تحفظ آئین کی فکر اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا الیکشن لڑنے سے زیادہ اہم، خوف اور نفسیاتی دباﺅسے آزاد ہوکر طوفانوں کا مقابلہ کرنا ہماری شناخت رہی ہے :ملی کونسل کی سلور جبلی تقاریب کے اجلاس میں علماءودانشوران کا مشترکہ فیصلہ

بنگلورو۔24فروری(ملت ٹائمز)
ہندوستان کے حالات ماضی میں اس سے بھی زیادہ خراب رہے ہیں،جس وقت ملی کونسل کا قیام عمل میں آیاتھا اس وقت کے حالات بھی انتہائی پرآشوب تھے لیکن مسلمانوں نے جرات وہمت کا ساتھ اس کا مقابلہ کیا اور کسی طرح کا خوف ودباﺅ اپنے اوپر محسوس نہیں کیا ،آج کے حالات میں بھی مسلمان کسی طرح کا خوف اور دباﺅ محسوس کئے بغیر اپناکام جاری رکھیں۔ سیاسی بالادستی کو یقینی بنانے کیلئے دس پندرہ آزاد نمائندہ پارلیمنٹ اور ریاستوں کی اسمبلی میں بھیجنے پر توجہ دیں ،اگر ہم اس میں کامیاب ہوگئے تو آئندہ کوئی بھی سیاسی پارٹی ہمیں نظر انداز کرنے سے پہلے سوچے گی ۔ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے انیسویں سالانہ پروگرام کی مجلس عمومی کے افتتاحی اجلاس میں شرکاءنے مجموعی طے پرکیا ۔ملی کونسل کے صدر مولانا حکیم محمد عبد اللہ مغیثی نے صدارتی خطاب میں کہاکہ 1947 کے حالات اس سے زیادہ خراب تھے لیکن ہمارے اکابرین نے ایک حکمت عملی تیار کرکے ان کا مقابلہ کیا ،ہم حالات کا مقابلہ کرنے کی جرات و ہمت رکھتے ہیں اس لئے خوف اور نفسیاتی دباﺅ سے آزاد ہوکر ہم زندگی کا سفر جاری رکھیں ۔فرعون اور شداد سے زیادہ یہ لوگ طاقتور نہیں ہیں ۔ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ ہندوستان کی کوئی بھی سیکولر پارٹی اسلام کی خیر خواہ نہیں ہے اور نہ ہی کسی کو اسلام کے تئیں کچھ ہمدردی ہے البتہ بعض پارٹیوں کو بعض وجوہات کی بنیاد پر مسلمانوں کے کچھ مسائل حل کرنے میں دلچسپی ہے ۔ فرقہ پرست طاقتوں کے بڑھتے قدم کو روکنے اور جس پارٹی کو ہم وودینا چاہتے ہیں اس کے یہاں اپنا وقار بنانے کیلئے مسلمانوں کا ایک نمائندہ وفد ان پارٹیوں کے سربراہان سے ملاقات کرے اور اپنا ایجنڈا سامنے رکھے ۔ڈاکٹر عالم نے کہاکہ جن مسلم پارٹیوں کے بارے میں یہ اندیشہ ظاہر کیا جاتاہے کہ اس سے سیکولر ووٹ بکھر جاتے ہیں ان کے لیڈران سے بھی مسلمانوں کا وفد ملاقات کرکے صورت حال سے آگاہ کرے اور بتائے کہ اس وقت ہماری اولین ترجیح ان طاقتوں کو آگے بڑھنے سے روکنا ہے جو ملک کا آئین بدلنے کی کوشش کررہے ہیں،اگر سیاسی ترقی کے نام پر ہماری وجہ سے دوبارہ فرقہ پرست پارٹیاں جیت گئیں تو آئندہ الیکشن لڑنے کا اختیار ختم ہوسکتاہے اس لئے اولین فکر آئین کو تبدیل کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کی ہونی چاہیئے ۔ اس موقع ہاﺅس نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ مسلمان کسی شور وشرابہ کے بغیر ووٹ کریں ،کسی پارٹی کی حمایت اعلان کئے بغیر خفیہ طور پر اسے ووٹ دیں تاکہ فرقہ پرست عناصر اس کا غلط فائدہ نہ اٹھاسکیں ۔
مجلس عمومی کے افتتاحی اجلاس میں کرناٹک کے ریاستی وزیر برائے اقلیتی فلاح وبہبود ،اوقا ف وتعلیم تنویر سیٹھ نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ حکومت آل انڈیا ملی کونسل کا دباﺅ محسوس کرتی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ میسور میں جاری انیسویں اجلاس میں لئے گئے فیصلے پورے ملک پر اثر انداز ہوں گے اور موجودہ حالات میں ملک کے مسلمانوں کو ایک نئی راہ ملے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ میرے والد مرحوم عزیز سیٹھ نے آج سے 25 سے قبل ملی کونسل کے وفد کا یہاں استقبال کیا تھا آج 25 سال پورے ہونے پر ہمیں خدمت کا موقع دیا گیاہے جس کیلئے تہ دل سے مشکور ہیں اور یہ بات میرے لئے قابل فخر بھی ہے کہ ملی کونسل نے 25 سال پورے ہونے پر تاریخی شہر میسور میں سلور جبلی منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہر میسور کے تمام مسلمان دل کی گہرائیوں سے آپ کا استقبال کرتے ہیں اور مجلس استقبالیہ کے صدر کی حیثیت سے کسی طرح کی کمی کوتاہی کیلئے معذرت خواہ بھی ہیں۔انہوں نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ کرناٹک حکومت اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم عمل ہے اور مسلمانوں پر خاص توجہ ہے۔ مولانااحمد معاذ رشادی مہتمم دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور ورکن ملی کونسل نے اپنے خطاب میں کہاکہ مسلکی اختلافات کے خاتمہ اور مسلمانوں کے درمیان آپسی اتحاد کے فروغ میں آل انڈیا ملی کونسل کی خدمات کبھی فراموش نہیں کی جاسکتی ہے۔ یہاں تمام مسلک کے علما اور مسلمانوں کے تمام طبقات کی نمائندگی ہے۔ مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی نے کہا تھا کہ کلمہ طیبہ کی بنیاد تمام مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کیلئے آل انڈیا ملی کونسل کا قیام عمل میں آیا ہے۔لاالہ الا اللہ محمد الرسول اللہ کا کلمہ پڑھنے والے ہر مسلمان کیلئے یہاں کا دروازہ کھلا ہے۔ مولانا معاذ رشادی نے مزید کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ ہندوستانی مسلمانوں کا مشترکہ ادارہ تحفظ شریعت کے لئے ہے جبکہ آل انڈیا ملی کونسل ہندوستانی مسلمانوں کی مشترکہ تنظیم تحفظ مسلمین کے لیے ہے۔ قاضی صاحب نے کہا تھا کہ تحفظ شریعت کے ساتھ تحفظ مسلمین کی فکر کرنا بھی ضروری ہے۔
واضح رہے کہ آل انڈیا ملی کونسل کی 19ویں مجلس عمومی کا اجلاس22 تا 25 فروری 2018 ملک کے معروف شہر میسور میں جاری ہے۔ اور 25 فروری کو میسور کے میلاد پارک میں اجلاس عام کا انعقاد عمل میں آئے گا ۔اس کے ساتھ 25 سال مکمل ہونے پرملی کونسل کے ذمہ داران و اراکین چارروزہ جشن سیمیں بھی منارہے ہیں۔

