اویسی نے ایک مرتبہ پھر مولانا قاسمی کو بنایاشدید تنقید کا نشانہ ،ٹریفک میں پھنسنے کی وجہ کا اس طرح کا اڑایا مذاق

بنگلور۔7فروری (ملت ٹائمز)
حیدر آباد سے ممبرپارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے ایک مرتبہ پھر کشن گنج سے کانگریس کے ٹکٹ پر ایم پی مولانا اسرارالحق قاسمی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ،کرناٹک کی ایک ریلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بورڈ کی تحریک پر تمام ممبران پارلیمینٹ کو طلاق بل کور وکنے کیلئے میل کیا گیا ،میں نے بھی کئی اہم ممبران پارلیمنٹ کو میل کیاسب نے کہاآئے گا تو دیکھیں گے ،انہوں نے مسلم ممبران پارلیمنٹ پر بھی شدید تنقی کی۔ اپنی تقریر میں انہوں نے مزید کہاکہ لوک سبھا میں کل 24مسلم ایم پی ہیں لیکن جب 28 دسمبر کو لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ بل پیش کیا گیا تو صرف چار مسلم ایم پی نے مخالفت کی دو مسلم لیگ کے ،ایک تمل ناڈو کے اور ایک میں ،اس کے علاوہ کسی نے بھی مخالفت نہیں کی ،مولانا اسرارالحق قاسمی کا نام لئے بغیر انہوں نے کہاکہ ایک حضرت تو آئے ہی نہیں بعد پوچھاگیا تو حضرت کہاں تھے ؟کہنے لگے کہ پارٹی نے اجازت نہیں دی تھی ،میڈیا نے پوچھ دیا کہ کوئی بات نہیں پارٹی نے بولنے کی اجازت نہیں دی لیکن جب ووٹنگ ہوئی تو اس وقت تو ووٹ کرسکتے تھے تو کہنے لگے میں آرہاتھا لیکن ٹریفک کی وجہ سے نہیں آسکا ۔اویسی نے اسے نقل کرنے کے بعد کہاکہ وہ حضرت صحیح کہ رہے ہیں ،انہوں نے بالکل جھوٹ نہیں کہاہے وہ جنادھاری کانگریس کی ٹریفک تھی جس میں وہ پھنس گئے تھے۔
اویسی نے اپنی تقریر میں کہاکہ 28 دسمبر کو صرف ایک بل پاس نہیں ہواتھا بلکہ شریعت پر حملہ ہواتھا ،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فون پر مولانا نے کہاکہ بہت برے دن نظر آرہے ہیں تو میں نے کہاکہ آج 6 دسمبر کا نظارہ میری آنکھوں کے سامنے تھے ۔اویسی نے کرناٹک کے اجلاس عام میں مسلمانوں سے شریعت پر عمل کرنے کی گزارش کی ساتھ ہی نوجوانوں نے سیاست میں آنے کی بھی اپیل کی ۔

واضح رہے کہ 28 دسمبر 2017 کو جب لوک سبھامیں طلاق ثلاثہ بل پیش کیا گیاتھا تو صرف 24 میں سے چار مسلم ایم پی نے مخالفت کی تھی جبکہ ووٹنگ میں بھی ان میں سے کسی نے اسدالدین اویسی کا ساتھ نہیں دیاتھا ،اس واقعہ کے بعد سوشل میڈیا ،عوامی گفتگواور مسلمانوں کے درمیان دیگر مسلم ممبران پارلیمینٹ کے ساتھ مولانا اسرار الحق قاسمی اور مولانا بدرالدین اجمل کو سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنا یاگیا۔اعتراضات کے جواب میں مولانا اسرارالحق قاسمی نے ایک ویڈیو جاری کرکے کہاتھاکہ پارٹی نے بولنے کی اجازت نہیں دی تھی جس کے بعد ہم دوستوں سے مشورہ کرنے چلے گئے ،واپسی میں سیدھے پارلیمنٹ پہونچ کر بل کی مخالفت میں ووٹ کرنا چاہ رہے تھے لیکن ٹریفک کی وجہ سے بروقت نہیں پہونچ سکے اور جب پہونچے تو اجلاس کی کاروئی پوری ہوچکی تھی ،مولانا اجمل نے وجہ بتاتے ہوئے کہاتھاکہ ہماری پارٹی کہ ددسرے ایم پی نے بل کی مخالفت میں تقریر کی تھی ،ان دنوں آسام میں این آر سی کا مسئلہ زیر بحث تھا اس لئے میں دہلی میں موجود نہیں تھا ،انہوں نے ایک وجہ یہ بھی بتائی کہ عمومابل پر بحث پارلیمینٹ میں پیش کرنے کے دو تین بعد ہوتی ہے لیکن بی جے پی نے ایسا نہیں کیا ،اگر ایسا ہوتا تو میں تمام معاملوں کو چھوڑ کر ضرور پہونچتا ۔

واضح رہے کہ مولانا اسرارالحق قاسمی کا پارلیمنٹری ریکاڈ زیادہ اچھا نہیں ہے ،ساڑھے تین سالوں میں اب تک انہوں نے صرف ایک سوال کیاہے جبکہ ان کی حاضری 90 فیصد کے قریب ہے ۔