پولس کے طریقہ کا رکا از سر نوجائزہ لینا ضروی ۔طلبہ اپنا احتجاج ختم کرکے تعلیم پر توجہ دیں :پروفیسر فیضان مصطفے

ہندوستان کی پولس سیاسی دباﺅ میں کام کرتی ہے ۔ہندویووا واہنی کے لوگوں کو رہا کردیاگیاجنہوں نے حملہ کیاتھا کیوں کہ اس تنظیم کے صدر وزیر اعلی ہیں جبکہ طلبہ پر لاٹھیاں برسادی گئی

علی گڑھ(ملت ٹائمز)
علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کی طلبہ یونین کے دفتر میں آویزاں محمد علی جناح کی تصویر پر معروف قانون داں پروفیسر فیضان مطصفے نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو جاری کرکے کہاہے کہ علی گڑھ میں میں نے کئی سالوں تک تعلیم حاصل کی ہے ،کئی سال استاذ رہا لیکن کبھی مجھے وہ تصویر نظر نہیں آئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ رائٹ ونگ اور ہندویوواوہنی کے لوگوں سے مجھے شدید شکایت ہے کہ ان لوگوں نے اس تصویر کو ہائی لائٹ کرکے ان کے ایجنڈے کو زندہ کیا ہے ۔ہندوستان کے مسلمانوںنے ان کے نظریہ کو کبھی تسلیم نہیں کیا اور نہ کبھی کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ اسٹوڈینٹ یونین کی لائف ٹائم ممبر شپ بہت بڑا عزاز ہے اور یہ بہت بڑے بڑے لوگوں کو دیاگیاہے ،اس کا ملنا کوئی آسان نہیں ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ سیاسی مفاد کیلئے اسے ایشو بنایاگیاخط وی سی کو بعد میں ملتاہے اور میڈیا میں پہلے ریلیز ہوگیا جو بتاتاہے کہ ایک خاص مقصد کے تحت یہ سب کیاگیاہے ۔
انہوں نے کہاکہ تصویر ہٹانے کا اختیار نہ تو وی سی کو ہے اور نہ یونین کے صدر کو اس کیلئے انہیں ایک پبلک میٹنگ طلب کرنی ہوگی ،ڈبیٹ ہوگا ،سب اپنی بات رکھیں اور پھر جو فیصلہ ہوگا اس پر عمل ہونا چاہییے ۔انہوں نے پولس کے لاٹھی چارج کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو ایسا نہیں کرنا چاہیئے جو کچھ ہوا ہے وہ غلط ہے ۔ہندوستان میں پولس کے ذریعہ بھیڑ کو کنٹرول کرنے کا جو طریقہ ہے اس کا بھی از سر نوجائزہ لینا ضروری ہے اور ہیومن رائٹ کی ٹرینگ دینا ضروری ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ ہندوستان کی پولس سیاسی دباﺅ میں کام کرتی ہے ۔ہندویووا واہنی کے لوگوں کو رہا کردیاگیاجنہوں نے حملہ کیاتھا کیوں کہ اس تنظیم کے صدر وزیر اعلی ہیں جبکہ طلبہ پر لاٹھیاں برسادی گئی ۔پروفیسر فیضان مصطفے نے طلبہ سے یہ اپیل بھی کی ہے کہ وہ اسٹرائک بند کردیں ۔اپنی تعلیم پر توجہ دیں اور اس پر ایک ڈبیٹ کرکے اس سلسلے میں کئی حتمی فیصلہ کریں۔