تین طلا ق بل کے خلاف مسلم خواتین سراپا احتجاج ،وویمن این جی اوز کنونشن میں شریک 25 خواتین تنظیموں کا مودی سرکار سے بل واپس لینے کا مطالبہ

نئی دہلی،29جنوری(ملت ٹائمز)
ملک بھر سے دہلی میں جمع ہوئیں سر کردہ مسلم خواتین نے آج کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقد ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں حکومت ہند کی طرف سے ایوان میں پیش کیا گیامسلم خواتین تحفظ بل کسی بھی قیمت پر منظور نہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بل آئین ہند ،خواتین مخالف اور برابری کے حق کے خلاف ہے۔اس لئے اس بل کو ایوان بالا میں پاس ہونے سے روکا جانا چاہئے۔مسلم مہیلا ریسرچ کیندر کی طرف سے آج کانسٹی ٹیوشن کلب میں آل انڈیا وومن این جی او کنونشن کاانعقاد کیاگیا جس میں ملک بھر کی 25غیر سرکاری تنظیموں سے جڑی مسلم خواتین نے حصہ لیا۔
مسلم مہیلا ریسرچ کیندر کی ڈائریکٹر اور پروگرام کی آرگنائزر ڈاکٹر اسما زہرہ نے بتایا کہ کنونشن میں ملک کی مسلم خواتین کی صورت حال پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔انہوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ ہی تین طلاق پر سپریم کورٹ کے ذریعہ لگائی گئی پابندی اور اس کے بعد حکومت کے ذریعہ پارلیمنٹ میں پیش کئے گئےبل پر بھی تفصیل سے غور و خوض کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ اس بل کے ایوان زیریں میں بغیر کسی ترمیم کے پاس ہونے پر بھی خواتین کے ذریعہ فکر مندی کا اظہار کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ آج کی پریس کانفرنس میں ہم نے صاف طور سے تین طلاق کے خلاف لائے جانے والے بل میں غیر ضمانتی دفعات کو شامل کئے جانے پر اعتراض جتایا۔انہوں نے کہا کہ بل میں تین طلاق دینے کے جرم میں شوہر کو تین سال تک جیل میں بند رکھنے اور اس کے بعد اس کے والدین اور بیوی بچوں کی خود کفالت پر خاموشی اختیار کرنے پر بھی اعتراض کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ بل آئین کی دفعہ 14،15کے ساتھ ساتھ مسلم پرسنل لا میں مداخلت کرتا ہے۔اس لئے ہم اس بل کی پر زور مخالفت کرتے ہیں۔کنونشن میںیاسمین فاروقی،عظمیٰ عالم،ڈاکٹر نیلم غزالہ ،ایس اے زینبا ،ڈاکٹر مہ جبیں ناز ،پروین پاپا،ڈاکٹر آصفہ نثار،ڈاکٹر صوفیا حسینی،عمیرہ حق،عائشہ طیبہ،خورشید ہ ، نایاب زہرہ زیدی،طلحہ جبیں،ممدوحہ ماجد،صابرہ اعجاز ،غزالہ ہاشمی،ایڈوکیٹ نور بینا،فاطمہ مظفر،ماریہ احمدی،امینہ رضوان،ذکیہ نفیس،نیلم غزالہ،عارفہ پروین،شاہی پروین خان،ریشمہ نازنین،تسنیم فرزانہ،نادرہ فاطمہ سمیت متعدد خواتین نے شرکت کی ۔


ملت ٹائمز ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے، اسے مضبوط میڈیا ہاوس بنانے اور ہر طرح کے دباو سے آزاد رکھنے کیلئے مالی امداد کیجئے