آل مغربی اتر پردیش واتراکھنڈ سہ روزہ مسابقة القرآن الکریم کا اختتام ،مولانا ارشد مدنی اور مولانا غلام محمد وستانوی کا ایک اسٹیج سے خطاب

دیوبند،21 فروری(سمیر چودھریملت ٹائمز)
جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا مہاراشٹر کے اشتراک سے مولانا حسین احمد مدنی مدرسہ انبہٹہ پیر سہ روزہ مسابقة القرآن الکریم والعلوم الدرسیة بحسن وخوبی اختتام پذیر ہوا ،مسابقہ میںمغربی یوپی و اتراکھنڈ کے تقریباً تین سوپچاس مدارس سے نو سوچالیس مساہمیں کے ساتھ ساتھ ان کے سرپرستان کے علاوہ دیگر مدارس کے علماء،ائمہ اور ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔پروگرام کی صدارت مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیة علماءہند نے کی جبکہ سرپرستی خادم القرآن والمساجد مولانا غلام محمد وستانوی نے فرمائی پروگروم دو نشست میں منقعد کیا گیا، نشست اول میں علماءوائمہ حضرات سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے مولاناسید ارشد مدنی نے مسابقہ کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مسابقات سے جہاں طلباءکی خوابیدہ صلاحیتوں کو بیدار کیا جاتا ہے وہیں ارباب مدارس کو اس بات کا بھی علم ہوتا ہے کہ کس مدرسہ و ادارہ میں کس معیار کی تعلیم دی جا رہی ہے اور اس معیاری تعلیم کے لئے کیا طریقہ¿ کاردر کار ہے ،انہوں نے کہاکہ جوں جوں قیامت قریب آرہی ہے مدارس کا دائرہ کار تنگ ہوتا جار ہا ہے جو در اصل دین اسلام کی حفاظت کے آہنی قلعے ہیںمگر اللہ کا فضل ہے کہ زمانہ¿ نبوت سے آج تک دین محفوظ ہے اور تا قیامت محفوظ رہے گا یہ خصوصیت کسی اور دین کی نہیں ہے۔
پروگرام کے سرپرست اور جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کے روح رواں خادم القرآن مولانا غلام محمد وستانوی نے اپنے خصوصی خطاب میںمسابقة القرآن کی خصوصیت پر بولتے ہوئے کہاکہ مسابقة القرآن کے انعقاد سے ہمارا مقصد طلباءمیں قرآن کی تعلیمات کو سیکھنے کا شوق وذوق اور قرآن سے رغبت پیدا کرنا ہے محض کسی ایک مدرسہ کو ہائی لائٹ کرنا نہیں ہے ،الحمدللہ مسابقات کا یہ سلسلہ نہایت ہی صاف شفاف طریقہ پر جاری ہے خود مساہمین وسامعین اس بات کا بحسن وخوبی اندازہ لگا لیتے ہیں کہ کونسا مساہم پوزریش حاصل کریگا ،مولانا وستانوی نے مدارس کی افادیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کا مقصد باشعور افراد پیدا کرنا ہے اور الحمد للہ مدارس اس میں کامیاب ہیں اگر کوئی آدمی مدارس اور مدارس کی تعلیم کو بیکار کہتا ہے اس کے ایمان کا خطرہ ہے ،مولانے مزید کہا کہ مدارس کے نظام ،طلباءکی تعلیم وتربیت پر مکمل نگرانی کی ضرورت ہے اور قرآن کی تعلیم کا مدارس میں عام ماحول بنانا چاہئے۔مسابقہ میں دارالعلوم دیوبندسے تشریف لائے مہمانان خصوصی دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق سنبھلی اوردارالعلوم کے مایہ ناز استاذ مولانا مفتی راشد اعظمی کا بھی قرآن کی فضیلت ومسابقہ کی افادیت پر پرمغز بیان ہوا،اسی طرح مولانا ازہر مدنی ودیگر مو¿قر علماءحضرات نے بھی ماسابقة القرآن کی اہمیت افادیت اورضرورت پر تفصیلی بیانات کئے ۔ جامعہ اسلامیہ ریڑھی تاجپورہ کے مہتمم مولانا اختر قاسمی نے کہا کہ مسابقة القرآن درحقیقت ایک تحریک ہے جو اس دور میں نہایت ضروری ہے، بادشاہی باغ سے تشریف لائے مہمانی خصوصی مفتی عبدالغنی نے کہا کہ روئے زمین پر کوئی ایسی کتاب نہیں ہے جس کی قرآن سے زیادہ خدمت ہور ہی ہو،ریاست پنجاب کے تاریخی شہر مالیر کوٹلہ کے مفتی اعظم مفتی ارتقاءالحسن کاندھلوی نے کہاکہ دورحاضر کی اہم ضرورت یہ ہیکہ کہ مدارس کا ماحول ایسا پاکیزہ اور صاف شفاف بنایا جائے کہ مضبوط اور اونچے گھرانے بھی مدارس سے قریب ہوں اور اپنی اولاد کو دینی تعلیم سے آراستہ کریں۔ پروگرام کے کنوینر اور مولانا حسین احمد مدنی مدرسہ کے ناظم اعلی مولانا سید حبیب اللہ مدنی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور مسابقة القرآن کریم کی اہمیت پرروشنی ڈالی۔