اسلام کا قانون ہی ابدی قانون ہے

محمد نور العین
متعلم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ
جب تک دنیا قائم رہے گی، جب تک نظام شمسی عالم مادی میں گردش کرتا رہےگا اور افراد انسانی لیل و نہار کی خوش گوار ساعتیں گزارتے رہیں گے، اس وقت تک حق و باطل کا تصادم آپس میں ہوتا رہےگا، عدل و ظلم کے مابین جنگ جاری رہے گی؛ حق و باطل کی لڑائی لڑی جاتی رہےگی، ایک قوم کی دوسری قوم اور ایک تہذیب کی دوسری تہذیب پر افضلیت و برتری کے دلائل وجود میں آتے رہیں گے اور اپنی اپنی تہذیب و تمدن کے جھنڈے کو نیلگوں کھلے آسمان تلے، باد بہاری کی خوشگوار فضاؤں میں ،کرہ ارضی کے سینے کو چاک کر کے نصب کرنے کی کوشش کی جاتی رہےگی۔
ماضی میں بھی اس طرح کی کوششیں وجود میں آتی رہی ہیں ؛لیکن اسلام پوری تابانی کے ساتھ صداقت و سچائی کا علم لیے ہوئے عالم مادی کے ہر فرد انسانی کی نگاہوں میں اپنی کامیابی کی منزل طے کرتا گیا اور جس نے بھی اس سے ٹکرانے کی جرأت و ہمت کی ،یا تو اس کا وجود ہمیشہ کےلیے صفحہ ہستی سے مٹ گیا یا پھر وہ ذلت و پستی کے اس غار میں جا گرا جہاں سے دوبارہ اٹھنا اس کےلیے ناممکن سا ہوگیا اور ایسا ہو بھی کیوں نہ جب کہ اسلام ہی ایک ایسا دین اور مذہب ہے جس کا چمن سدا بہار ہے، زندگی کا کوئی بھی ایسا شعبہ نہیں ہے جس میں وہ ہماری راہ نمائ نہ کرتا ہو،اور تا قیامت زندگی کے متعلق ہمیں اس کی راہنمائی کے علاوہ کسی کی راہنمائی کی ضرورت بھی نہیں ہے ؛کیونکہ یہ ایک عالمی اور دائمی دین ہے،اس کا قانون آخری اور دائمی قانون ہے، اسی چیز کی طرف قرآن مجید نے ان الفاظ میں اشارہ کیا ہے (الیوم اکملت لکم دینکم و اتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دینا ”
آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمتیں پوری کردیں اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہو گیا
سورہ المائدہ آیت نمبر 3)
حالات کی تبدیلیوں اور افراد انسانی کے افکار و خیالات کے بدلنے سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑتا ،جس طرح ریاضی کے قواعد میں بظاہر کوئی تبدیلی کا امکان نہیں ہوتا، دو اور دو چار کے بجاے کچھ اور نہیں ہوسکتا، ٹھیک اسی طرح اسلامی قانون بھی تا قیامت محفوظ اور باقی رہےگا اور لوگوں کے مسائل اس سے حل ہوتے رہیں گے ؛کیونکہ اسلامی قانون ہی فطرت انسانی کے موافق ہے، جو خالق کائنات ہے وہی خالق فطرت انسانی ہے ،اور خالق نے اپنے مخلوق کی فطرت اور قانون میں یکسانیت و مناسبت رکھی ہے، چنانچہ افراد انسانی بدلتے رہیں گے، افکار و خیالات متغیر ہوتے رہیں گے؛ لیکن نوع انسانی کی فطرت ایک ایسی مستقل اور پائیدار شئ ہے جو آسمان و زمین کے ٹل جانے پر بھی نہیں ٹل سکتی،
یہ تو ممکن ہے کہ ماحول اس کے تقاضوں کو ظاہر ہونے سے کچھ پل کےلیے روک دے، حالات سے متاثر ہوکر اس کے قانون کا نفاذ نہ ہوسکے؛لیکن یہ ممکن نہیں کہ اس میں تبدیلی پیدا ہوجائے ٬جیسا کہ دیگر ادیان میں پایا جاتا ہے۔
جس دین کی بناء خود فطرت انسانی پر ہو اس کی دوامیت پر کسی قسم کے کلام کی کوئی گنجائش ہی نہیں، فطرت سے یہ ہم آہنگی ادیان عالم میں صرف اسلام کا طرۂ امتیاز ہے اسی وجہ سے خلعت و دوام صرف اسلام کے جسم اطہر پر ٹھیک بیٹھتا ہے اور تاج ابدیت صرف اسی کے سر اقدس پر زیب دیتا ہے۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں