاجارہاہے کہ انہوں نے کم ازکم ووٹنگ میں حصہ لینا چاہیئے تھا ۔اس دوران ملت ٹائمز نے لوک سبھا میں مولانا اسرا رالحق قاسمی ،مولانا بدر الدین اجمل اور بیرسٹر اسد الدین اوسی کا ریکا ڈ جاننے کی کوشش کی تو یہ تفصیلات سامنے آئی ہیں ۔
مولانا اسرارالحق قاسمی نے ساڑھے تین سال یعنی یکم جون 2014 سے دسمبر 2017 تک صرف ایک سوال کیاہے ،جبکہ اوسطاایک ممبر پارلیمنٹ نے اب تک 220 سوالات کئے ہیں،صرف 12 مباحثہ میں انہوں نے شرکت کی ہے جبکہ اوسطا ایک ایم پی نے اب تک 55 فیصد مباحثہ میں حصہ لیا ہے ۔البتہ مولانا کی حاضری کی کا ریکاڈ سب سے بہتر ہے ،رپوٹ کے مطابق لوک سبھا کی کاروائی میں مولانا 90 فیصد حاضررہے ہیںحالاں کہ اوسطا ایک ممبر پارلیمنٹ کی حاضری 80 فیصد ہے ۔
اسی مدت میں آسام سے یو ڈی ایف کے سربراہ اور رکن پالیمان مولانا بدرالدین اجمل نے 318 سوالات کئے ہیں اور 60 ڈبیٹ میں شرکت رہی ہے ۔البتہ ان کی حاضری صرف 63 فیصد ہے ۔
جبکہ اسی ساڑھے تین سال کی مدت میں ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد سے ممبر پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے 594 سوالات کئے ہیں،50 مباحثہ میں ان کی شرکت رہی ہے ،حاضری کا اوسط بھی 84 فیصد ہے ۔
ہم آپ کو بتادیں کہ اوسطاایک ممبر پارلیمنٹ نے ساڑھے تین سالوں میں اب تک 220 سوالات کئے ہیں، مباحثہ میں اوسطا ایک ایم پی کی شرکت55 فیصد رہی ہے جبکہ اوسطا ایک ممبر پارلیمنٹ کی حاضری 80 فیصد ہے ۔