قبل ازیں مسابقہ کی اختتامی نشست کا آغازدارالعلوم دیوبندکے استاذ مولانا قاری محمدآفتاب صاحب کی تلاوت اور ادارہ کے ایک ہونہار طالب علم کی نعت پاک سے ہوا ، جبکہ نظامت کے فرائض ادارہ کے ناظم اعلیٰ مولاناسید حبیب اللہ مدنی اورمفتی خبیب الحسینی نے مشترکہ طور پر انجام دیئے۔مسابقہ میں امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کرنے والے طلباءکے نام کا اعلان کل ہند مسابقةالقرآن الکریم کے کنوینرونگراںمولاناعبدالرحیم فلاحی نے کیا،فرع اول(الف)مکمل قرآن شریف میںاول پوزیشن محمد فاضل پٹھیڑکلاں(مدرسہ فیض العلوم مرزاپورسہارنپور)دوم پوزیش محمد حذیفہ فتحپور(مدرسہ فیض رحمانی سنسارپورسہارنپور)سوم پوزیشن محمد تسلیم ارشاد انبہٹہ پیر (مولانا حسین احمد مدنی مدرسہ انبہٹہ پیر سہارنپور)فر ع اول (ب)مکمل قرآن شریف میں اول پوزیشن محمد زید موروںوالا(مدرسہ دار ارقم آزاد کالونی دہرادون)دوم پوزیشن محمد عزیر بلیل پور(دارالعلوم صدیقیہ نلہیڑہ ہریدوار)سوم پوزیشن محمد صادق مدھیاپور(جامعہ مصباح النور چوسانہ شاملی)فرع ثانی (الف)نصف قرآن میں اول پوزیشن محمد یحی آگرہ (مدرسہ زینت القرآن آگرہ)دوم محمد الطاف امروہہ (جامعہ معارف القرآن امروہہ)سوم محمد مسیب پاجرائےپور(جامعہ اسلامیہ ریڑھی تاجپورہ سہارنپور)فرع ثانی (ب) نصف قرآن میں اول پوزیشن محمد مدثر گڑھی دولت(جامعہ بدرالعلوم گڑھی دولت شاملی)دوم مجتبیٰ میرٹھ (مدرسہ روح العلوم میرٹھ)سوم حنظلہ غازی آباد (جامعہ محمودالمدارس مسوری)نے حاصل کی ۔واضح رہے کہ یہ مسابقہ کل آٹھ فروعات پر مشتمل رہا شروع کی چار فروعات میں ایک سے پانچ تک اور آخری چار فروعات میں ایک سے تین تک پوزیشن نکالی گئی، تمام فروعات میںامتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کرنے والے تقریبا ً پینتالیس طلباءکو جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کی جانب سے نقد انعام اور منتظم ادارہ کی جانب سے گراں قدر تشجیعی انعامات سے نوازا گیا نیز کامیاب مساہمین میں سے پوزیشن حاصل کرنے والے چودہ طلباءکو۳۱۴۱ ۵۱مارچ میں جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا کے ا ندر منعقد ہونے والے کل ہند مسابقة القرآن الکریم کے لئے منتخب کیا گیا ۔ دوران پروگرام ادارہ کا علمی،ادبی و صحافتی ماہنامہ ”عزم حسین “ اور ادارہ کے استاذ مفتی محمد راشد مظاہری کی فن صرف میں مرتب کردہ کتاب”تیسیرالصیغہ فی اصطلاحات علم الصیغہ“ کا اجراءسرکردہ علماءکے ہاتھوں انجام پذیر ہوانیزمدرسہ ہذا سے حفظ قرآن مکمل کرنے والے انسٹھ حفاظ کرام کی دستار بندی بھی مو¿قر علماءکے ہاتھوں عمل میںآئی ۔جبکہ پروگرام کے اختتام پر اس کے کنوینر مولانا سید حبیب اللہ مدنی نے تمام مساہمین و مندوبین کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع دارالعلوم دیوبند کے اساتذہ¿ کرام میں سے مولاناحسین ہریدوار ی،مولانا افضل بستوی،قاری شفیق الرحمان ،قاری جمشید صاحب ،مولانا مزمل بدایونی ،مولانا ایوب مظفرنگری ،مفتی ریاست ہریدواری کے علاوہ تیس اساتذہ¿ دارالعلوم دیوبند پر مشتمل ایک وفدنیزجامعہ مظاہر علوم سہارنپور سے مفتی اسجد قاسمی ،مفتی صالح الحسنی ،مفتی جاوید مظاہری، جامعہ اشرف العلوم رشیدی گنگوہ سے قاری عبیدالرحمان ،مفتی ساجد کھجناوری ،مفتی احسان رشیدی ،قاری صابر قاسمی، مولانا قیصر ٹڈولی، رائیپور کے شیخ الحدیث مولانا محمد طاہر ،مولانا عارف ابراہیمی ،مولانا الیاس پبلی مزرعہ ،صوفی معین الدین
،ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی ،مفتی بن یامین تیوڑہ،مولانا قاسم چرتھاول ،مفتی خباب الحسینی ،محسن مدنی ،مفتی امجد مدنی،مولانا یعقوب تھانوی ،مولانا موسیٰ قاسمی،مولانا خادم کشمیری اور ادارہ کے استاذمولانا محمد احسان قاسمی مفتی محمد راشدمظاہری ، مفتی پرویز مظاہری،مفتی عبادالرحمن قاسمی ،مفتی شعیب مظاہری ،قاری بلال رشیدی کے علاوہ ہزاروں ذمہ داران مدارس موجود رہے۔