کرناٹک کے ریاستی وزیر تنویر سیٹھ گلدستہ پیش کرکے ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم کا استقبال کرتے ہوئے

جشن سمیں کے اس موقع پر ملی کونسل کے سرپرستا ن مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی ،سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس اے ایم احمدی اور امیر شریعت آسام مولانا طیب الرحمن کو مومینٹو پیش کیاگیا جسے کونسل کے ذمہ داران وصول کیا ،یہ حضرات عدیم الفرصتی کی بنا پر حاضر نہیں ہوسکے ۔23 فروری کی شام میں منعقدہ مجلس عاملہ کے اجلاس میں مولانا سید مصطفے رفاعی کو کارگزار معاون جنرل سکریٹری برائے تنظیمی امور منتخب کیا گیا اس کے علاوہ مجلس عاملہ کی چھ خالی نشستوں پر نئے اصحاب کا انتخاب کیا گیا ۔
ہم آپ کو بتادیں کہ ملی کونسل کی سلور جبلی میں کونسل کے صدر وجنرل سکریٹری کے علاوہ نائبین صدر مولاناڈاکٹر یاسین علی عثمانی ،مولانا عبد العلیم بھٹکلی ۔ رکن مجلس عاملہ ایڈوکیٹ حافظ رشید احمد چودھری گوہاٹی۔ایڈوکیٹ عبد القیوم اختر جے پور ۔رحیم الدین انصاری حیدر آباد ۔عاصم سیٹھ افروز بنگلور ۔سید جے عنایت اللہ چنئی ،ایس ایم عبد الرحیم پٹیل چنئی ۔منیر احمد خان اندور ۔اقبال پٹنی آنند گجرات ۔ایڈوکیٹ جاوید اقبال پٹنہ ۔قاری فضل الرحمن کولکاتا۔الحاج شہود عالم کولکاتا ۔مولانا اعجا زاحمد دربھنگہ۔سید شاہد احمد بنگلور ۔ای ابوبکر حسن کالی کٹ ۔ ای ایم عبد الرحمن کیرالا۔پروفیسر پی کویا کیرالاسمیت ملک کی 25 ریاستوں سے اراکین ،علاقائی یونٹ کے ذمہ دارن ومدعووین خصوصی شریک ہیں ۔
میسور میں جاری 22۔25 فروری 2018 کے چار روزہ اجلاس میں مجلس عاملہ اورمجلس عمومی کے اجلاس کے علاوہ ائمہ وعلماءکے ایک جلاس کا انعقاد مسجد شاہی اشوکار وڈ میسور میں 22 فروری کی شب میں عمل میں آیا جبکہ ۔23 فروری کو سہ پہر تاشام طلبہ اور نوجوانوں کے ایک اجلاس کا انعقاد عمل میں آیا۔علاوہ ازیں وکلاء،خواتین ،تجار اور دیگرطبقہ سے تعلق رکھنے والوں کیلئے بھی علاحدہ جلاس کا انعقاد عمل میں آئے گا ۔24 فروری کو مجلس عومی کے اجلاس میں متعدد کتابوں کا اجراءبھی عمل میں آیا جس میں ملی کی کونسل کی 25 سالہ زریں خدمات سر فہرست ہے ۔اس کے علاو ملی کونسل کی خدمات پر مشتمل ایک دستاویزی فلم اور فوٹوگیلری کی بھی نمائش کی گئی ۔

SHARE