مسلم و ویمن پروٹیکشن بل کے نام پر مسلم خواتین کی توہین اور دل آزاری کررہی ہے بی جے پی حکومت، معہد عائشہ صدیقیہ قاسم العلوم للبنات کی طالبات کا زبردست احتجاج

دیوبند،8 فروری(سمیر چودھری /ملت ٹائمز)
حکومت کے ذریعہ طلاق ثلاثہ کے خلاف لائے جارہے ہیں بل کے مخالفت روز بروز بڑھتی جارہی ہے ،اس سلسلہ میں آج آل انڈےا مسلم پرسنل لاءکی اپےل پردےوبندکے تعلیم نسواں کے معروف ادارہ معہد عائشہ صدےقہ قاسم العلوم للبنات مےں اےک احتجاجی مظاہرہ معلمات فرحےن ثناءالحق اور گلفشاںتحسےن راﺅ کی قےادت مےں کےا گےا جس مےں شہر کی خواتےن کے ساتھ ادارہ کی طالبات نے کثےر تعداد مےں شرکت کی ۔اس دوران دےوبند کے اےک مقامی افسر کے ذرےعہ ضلع مجسٹرےٹ ،گورنر اور صدر جمہورےہ کے نام اےک مےمورنڈم دےا گےا جس مےں مطالبہ کےا گےا ہے کہ طلاق ثلاثہ بل خواتےن اور بچوں کے مفادات کے خلاف ہے اس لئے اس کو واپس لےا جائے ،مےمورنڈم مےں لکھا تھا کہ ہم صدر جمہورےہ ہند کے مشترکہ پارلےمانی اجلاس مےں خطبہ کے دوران مسلم خواتےن کے سلسلے مےں جو رکےک اور دل آزار جملے کئے گئے اسکی سختی سے مذمت کرتے ہےں بلکہ حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہےں کہ وہ صدر جمہورےہ کے ان الفاظ اور رےمارکس کو حذف کرے۔مےمورنڈم مےں مطالبہ کےا گےا ہے کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہےں کہ مسلم وےمن پروٹےکشن بل کے نام پر مسلم خواتےن کی اہانت اور دل آزاری نہ کرے اور مسلم خواتےن کو دستور ہند مےں دےئے گئے حق آزادی اختےارات کو سلب کرنے کی کوشش نہ کرے ۔اس موقع پر تمام خواتےن نے متفقہ طور پر ےہ مطالبہ کےا کہ صدر جمہورےہ کے خطاب سے مسلم خواتےن سے متعلق سطور کو حذف کےا جائے اور حکومت کو مشورہ دےا جائے کہ اس ملک کی سب سے بڑی اقلےت کے احساسات کو مجروح نہ کرے۔اس موقع پر خواتےن اور طالبات نے اپنے ہاتھوں مےں بےنر اور تختےاں لے رکھی تھیں جس مےں لکھا تھا کہ ”حکومتےں بدل سکتی ہےں لیکن اسلامی قانون نہےں بدلا جاسکتا“ہم شرےعت مےں مداخلت برداشت نہےں کرسکتے،بی جے پی کا تےن طلاق بل آئےن کے جوہر پر حملہ ہے ۔ہم طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت کرتے ہےں ،اسلامی شرےعت ہمارا اعزاز ہے ۔اس موقع پر مےڈےا سے گفتگو کرتے ہوئے معہد عائشہ صدےقہ قاسم العلوم للبنات دےوبند کی معلمہ گلفشاں راﺅ نے کہا کہ ملکی آئےن ہر شخص کو اس کے مذہب پر عمل کرنے کی اجازت دےتا ہے ،ہمارے ملک مےں ہر شخص کو مذہبی ،لسانی اور ثقافتی آزادی حاصل ہے اےسے مےں ملک کے پارلےمنٹ کے ذرےعہ اےسا قانون پاس کےا جانا جو مسلم پرسنل لاءمےں دخل اندازی کرتا ہوملکی آئےن کی روح کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جےنڈر جسٹس کے نام پر اسلامی شرےعت مےں مداخلت کسی صورت قبول نہےں کی جائے گی۔گلفشاں راﺅ نے مزےد کہا کہ ہم واضح کردےنا چاہتے ہےں کہ ہم اپنے آپ کو شرےعت مےں ہی محفوظ سمجھتے ہےں اور شرےعت کو اپنے لئے تمغہ امتےاز سمجھتے ہےں ۔ادارہ کی معلمہ فرحےن ثناءالحق نے بتاےا کہ مسلم پرسنل لاءکی اپےل پر ہم بہنےں آج ےہاں جمع ہوئےں ہےں۔ انہوں نے کہا کہ ملک مےں جرائم پر کنٹرول کرنے کے بجائے حکومت مسلم خواتےن کی ہمدردی کے نام پر شرےعت مےں مداخلت کررہی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ پروٹےکشن آف رائٹس ان مےرےج اےکٹ 2017بڑی جلدی مےں پاس کےا گےا ہے اور اس بل کی تےاری مےں کسی عالم دےن اور دانشوروں سے مشورہ نہےں لےا گےا۔سپرےم کورٹ کے فےصلے 22-5-2017کے بعد اےسے کسی بل کی کوئی ضرورت نہےں تھی ،ےہ بل دراصل دستور ہند کی دفعات اور خواتےن کے مفادات کے سخت خلاف ہے ۔اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اس بل کو فوری طور پر واپس لے۔اس موقع پر ادارہ کے سرپرست مولانا ندیم الواجدی، مولانا محمودصدیقی، زینت عبدالصمد ، شیبا جمیل، حامدہ پیار محمد، صدف ثناءالحق، نرگس یامین، صائمہ، نازش نورمحمد، تحسین طاہر، تسکین طاہر، ناہید شاہد، ام سلمیٰ سیف الدین، جویریہ شاہد وغیرہ کے علاوہ بڑی تعداد میں خواتین موجود رہیں۔